اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

31 مارچ 2024

7:37:13 PM
1448083

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا اکیسواں روزہ، اکیسواں درس: خیّرات و حسنات

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا: "یقیناً [اللہ کی طرف سے] کار خیر دنیا والوں پر بھاری ہے، قیامت کے دن عمل کے ترازو میں بھاری پن جتنا؛ اور شر اور بدی دنیا والوں کو لئے ہلکی اور خفیف ہے، قیامت کے دن ان کے عمل کے ترازو میں خفت اور ہلکے پن جتنی"۔

اکیسواں درس

خیّرات و حسنات

 

خیرات کی حقیقت

1۔ خیرات دنیا والوں پر بھاری

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إنَّ الْخَيْرَ ثَقُلَ عَلَى اَهْلِ الدُّنْيَا عَلَى قَدْرِ ثِقْلِهِ فِي مَوَازيْنِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإنَّ الشَّرَّ خَفَّ عَلَى اَهْلِ الدُّنْيَا عَلَى قَدْرِ خِفَّتِهِ فِي مَوَازينِهِم؛ (1)

یقیناً [اللہ کی طرف سے] کار خیر دنیا والوں پر بھاری ہے، قیامت کے دن عمل کے ترازو میں بھاری پن جتنا؛ اور شر اور بدی دنیا والوں کو لئے ہلکی اور خفیف ہے، قیامت کے دن ان کے عمل کے ترازو میں خفت اور ہلکے پن جتنی"۔

2۔ نیکوکاری میں سرعت و سبقت

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"فَاسْتَبِقُوا الخَيْرَاتِ؛ (2)

لہٰذا نیکیوں میں دوسروں پر پہل کرنے کی کوشش کرو"۔

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ؛ (3)

وہ لوگ (انبیاء) نیک کاموں اور خیرات میں جلدی کرتے تھے"۔

3۔ کار خیر میں جلدی کے اسباب

الف۔ شیطان کی شیطنت کا خطرہ

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ هَمَّ بِشَيْءٍ مِنَ اَلْخَيْرِ فَلْيُعَجِّلْهُ فَإِنَّ كُلَّ شَيْءٍ فِيهِ تَأْخِيرٌ فَإِنَّ لِلشَّيْطَانِ فِيهِ نَظِرَةً؛ (4)

جو بھی کار خیر کا ارادہ رکھتا ہو، اس کو عجلت سے کام لینا چاہئے، کیونکہ ہر وہ کار خیر جس میں تاخیر واقع ہوجائے، شیطان یقیناً اس پر شیطان کو اس میں [اپنی خباثت کے لئے] مہلت ملے گی"۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"قَالَ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِخَيْرٍ أَوْ صِلَةٍ فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ شَيْطَانَيْنِ فَلْيُبَادِرْ لَا يَكُفَّاهُ عَنْ ذَلِكَ؛ (5)

ہرگاہ تم میں سے ایک کار خیر یا [کسی کو] نفع پہنچانے کا عزم کرے، تو اس کے دائیں اور بائیں دو شیطان [آ جاتے] ہیں: چنانچہ اس کو لپک کر وہ کام انجام دینا چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان اسے اس کار خیر سے باز رکھیں"۔

4. ناکامی کا امکان

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

 "كَانَ أَبِي يَقُولُ: إِذَا هَمَمْتَ بِخَيْرٍ فَبَادِرْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا يَحْدُثُ؛ (6)

میرے والد [امام باقر (علیہ السلام)] فرمایا کرتے تھے: جب تم کسی نیک کام کا ارادہ کرو، تو عجلت سے کام لو، کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ [آگے] کیا ہونے والا ہے؟"۔

4۔ اللہ کی عنایت خاصہ کی بشارت

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِذَا هَمَمْتَ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَيْرِ فَلَا تُؤَخِّرْهُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رُبَّمَا اطَّلَعَ عَلَى الْعَبْدِ وَهُوَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ الطَّاعَةِ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أُعَذِّبُكَ بَعْدَهَا أَبَداً؛ (7)

جب تم کار خیر کا ارادہ کرو تو اسے مؤخر نہ کرو؛ کیونکہ ہوسکتا ہے خدائے متعال اپنے بندے کی طرف توجہ فرمائے کہ وہ طاعت پر مبنی کوئی کام کررہا ہے اور کہہ دے کہ میری عزت و جلال کی قسم، کہ تجھے اس کے بعد ہرگز عذاب سے دوچار نہ کروں گا"۔

