اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، قم المقدس میں الصادق فاؤنڈیشن کے زیراہتمام شہادتِ علمدارِ مقاومت سید حسن نصراللہؒ کی مناسبت سے ایک فکری سیمینار منعقد ہوا، جس میں جامعۃالزہراء، بنت الہدیٰ طالبات اور طلاب جامعۃ المصطفیٰ اور علمائے کرام نے شرکت کی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے "عظیم تر اسرائیل" کے صہیونی منصوبے کا چہرہ بدلنے کے بارے میں خبردار کیا اور حق کے محور کے لئے مقاومت اور دفاع پر زور دیا / فلسطینی ہتھیار ڈالنے کا تصور تک نہیں کرتے؛ ضرورت اس بات کی ہے کہ کم از کم عرب اور اسلامی ممالک ـ جو غزہ اور فلسطین کی حمایت نہیں کرتے ـ مقاومت پر دباؤ ڈالنا چھوڑ دیں۔"
سید ہاشم حزب اللہ کے انتظامی انچارج تھے؛ یوں کہ وہ حزب اللہ کے تقریباً تمام شہری امور ـ بشمول ثقافتی، سماجی پہلوؤں اور لوگوں کی صورت حال ـ کی نگرانی کرتے تھے، خاص طور پر حالیہ برسوں میں جب لبنان پر شدید اقتصادی دباؤ تھا۔ / ان حالات میں جناب سید المقاومہ کی براہ راست موجودگی میں، شیعہ اور غیر شیعہ شہریوں کی مدد کرنا ایک انتہائی مشکل اور اہم مشن کے طور پر جناب سید ہاشم کے مرکزی انتظآم کے تحت، سرانجام دیا گیا۔ اس شخصیت کے چہرے پر روحانیت، طاقت اور عظمت نمایاں تھی۔
قدس فورس کے کمانڈر نے کہا: حزب اللہ کی افواج نے نفسیاتی اور فوجی دباؤ کے تحت مزاحمت کی؛ بہت سے ذرائع ابلاغ اپنی رپورٹس میں شاذ و نادر ہی حزب اللہ کی جنگ کی حقیقت بیان کی جاتی ہے۔ صہیونی ریاست نے جنگ بندی کی درخواست کی، جبکہ اگر وہ جنگ جاری رکھنے اور حزب اللہ کی منظم مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتی، تو یقینا جنگ جاری رکھتی۔ صورت حال یہ تھی کہ حزب اللہ نہ صرف دشمن کی زمینی کارروائیوں کا موثر مقابلہ کر رہی تھی بلکہ اس کی زمینی پیش قدمی بھی بہت مؤثر تھی؛ چنانچہ دشمن کے پاس جنگ بندی کی درخواست کے بغیر کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