جنگ کا نوبل انعام؟

  • نوبل انعام کی پھیکی پڑتی چمک پر لگی مزید ایک چوٹ...

    جنگ پسندی کے لئے امن کا انعام؛

    نوبل انعام کی پھیکی پڑتی چمک پر لگی مزید ایک چوٹ...

    اوسلو کے گلیاروں میں ماچادو کے ذریعے ٹرمپ کی شکرگزاری کی گونج بہت کھوکھلی ہے۔ یہ ان اتحادوں کے لئےجام ٹکرانے جیسا ہے جو صرف دشمنی کو جنم دیتے ہیں، امن کے لئےخاموش کوششوں سے ان کا کوئی واسطہ نہیں۔

  • امن کا نوبل انعام، 'نئی سامراجیت' کا اوزار + تصاویر

    جنگ کا نوبل انعام!

    امن کا نوبل انعام، 'نئی سامراجیت' کا اوزار + تصاویر

    بلاشبہ امن کا نوبل انعام 'انسان دوستی کی علامت' کا درجہ کھو چکا ہے اور اب بالادستی جتانے والی مغربی طاقتوں، خاص طور پر امریکہ، کے ہاتھ میں ایک 'نرم اوزار (Soft tool) بن گیا ہے۔ اب یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس انعام کی عطائیگی، منظم (Systematic) انداز سے مغرب کے غیر متحد ممالک کے اپوزیشن راہنماؤں کو دیا جاتا ہے چنانجہ اس کا مقصد امن کا عمل آگے بڑھانے کے لئے نہیں ہے بلکہ [۔۔۔]

  • تصویری خبر نوبل امن انعام حاصل کرنے کی شرط بھی بالآخر سمجھ میں آ گئی

    جنگ کا نوبل انعام!

    تصویری خبر نوبل امن انعام حاصل کرنے کی شرط بھی بالآخر سمجھ میں آ گئی

    بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایک صارف نے X نیٹ ورک (ٹویٹر) اپنے پیغام میں وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر کو امسال نوبل امن انعام دیئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا: "2021 سے 2025 تک، امن کے چار نوبل انعامات ان ممالک کی اپوزیشن کو دیئے گئے ہیں جن سے مغرب کی کشمکش رہی ہے۔ یہ اب کوئی اتفاقی طرز عمل نہیں رہا، بلکہ یہ ایک سیاسی لائحۂ عمل ہے! نوبل نرم وزارت خارجہ کا کردار ادا کر رہا ہے! یعنی اگر تم نوبل لینا چاہتے ہو تو ضروری نہیں کہ تم امن قائم کرو؛ تمہیں صرف امریکہ کے دشمن کا دشمن [یعنی واشنگٹن کا دوست] بننا ہوگا!!

  • تصویری خبر | نوبل پیس پرائز غزہ کے عوام کے لئے تھا

    نوبل انعام غزہ کے لئے؛

    تصویری خبر | نوبل پیس پرائز غزہ کے عوام کے لئے تھا

    بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || حسین حمدیہ نامی صارف نے X پر لکھا: نوبل انعام اس فلسطین نرس کے لئے ہے جس نے اپنے بچے کی لاش کے باقیات ایک تھیلے میں وصول کئے، انہیں دفن کیا اور پلٹ کر مریضوں کے پاس آئی۔ اور اس نامہ نگار کے لئے جس کے گھر پر بمباری ہوئی کہ خاموش ہوجائے، لیکن خاموش نہ ہؤا، اور صدائے حقیقت رہا تا دم شہادت۔ اور اس بوڑھے فلسطینی کے لئے جو خود بھوکا تھا لیکن غزہ کی بلیوں کو کھانا دینا، نہ بھولا۔۔۔ نوبل انعام غزہ کے عوام کے لئے تھا۔۔۔ حقیقی انسان، نسل کشی کا شکار۔