کار خیر میں عجلت کی اہمیت

صدقہ حلوانی کہتے ہیں:

میں کعبہ کا طواف کررہا تھا کہ ایک دوست نے مجھ سے دو دینار (یعنی سونے کی دو اشرفیوں) کا قرض مانگا۔

میں نے کہا: بیٹھو تاکہ میں اپنا طواف مکمل کروں۔

میں طواف میں مصروف ہؤا اور پانچ چکر مکمل کرکے چھٹے چکر میں آغاز کیا کہ اسی اثناء میں امام صادق (علیہ السلام) نے میرا سہارا لیا اور اپنا ہاتھ میرے کندھے پر رکھا اور ہم دونوں نے طواف جاری رکھا۔

میں نے ساتواں چکر بھی مکمل کرلیا لیکن آنجناب کا ساتھ نہیں چھوڑا اور آپ کے طواف میں شریک ہؤا تاکہ آپ میرا سہارا لیں؛ لیکن ہر بار کہ اس شخص سے میرا سامنا ہوجاتا تھا، جو کہ امام کو نہیں جانتا تھا، اس خیال سے کہ میں اس کی حاجت کو بھول گیا ہوں، اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتا تھا۔

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: یہ شخص ہاتھ سے اشارہ کیوں کررہا ہے؟

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاؤں، وہ میرا منتظر ہے کہ میرا طواف مکمل ہوجائے اور اس کے پاس چلا جاؤں اور کچھ رقم اسے دے دوں، لیکن چونکہ آپ نے میرا سہارا لیا ہے، لہذا میں نے آپ کو نہیں چھوڑنا چاہا۔

امام صادق (علیہ السلام) نے فورا اپنا ہاتھ میرے کندھے سے اٹھایا اور فرمایا: مجھے چھوڑ دو اور اس کی حاجت کو پورا کرو۔

صدقہ حلوانی کہتے ہیں: دوسرے دن صبح ہوئی، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہؤا جبکہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ بات چیت کررہے تھے، تو جب آپ نے کی نظر مجھ پر پڑی تو بات چیت کو روک مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا:

"لِأنَ أَسْعَى مَعَ أَخٍ لِي فِي حَاجَةٍ حَتَّى تُقْضَى، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَلْفَ نَسَمَةٍ، وَأَحْمِلَ عَلَى أَلْفِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُسْرَجَةً مُلْجَمَةً؛

"اگر میں اپنے بھائی کی حاجت روائی کروں، تو یہ میرے نزدیک کہیں پسندیدہ ہے اس سے کہ میں ہزار غلاموں کو آزاد کروں اور ہزار گھوڑے زین و لگام کے ساتھ، اللہ کی راہ میں دے دوں"۔ (8)

*****

اکیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَقَلُّ مَا يَلْزَمُكُمْ لِلَّهِ أَلَّا تَسْتَعِينُوا بِنِعَمِهِ عَلَى مَعَاصِيهِ؛

تمہارے اوپر اللہ کا کم از کم حق یہ ہے کہ اس کی نعمتوں سے فائدہ اٹھا کر اس کی نافرمانیوں کے لئے استعمال نہ کرو"۔ (9)

****

ماہ مبارک رمضان کے اکیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِى فِيهِ إِلىٰ مَرْضاتِكَ دَلِيلاً، وَلَا تَجْعَلْ لِلشَّيْطانِ فِيهِ عَلَيَّ سَبِيلاً، وَاجْعَلِ الْجَنَّةَ لِى مَنْزِلاً وَمَقِيلاً، يَا قاضِىَ حَوائِجِ الطَّالِبِينَ؛

اے معبود اس مہینے میں میرے لئے تیری رضا کے حصول کے لئے، دلیل [و راہنما] قرار دے، اور اس میں شیطان کو مجھ پر غالب نہ ہونے دے، اور جنت کو میرا ٹھکانہ اور آرام گاہ بنا دے، اے محتاجوں کی حاجات بر لانے والے"۔

*****


1۔ علامہ کلینی، الکافی، ج4، ص426۔

2۔ سورہ مائدہ، آیت 28۔

3۔ سورہ انبیاء، آیت 90۔

4۔ علامہ کلینی، الکافی، ج4، ص427۔

5۔ علامہ کلینی، وہی ماخذ۔

6۔ علامہ کلینی، وہی ماخذ۔

7۔ علامہ کلینی، وہی ماخذ۔

8۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج71، ص315۔

9۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 330۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110