اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

15 مارچ 2024

5:56:43 PM
1444608

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا پانچواں روزہ پانچواں درس: شکرگزاری کی اہمیت

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: "اے فرزند آدم، اگر تو نے دیکھا کہ خدائے متعال تمہیں مسلسل نعمتیں عطا کر رہا ہے تو [پوری طرح محتاط رہنا اور] خدا سے ڈرنا اور نعمتوں کا شکر ادا کرکے ان کی حفاظت کرنا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

پانچواں درس

شکرگزاری

 شکرگزاری کی اہمیت

1۔ شکر نعمتوں کے تحفظ کا ضامن

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اَلشُّكْرُ زِينَةُ اَلرَّخَاءِ وَحِصْنُ اَلنَّعْمَاء؛ (1)

نعمت خوشحالی کی زینت اور نعمتوں (کی حفاظت) کا قلعہ ہے"۔

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَا ابْنَ آدَمَ إِذَا رَأَيْتَ اللَّهَ سُبْحَانَهُ يُتَابِعُ عَلَيْكَ نِعَمَهُ فَاحْذَرْهُ وَحَصِّنِ النِّعَمَ بِشُكْرِهَا؛ (2)

اے فرزند آدم، اگر تو نے دیکھا کہ خدائے متعال تمہیں مسلسل نعمتیں عطا کر رہا ہے تو [پوری طرح محتاط رہنا اور] خدا سے ڈرنا اور نعمتوں کا شکر ادا کرکے ان کی حفاظت کرنا"۔

2. شکرگزار مقدّم ہے:

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"أوَّلُ مَنْ یُدْعَی إلیَ الْجَنَّةِ الْحَمّادُونَ الَّذینَ یَحْمَدُونَ اللهَ فِی السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ؛ (3)

جن لوگوں کو سب سے پہلے جنت کی طرف بلایا جاتا ہے وہ بہت زیادہ حمد کرنے والے ہیں، وہی جو خوشی اور غم میں اللہ کا حمد و شکر بجا لاتے ہیں"۔

3۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور شکر

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی سیرت میں منقول ہے کہ آپ اللہ کی شکرگزاری کے لئے اس قدر نماز اور نیم شب کی عبادت کرتے تھے، کہ آپ کا چہرہ مبارک پیلا پڑ جاتا تھا اور آپ کے پاؤں پھول جاتے تھے۔ ایک دن عائشہ ام المؤمنین نے آنحضرت سے عرض کیا: "آپ کیوں اپنے آپ کو اس قدر زحمت میں ڈال دیتے ہیں؟"؛ تو آپ نے فرمایا:

"أفَلا أكُونُ عَبْداً شَكُوراً؛ (4)

تو کیا مجھے ایک شکرگزار بندہ نہیں ہونا چاہئے؟"۔

4۔ نعمتوں کے ساتھ حسن سلوک!

"عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عَلَيهِ السَّلَامُ يَقُولُ أَحْسِنُوا جِوَارَ النِّعَمِ قُلْتُ وَمَا حُسْنُ جِوَارِ النِّعَمِ قَالَ الشُّكْرُ لِمَنْ أَنْعَمَ بِهَا وَأَدَاءُ حُقُوقِهَا؛ (5)

محمد بن عجلان کہتے ہیں: میں نے امام جعفر صادق (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ "اپنے آس پاس کی نعمتوں کے ساتھ مستحسن سلوک روا رکھو"، تو میں نے پوچھا: ہم نعمتوں کے ساتھ کس طرح، اچھا سلوک روا رکھیں؟ فرمایا: "اس ذات کا شکر ادا کرو جس نے انہیں تمہیں عطا کیا ہے اور ان نعمتوں کا حق ادا کرو"۔

5۔ شکرگزاری سے اجتناب کا نقصان

شکر نہ کروگے تو عذاب کا انتظار کرو

"وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ؛ (6)

اور جب تمہارے پروردگار نے اعلان کیا کہ اگر شکر ادا کرو گے تو میں [تمہاری نعمتوں میں] مزید اضافہ کروں گا اور اگر ناشکرا پن کرو گے تو میرا عذاب یقیناً سخت ہے"

