اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر نے امریکی اور صہیونی جارحیت کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنے اقتداراعلی کے دفاع میں کسی بھی ادارے یا ملک کا منتظر نہیں رہے گا۔
سید عباس عراقچی نے لکھا: ایرانیوں کی نفاست اور استقامت ہمارے پرتعیش قالینوں میں واضح طور پر عیاں ہے جو گھنٹوں کی محنت اور صبر سے بُنے ہوئے ہیں۔ لیکن بحیثیت قوم، ہماری اصولی منطق سادہ اور سیدھی ہے: ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس کیا ہے، ہم اپنی آزادی کی قدر کرتے ہیں، اور ہم کبھی اپنی تقدیر کا تعین کسی اور کو نہیں کرنے دیتے۔
قم میں بحرینی طلباء کے علمی ادارے کے سربراہ شیخ عبداللہ الدقاق نے کہا کہ صہیونی دشمن اور امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ حملے کیے ہیں، اور سب پر فرض ہے کہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور ایران کی مدد کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے مغربی رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ’غیر مشروط حمایت‘ فراہم کر رہے ہیں۔
ایران کے خلاف جنگ، اسرائیل کی جنگ نہیں ہے بلکہ مغربی دنیا کی ہے، یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں ہے بلکہ کثیر قطبی دنیا قائم کرنے کے لئے کوشاں بڑی مشرقی طاقتوں کے خلاف بھی ہے؛ اس جنگ میں اگر روس اور چین اپنا حصہ ڈال دیں اور اس مغربی جنگ کو ٹال دیں اور ایران کی مدد کریں تو کثیر قطبی دنیا کی تشکیل ممکن ہوجائے گی اور اگر مدد نہ کریں اور ایران اس جنگ سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہوجائے تو ان ممالک کو شرمندہ ہونا پڑے گا اور وہ اگلے علاقائی اور ایشیائی انتظامات میں ایران سے کوئی مطالبہ نہيں کر سکیں گے۔ بالفاظ دیگر، ایران بیک وقت اپنا اور روس اور چین سمیت برکس اور شنگھائی تنظیموں کے لئے لڑ رہا ہے، چنانچہ ان دو بڑی تنظیموں اور ان کے بڑوں کے بھی کچھ فرائض بنتے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا: اسلامی جمہوریہ مظلوموں اور مقاومت، فلسطین اور قدس کی آزادی کی حمایت کی نمایاں علامت ہے، اور مطلق العنان امریکہ اور مجرم اسرائیل اسے شکست دینے سے عاجز ہیں۔