اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

29 مارچ 2024

5:45:51 PM
1447671

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا انیسواں روزہ، انیسواں درس: محتاجوں اور یتیموں کی دستگیری

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے امیرالمؤمنین (علیہ السلام) سے فرمایا: "اے علی! تین چیزیں حقائقِ ایمان ہیں: تنگدستی کی حدود میں خیرات دینا، لوگوں کے ساتھ انصاف برتنا [اور اپنے آپ کو لوگوں کے برابر سمجھنا] اور طالب علم کو علم کا تحفہ دینا"۔

انیسواں درس

محتاجوں اور یتیموں کی دستگیری

 یتیم نوازی کی اہمیت

1۔ بہترین نیکی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مِنْ اَفْضَلِ الْبَرِّ بِرُّ الاَيْتامِ؛ (1)

بہترین نیکیوں میں سے ایک، یتیموں کے ساتھ نیکی اور احسان ہے"۔

2۔ یتیموں پر ظلم کا انجام

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"ظُلْمُ الْيَتَامَى وَالْأَيَامَى يُنْزِلُ النِّقَمَ وَيَسْلُبُ النِّعَمَ أَهْلَهِ؛ (2)

یتیموں اور بیواؤں پر ظلم و ستم بلاؤں کو نازل کرتا ہے اور صاحبان نعمت [ظالموں] سے نعمتوں کو چھین لیتا ہے"۔

 غریب نوازی کی اہمیت

1۔ بہشت الٰہی کا تحفہ

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ؛ (3)

سلام کو فروغ دو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، راتوں کو نماز بجا لاؤ جب لوگ سوئے ہوتے ہیں، تاکہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوسکو"۔

2۔ حقیقت ایمان

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"يَا عَلِيُّ ثَلَاثُ مِنْ حَقَائِقِ اَلْإِيمَانِ اَلْإِنْفَاقُ فِي اَلْإِقْتَارِ إِنْصَافُ اَلنَّاسِ مِنْ نَفْسِكَ وَ بَذْلُ الْعِلْمِ لِلْمُتَعَلِّمِ؛ (4)

اے علی! تین چیزیں حقائقِ ایمان ہیں: تنگدستی کی حدود میں خیرات دینا، لوگوں کے ساتھ انصاف برتنا [اور اپنے آپ کو لوگوں کے برابر سمجھنا] اور طالب علم کو علم کا تحفہ دینا"۔

3۔ مؤمن کی خصوصیات

امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ مِنْ أَخْلَاقِ الْمُؤْمِنِ الْإِنْفَاقُ عَلَى قَدْرِ الْإِقْتَارِ؛ (5)

مؤمن کے اخلاقیات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنی [مالی] تنگدستی کی حدود میں خیرات دینا ہے"۔

۔۔۔۔۔

بقول شاعر:

یک درم کان دهی به درویشی

به ز گنج های مدّخر است

هر چه داری نصیب تو آن است

وان دگر قسمت کسی دگر است

ترجمہ:

ایک درہم جو تو محتاج کو دیتا ہے

ذخیرہ شدہ خزانوں سے بہتر ہے

جو کچھ تیرے پاس ہے تیرا حصہ ہے

اور باقی سب کسی دوسرے کا حصہ ہے

۔۔۔۔۔

توشۂ آخرت

محمد بن شہاب زُہری سے منقول ہے کہ:

"میں نے رات کے وقت ایک مرد کو دیکھا کہ گھپ اندھرے میں بھاری بوجھ کندھے پر لادے، ہانپتے ہوئے، چل رہے ہیں۔ قریب گیا تو دیکھا کہ امام علی بن الحسین زین العابدین (علیہ السلام) ہیں۔ میں سے سلام کیا اور عرض کیا کہ رات کے اس پہر آپ کہاں جارہے ہیں اور یہ بوجھ کیا ہے؟

امام نے فرمایا: کچھ کھانے پینے کا سامان ہے؛ چونکہ میں سفر پر جارہا ہوں تو چاہتا ہوں کہ اس سامان کو محفوظ مقام پر پہنچا دوں، تاکہ سفر کے دوران اس کو ساتھ لے جاؤں۔

میں نے عرض کیا: یہ میرا غلام ہے، اجازت دیجئے کہ اس بوجھ کو یہ اٹھائے۔ مگر امام نہ مانے۔

میں آگے بڑھا اور عرض کیا، تو اجازت دیجئے کہ میں اٹھا لوں۔

امام نے فرمایا: تمہیں قسم دیتا ہوں، کہ میرا راستہ نہ روکو اور جہاں چاہو، جاؤ۔

زہری کا کہنا ہے کہ: میں چند روز بعد امام سجاد (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہؤا اور عرض کیا کہ اس رات آپ نے مدینہ کی گلیوں میں چلتے ہوئے مجھ سے فرمایا کہ آپ سفر پر جارہے ہیں، لیکن میں آپ کو ہنوز مدینہ میں دیکھ رہا ہوں۔

امام نے فرمایا: سفر سے میرا مقصود سفر آخرت تھا، اور جس سامان کی بات ہورہی تھی وہ سامان آخرت تھا۔ چنانچہ وہ سامان میں نے محتاجوں کو پہنچایا تاکہ محفوظ رہے اور دنیا سے جاتے ہوئے میرا ہاتھ خالی نہ رہے"۔ (6)

****

انیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اتَّقُوا مَعَاصِيَ اللَّهِ فِى الْخَلَوَاتِ فَإِنَّ الشَّاهِدَ هُوَ الْحَاكِمُ؛ 

خلوتوں [اور تنہائیوں] میں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرو کیونکہ جو شاہد [و گواہ] ہے وہی حاکم اور قاضی بھی ہے"۔ (7)

*****

ماہ مبارک رمضان کے انیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ وَفِّرْ فِيهِ حَظِّى مِنْ بَرَكاتِهِ، وَسَهِّلْ سَبِيلِى إِلىٰ خَيْراتِهِ، وَلَا تَحْرِمْنِى قَبُولَ حَسَناتِهِ، يَا هادِياً إِلَى الْحَقِّ الْمُبِينِ؛

اے معبود آج کے دن مجھے اس کی برکتوں [اور نعمتوں] میں سے حصہ عطا فرما، اور اس کے نیک کاموں کے لئے میرا راستہ ہموار کر دے، اور مجھے اس کی نیکیوں کی قبولیت سے مجھے محروم نہ کر، اے حق آشکار کی طرف راہنمائی کرنے والے"۔

*****

1۔ عبدالواحد آمدی، غرر الحکم، ج1، ص680۔

2۔ وہی ماخذ، ص535۔

3۔ القاضی النعمان المغربی، دعائم الاسلام ج1 ص270؛ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج6، ص328۔

4۔ شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ج4، ص358؛ شیخ صدوق، الخصال، ص125۔

5۔ علامہ کلینی، اصول کافی، ج2، ص241؛ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج15، ص192۔

6۔ شیخ صدوق، علل الشرائع، ج1، ص231۔

7۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 324۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110