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"أسْرَعُ الذُّنُوبِ عُقُوبَةً كُفرانُ النِّعْمَةِ؛ (7)

عقوبت (اور سزا) کے لحاظ سے تیز رفتار ترین گناہ، کفران نعمت (اور ناشکری) ہے"۔

بقول مولانا روم:

شکر نعمت، نعمتت افزون کند

کفر، نعمت از کفت بیرون کند

نعمت کی شکرگزاری تیری نعمتوں میں اضافہ کرتی ہے

کفران نعمت، نعمتوں کو تیرے ہاتھوں سے نکال دیتا ہے

6۔ کس کس نعمت کا شکر کرسکو گے؟

ابو ہاشم الجعفری کہتے ہیں:

"میں شدید تنگ دستی سے دوچار ہؤا، تو امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہؤا، امام نے حاضری کی اجازت دی اور میں بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا: تم اللہ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے کس نعمت کا شکر ادا کرسکتے ہو؟ میں خاموش رہ گیا اور نہیں سمجھا کہ کہوں تو کیا کہوں؟ چنانچہ امام نے فرمایا: خدا نے تجھے ایمان کی نعمت عطا کی اور اس کے وسیلے سے تیرے جسم کو جہنم کی آگ سے محفوظ کیا اور تمہیں عافیت اور سلامتی عطا کی اور اپنی اطاعت کے لئے تمہاری مدد کی؛ اور تجھے قناعت و کفایت شعاری کی نعمت سے نوازا اور تمہیں ذلت اور خواری سے بچایا۔ اے ابا ہاشم! میں نے ابتداء میں تمہیں ان نعمتوں کی یاددہانی کرائی کیونکہ میں نے سوچا کہ شاید تم اس ذات اقدس کی شکایت کرنے آئے ہو جس نے اتنی ساری نعمتیں تمہیں عطا کی ہیں؛ اور میں نے حکم دیا کہ تمہیں سو دینار بطور امداد ادا کئے جائیں، تو تم انہیں وصول کرو [اور اپنا مسئلہ حل کرو]"۔ (8)

*****

پانچواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"قَلِيلٌ تَدُومُ عَلَيْهِ أَرْجَى مِنْ كَثِيرٍ مَمْلُولٍ مِنْهُ؛

وہ قلیل سا کام جو جاری رہے اس کثیر کام سے زیادہ امید افزا ہے جو اکتاہٹ کا سبب بن جائے"۔ (9) 

*****

ماہ مبارک رمضان کے پانچویں روز کی دعا

دعای روز پنجم ماه رمضان

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِى فِيهِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِينَ، وَاجْعَلْنِى فِيهِ مِنْ عِبادِكَ الصَّالِحِينَ الْقانِتِينَ، وَاجْعَلْنِى فِيهِ مِنْ أَوْلِيائِكَ الْمُقَرَّبِينَ، بِرَأْفَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ؛

اے معبود! مجھے اس مہینے میں مغفرت طلب کرنے والوں کے زمرے میں قرار دیا، اور مجھے اپنے نیک اور اطاعت گزار بندوں میں سے قرار دے، اور مجھے اپنے مقرب دوستوں میں شامل کر دے، اپنی رافت کے صدقے، اے تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحم والے"۔

*****  


1۔ تمیمی الامدی، غرر الحکم و درر الکلم، ج1، ص369۔

2۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 25۔

3۔ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، 1404ھ، ج20، ص312۔

4۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج17، صص257 و 287۔

5۔ علامہ کلینی، الکافی، ج4، ص38۔

6۔ سورہ ابراہیم، آیت 7۔

7۔ علامہ مجلسی، وہی ماخذ، ج69، ص70؛ ورّام بن ابی فراس، تنبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر (مجموعۂ ورام)، قم انتشارات مکتبۃ الفقیہ، بی تا، ج2، ص175.

8۔ شیخ صدوق، الامالی، (ط قم 1417ھ) ص498۔

9۔  نہج البلاغہ، حکمت نمبر 278۔