اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

13 مارچ 2024

6:24:56 PM
1444186

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا تیسرا روزہ تیسرا درس: اللہ کی مرضی پر رضامندی

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "ایمان کے چار ارکان (ستون) ہیں: رضا به قضائے الٰہی (یعنی خدا کے فیصلوں پر راضی ہونا)؛ خدا پر بھروسہ کرنا؛ اپنے معاملات خدا کے سپرد کرنا اور اللہ کے فرمان کے سامنے سر تسلیم خم کرنا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 


تیسرا درس

راضی بہ قضا ہونا

اللہ کی مرضی اور فیصلوں پر رضامندی 

1۔ معاشرے کا عالم ترین شخص

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ أعْلَمَ النّاسِ بِاللهِ أرضاهُم بقَضاءِ اللهِ؛ (1)

یقیناً خداشناس ترین شخص وہ ہے جو اللہ کے فیصلوں پر سب سے زیادہ راضی و و خوشنود ہو"۔

2۔ ایمان کا رکن (ستون)

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لِلايمانِ أربَعَةُ أرْکانٍ: الرِّضا بِقَضاءِ اللهِ وَالتّوكُلُ عَلَی اللهِ وَتَفويضُ الأمْرِ إلَی اللهِ وَالتَّسليمُ لامْرِ اللهِ؛

ایمان کے چار ارکان (ستون) ہیں: رضا به قضائے الٰہی (یعنی خدا کے فیصلوں پر راضی ہونا)؛ خدا پر بھروسہ کرنا؛ اپنے معاملات خدا کے سپرد کرنا اور اللہ کے فرمان کے سامنے سر تسلیم خم کرنا"۔ (2)

3۔ اللہ کی معرفت کاملہ

امام علی بن موسیٰ الرضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَنْبَغي لِمَن عَقَلَ عَنِ اللهِ أنْ لايَستَبْطِئَهُ في رِزْقِهِ وَلا يَتَّهِمَهُ في قَضَاءِهِ؛

لازم ہے کہ جس نے خدا کو پہچانا ہے وہ خدا پر روزی رسانی میں سستی کا الزام نہ لگائے اور اس کو اس کی مرضی اور فیصلوں میں ملزم نہ ٹہرائے"۔ (3)

4۔ راضی بہ قضاء صدیقین کے زمرے میں

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"قالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَبدِيَ المُؤمِنَ لا أُصَرِّفُهُ في شَيءٍ إلاّ جَعَلْتُهُ خَيراً لَهُ فَلْيَرْضِ بِقَضائِي وَلْيصْبِرْ عَلَی بَلائي وَلْيَشْكُر نَعْمائي أکتُبُهُ يا مُحَمَّدُ مِنَ الصِّدِّيقِينَ عِنْدي؛ (4)

خدائے بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا: یقیناً میں اپنے مؤمن بندے کو کسی چیز کی طرف نہیں پلٹاتا مگر یہ کہ اس چیز کو اس کے لئے خیر و نیکی بنا دیتا ہوں؛ تو اس کو میری قضاء اور فیصلے پر راضی ہونا اور میری طرف کی آزمائشوں پر صبر کرنا، اور میری نعمتوں کا شکرگزار ہونا، چاہئے۔ اے محمد! میں اس [انسان کے نام] کو اپنے پاس صدیقین کے زمرے میں درج کرتا ہوں"۔

5۔ رضا بہ قضاء؛ ایمان کی علامت

ابن سنان کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: مؤمن کس طرح جان لے کہ وہ مؤمن ہے؟، امام نے فرمایا:

"بِالتَّسلیمِ لِلّهِ وَالرِّضا فِيمَا وَرَدَ عَلَيهِ مِنْ سُرُورٍ أوْ سَخَطٍ؛ (5)

[مؤمن] اللہ کے سامنے تسلیم و رضا، کے ذریعے [سمجھ لیتا ہے کہ مؤمن ہے] خواہ اسے خدا کی طرف سے خوشی ملے خواہ غم"۔

