اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
پیر

20 مئی 2024

9:14:24 AM
1459719

من المؤمنین رجال صدقوا ما عاهدوا الله علیه؛

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی، خدمت سے لقاء اللہ تک

آج یوم ولادت امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام)، 11 ذوالقعدۃ الحرام خادم الرضا(ع)، عوامی صدر آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اپنے شہید رفقائے کار سے جا ملے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کل 19 مئی بروز اتوار، اپنے وفد کے ہمراہ  "دریائے ارس (Aras river) پر ایران اور آذربائی جان کے مشترکہ "قیز قلعہ ڈيم" کے افتتاح کے لئے گئے تھے، اس موقع پر آذربائی جان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔ ڈیڑھ بجے دوپہر کو افتتاحی تقریب کے اختتام پر صدر رئیسی، ہیلی کاپٹر کے ذریعے تبریز روانہ ہوئے تو موسم کی اچانک خرابی کی وجہ سے ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہؤا۔ ہیلی کاپٹر میں وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ سید محمد علی آل ہاشم اور صوبہ مشرقی آذربائی جان کے گورنر ڈاکٹر مالک رحمتی بھی موجود تھے۔ اس حادثے میں ہیلی کاپٹر کے عملہ، صدر کی حفاظتی ٹیم کے ارکان بھی جام شہادت نوش کر گئے۔

بہر حال خادم الملت خادم الرضا، عوامی صدر، سید محرومین، اپنے ساتھیوں کے ساتھ، اپنے شہید رفقائے کار سے جا ملے۔

سید ابراہیم کو دائما خدمت کی فکر رہتی تھی

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی 14 دسمبر 1960ع‍ کو، مشہد مقدس کے محلۂ نوغان کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔\

شہید سید ابراہیم رئیسی پانچ سال کی عمر میں والد کے سائے سے محروم ہوئے اور ان کے اپنے بقول غربت میں پروان چڑھے، جس کی بنا پر آپ کو "سیّدِ محرومین" کہا جاتا ہے۔

شہید سید ابراہیم رئیسی امام خمینی (رضوان اللہ علیہ)، کی رحلت کے بعد عدلیہ کے سربراہ کے حکم پر تہران کے اٹارنی جنرل مقرر ہوئے اور 1989 سے 1994 تک تہران کے پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز رہے اور 1994 میں عدلیہ کے نائب سربراہ کے عہدے پر فائز ہوئے اور 10 سال تک - عدلیہ کے دو سربراہوں کے دور میں ـ اسی عہدے پر فائز رہے۔ انھوں نے اس دور میں عدلیہ کے انتظام میں اصلاحات کا اہتمام کیا اور بعدازاں ایک سال تک ملک کے اٹارنی جنرل مقرر ہوئے۔

2012 سے 2021 تک رہبر معظم کے حکم پر علماء کی خصوصی عدالت کے پراسکیوٹر بھی تھے۔

شہید آیت اللہ رئیسی 23 اگست 2014 سے 24 جون 2016 تک ملک کے اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ سنہ 1997 میں آیت اللہ مہدوی کنی (رح) سمیت علماء کی دینی ـ سیاسی جماعت "جامعۂ روحانیت" کے اہم راہنماؤں کی تجویز پر اس جماعت کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد اس کی مرکزی کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔

شہید رئیسی مارچ 2016 میں رہبر معظم آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کے حکم پر حرم امام رضا (علیہ السلام) کے متولی مقرر ہوئے اور اس عہدے پر تین سال تک فائز رہے، اور ایران کے روحانی و معنوی دارالحکومت "مشہد مقدس" میں ثامن الحجج علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) آستان منور اور آپ(ع) کے زائرین کی خدمت کے حوالے سے انتہائی اہم اقدامات کئے۔

شہید آیت اللہ رئیسی 7 مارچ سنہ 2018ع‍ کو رہبر معظم کے حکم پر اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ مقرر ہوئے اور مورخہ یکم جولائی سنہ 2021 تک اس عہدے پر فائز رہے اور آپ نے عدلیہ کی منزلت کو حکمرانی کے اسلامی جمہوری نظام کی سطح تک ترقی دی۔ آپ نے میدان میں حاضر ہو کر عوام کے مسائل حل کئے، اقتصادی بدعنوانوں کا بلا تکلف مقابلہ کیا؛ عدلیہ میں اصلاحات اور اس ادارے کو ذہین بنانے (smartization) کی دستاویز کی تدوین کا اہتمام کیا اور عدالتی انصاف کی سطح بلند کرنے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات بجا لائے، یہاں تک کہ رہبر انقلاب نے اس تبدیلی کو عوام کے لئے امید افزا قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی۔

آیت اللہ رئیسی سنہ 8 جون سنہ 2021ع‍ کے صدارتی انتخابات میں ایک کروڑ 80 لاکھ ووٹوں سے کامیاب ہوکر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر منتخب ہوئے۔

شہید رئیسی نے عوامی مسائل کے حل کے لئے صوبوں کے مسلسل دورے کئے جس کی وجہ سے انہیں عوام کی طرف سے "رئیس جمہور محبوب" (ہر دلعزیز صدر) کا لقب ملا۔

شہید رئیسی نے غزہ پر یہودی ریاست کی جارحیت کے بعد، عالمی فورموں میں غزہ کے مظلوم اور بہادر عوام کی مظلومیت کی زبردست ترجمانی کی۔

شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اپنے روشن کارناموں کی بنا پر رہبر انقلاب کی خوشنودی حاصل کر چکے تھے اور اپنے ولی کی خوشنودی کے ساتھ اپنی مخلصانہ خدمت کو تاریخ میں زندہ جاوید کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کل حادثے کی خبر سن کر پاسداروں سے خطاب کے دوران سید ابراہیم رئیسی کو ملک و قوم کے لئے اللہ کا انعام اور انتہائی محترم شخصیت قرار دیا۔ اور کچھ عرصہ قبل صدر اور ان کی کابینہ کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں فرمایا تھا کہ "لوگوں کے درمیان حاضری، اور عوام کے ساتھ بلا تکلف اور انکسار کے ساتھ ملنے کو انتہائی قابل قدر قرار دیا تھا۔

آخر کار صدارت کے تین سالہ دور کے بعد شہادت نے سید ابراہیم رئیسی کو گلے لگایا اور خدائے متعال نے آپ کو اپنی خدمت اور اخلاص کے صلے میں "تمغۂ شہادت" سے نوازا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110