اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

19 جون 2024

11:27:30 PM
1466568

ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا میں ایک عمومی بیداری کو جنم دیا۔ آیت اللہ فاضل لنکرانی

حوزہ علمیہ قم کی انجمن مدرسین کے رکن نے کہا: آج ہم اسرائیل کے مٹ جانے اور امریکی سوپر پاور کے زوال کا عمل دیکھ رہے ہیں، اور عالمی رائے عامہ ان حقائق سے چشم پوشی نہیں کر سکتی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق حوزہ علمیہ کے قم کی انجمن مدرسین کے رکن آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی برسی اور 4 جون سنہ 1963 کی عوام اٹھان کی سالگرہ کے موقع پر کہا: انقلاب اسلامی، دوسرے واقعات و حادثات کے برابر ایک معمولی واقعہ نہیں ہے جو تاریخ کے اوراق میں مدفون ہو سکے، بلکہ ایسے شواہد اور قرائن موجود ہیں کہ جن سے ثابت ہے کہ انقلاب اسلامی بنی نوع انسان پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی عنایت کا نام ہے، جو بہرحال ایران پر اتر آئی۔

انھوں نے اسلامی انقلاب کے اصولی مقاصد اور اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی انقلاب نے ابتدائی طور پر اجنبی قوتوں کے ہاتھ اس ملک سے منقطع کر دیئے اور آج مکمل سیاسی استقلال اور خود مختاری حاصل کر چکے ہیں۔

مرحوم آیت اللہ العظمی محمد فاضل لنکرانی کے فرزند، آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا: ایران کا اسلامی انقلاب دنیا بھر میں ایک عمومی بیداری کا سبب بن گیا ہے، یہاں تک کہ آج ہم اسرائیل کے مٹ جانے اور امریکی سوپر پاور کے زوال کا عمل دیکھ رہے ہیں اور عالمی رائے عامہ ان حقائق سے چشم پوشی نہیں کر سکتی۔

حوزہ علمیہ کے اعلیٰ سطحی دروس کے اس استاد نے کہا: انقلاب اسلامی کی تمام کامیابیاں اللہ کی خصوصی عنایات کی برکت اور امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور امام خامنہ ای (مُدَّ ظِلُّہُ العالی) کی تدبیر و ہدایات کی روشنی میں حاصل ہوئی ہیں۔ یقینا یہ اہداف مجاہدوں کی جانفشانیوں، شہیدوں کے پاک خون اور میدان میں عوام کے حاضر و موجودد ہونے کے بغیر، حاصل نہیں ہوسکتے تھے اور یہ کامیابیاں حاصل نہ ہوسکتی تھیں۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے انقلاب اسلامی کے عظیم واقعے میں ملت ایران کے فرد فرد کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران کے اندر اور ایران کے باہر، ہر کسی کو اس عظیم عالمی تحریک میں اپنا کردار متعین کرنا پڑے گا۔ کیونکہ ائمۂ طاہرین (علیہم السلام) کی احادیث کی رو سے، اسلامی انقلاب عظیم عالمی انقلاب کے لئے ماحول سازی کرے گا؛ گوکہ اس ماحول سازی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگلے ایام میں امام زمانہ (علیہ السلام) ظہور فرمائیں گے، لیکن تاریخ کا یہ دور عصر ظہور اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی عالمی حکومت اثر گذار ہے۔

انھوں نے انقلاب اسلامی کے عالمی اثرات اور ان آثار و برکات کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنی تاریخی پوزیشن کو تلاش کرنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ ہمیں دین اسلام کے فروغ میں کتنا حصہ ڈالنا ہے، کیونکہ انقلاب اسلامی ـ حضرت آدم (علیہ السلام) اوالوالعزم پیغمبروں (علیہم السلام) سے لے کر خاتم الانبیاء (صلی اللہ علیہ و آلہ)، ائمۂ معصومین (علیہ السلام) اور انقلاب عاشورا تک کی ـ دینی تحریکوں سے جڑا ہؤا ہے؛ اور یہ ایک واحد اور مسلسل تحریک ہے۔

ان کا کہنا تھا: خدائے متعال نے دین کو بنی نوع انسان کے لئے قرار دیا تاکہ انسان کو کمال تک پہنچا دے۔ انبیاء اور ائمہ (علیہم السلام) سے لے کر علماء، مجاہدین اور فقہاء تک، ہر ایک نے دین کی بقاء اور تقویت میں بڑا کردار ادا کیا ہے؛ چنانچہ اگر ہم آج دین اسلام کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیں اور اسے روز بروز دنیا میں پھیلانا چاہیں تو ہمیں اپنے پورے وجود سے، اس انقلاب کو محفوظ رکھنا پڑے گا، کیونکہ اس انقلاب کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچے تو یہ دین اسلام کے راستے میں رکاوٹ بن جائے گا۔ گوکہ اللہ کا رادہ یہ ہے کہ آہستہ آہستہ دنیا کے لوگوں کی توجہ اپنے دین پر مرکوز کر دے اور رائے عامہ زيادہ سے زیادہ توحید اور قرآن کی طرف مبذول ہوجائے۔

انھوں نے کہا: بنی نوع انسان، دین کی تاریخی تحریک کے حوالے سے، اللہ کی بارگاہ میں جوابدہ ہے اور انسان کی قدر و قیمت اسی قسم کے واقعات میں متعین ہوتی ہے چنانچہ ہمیں اپنے حصہ اور اپنے کردار کو دیکھنا پڑے گا اور اپنی صلاحیت کے مطابق میدان میں آنا پڑے گا۔

انھوں نے مزيد کہا: خدائے متعال سورہ رعد کی آیت 11 میں ارشاد فرماتا ہے: "إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ؛ یقینا اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود ہی اپنی حالت میں تبدیلی پیدا نہ کرے"۔  یہ الٰہی سنت ہے کہ انسانی برادری کی حالت میں تبدیلی اس کے اپنے ہاتھوں رقم ہو؛ چنانچہ اگر ہم صالحین کی حکومت کے درپے ہوں تو اللہ ہمیں وہی حکومت ہمارے نصیب فرمائے گا، اور اگر غیر صالح کی حکومت چاہیں تو وہی حکومت بر سر اقتدار آئے گی۔

آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے انقلاب اسلامی کو ایک الٰہی امانت قرار دیا اور کہا: اسلامی انقلاب کو اس کی تمام خصوصیات کے ساتھ، اگلی نسلوں میں منتقل ہونا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110