رضائے الٰہی کا مُقَدَم ہونا

قتیبہ اعشیٰ کہتے ہیں: میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے بیمار فرزند کی عیادت کے لئے آپ کے گھر پر حاضر ہؤا تو میں نے آپ کو گھر کے دروازے پر دیکھا؛ جو بہت فکرمند اور محزون تھے۔ میں نے عرض کیا: بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ فرمایا! "بہ خدا! وہ اسی بیماری سے رنجیدہ ہے جس میں وہ مبتلا ہے"۔ بعدازاں آپ اندرون خانہ تشریف فرما ہوئے اور تھوڑی دیر بعد کھلے چہرے کے ساتھ باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے چہرے سے حزن و ملال کے آثار بالکل مٹ چکے تھے۔ میرے دل میں امید سی پیدا ہوئی کہ گویا بچہ تندرست ہوچکا ہے، اور عرض کیا: میں آپ پر قربان جاؤں! بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ فرمایا: گذر گیا! اور میں نے کہا: میں فدا ہوجاؤں آپ پر، آپ بہت زیادہ مغموم اور فکرمند تھے جبکہ وہ زندہ تھا، لیکن اب جو وہ اس دنیا میں نہیں رہا تو میں آپ کا حال پہلے سے مختلف دیکھ رہا ہوں، یہ سب کیا ہے! تو امام نے فرمایا:

"إِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّمَا نَجْزَعُ قَبْلَ الْمُصِيبَةِ، فَإِذَا وَقَعَ أَمْرُ اللَّهِ رَضِينَا بِقَضَائِهِ وَسَلَّمْنَا لِأَمْزِهِ؛ (6)

ہم اہل بیت بےشک مصیبت سے پہلے بےچین ہوجاتے ہیں، لیکن جب اللہ کا امر آجائے تو اس کی مشیّت پر راضی و خوشنود ہوجاتے ہیں اور اس کے فرمان کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں"۔

*****

تیسرا چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ كَلَامَ الْحُكَمَاءِ إِذَا كَانَ صَوَاباً كَانَ دَوَاءً وَإِذَا كَانَ خَطَأً كَانَ دَاءً؛

حکیموں [طبیبوں، فلسفیوں اور مفکرین] کا کلام اگر صحیح ہو تو دوا ہے اور اگر غلط ہو تو درد و مرض ہے"۔ (7)

*****

ماہ مبارک رمضان کے تیسرے روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ ارْزُقْنِى فِيهِ الذِّهْنَ وَالتَّنْبِيهَ، وَباعِدْنِى فِيهِ مِنَ السَّفاهَةِ وَالتَّمْوِيهِ، وَاجْعَلْ لِى نَصِيباً مِنْ كُلِّ خَيْرٍ تُنْزِلُ فِيهِ، بِجُودِكَ يَا أَجْوَدَ الْأَجْوَدِينَ؛

اے معبود! اس مہینے مجھے ذہانت اور بیدار عطا فرما اور بے سفاہت و بے عقلی اور تلبیس (اور غلط کو درست دکھانے کی سعی) سے دور رکھ، اور ہر اس نیکی میں میرے لئے حصہ قرار دے، جو تو اس مہینے میں نازل فرماتا ہے، اپنی فیاضی کے صدقے، اس سخیوں کے سب سے بڑے سخی"۔    

 *****


1۔ الکليني، الكافي، ج2، ص60۔

2۔ وہی ماخذ، ص180۔

3۔ وہی ماخذ، ص194۔

4۔ وہی ماخذ، ص194۔

5۔ وہی ماخذ، ص196۔

6۔ علامہ کلینی، الکافی، ج3، ص225، ح11؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج47، ص49، ح78؛ یہ حدیث علاء بن کامل نے بھی امام صادق (علیہ السلام) سے نقل کی ہے۔ علامہ کلینی، الکافی، ج3، ص226 ح 13۔

7۔  نہج البلاغہ، حکمت نمبر 265۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