اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

25 فروری 2024

11:41:41 AM
1440193

امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کی شان میں

امام صادق علیه السّلام ـ نے فرمایا: صاحب الامر (عج) کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی تا کہ جب ظہور اور خروج فرمائی تو کسی کی بیعت کے پابند نہ ہوں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

1۔ قال سلیمان: فقلت للصادق ـ علیه السّلام ـ : فكیف ینتفع الناس بالحجه الغائب المستور؟ قال: كما ینتفعون بالشمس اذا سترها السحاب. ـ «بحارالانوار، ج 52، ص 92»

سلیمان کہتے ہیں: میں نے امام صادق ـ علیه السّلام سے عرض کیا: لوگ نظروں سے اوجھل غائب حجت سے کیونکر فیض اٹھائیں گے؟۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: بالکل اسی طرح جس طرح وہ بادلوں کے پیچھے چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہیں۔

2. عن ابی عبدالله قال: رسول الله ـ صلّی الله علیه و آله ـ: لابد للغلام من غیبه. فقیل له: و لم یا رسول الله ، قال: یخاف القتل. 

«بحارالانوار، ج 52، ص 90»

امام صادق ـ علیه السّلام ـ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: مہدی (عج) ایسے حال میں غائب ہونگے جب وہ بـچے ہی ہونگے۔

کسی نے کہا: یارسول اللہ (ص)! غائب کیوں ہونگے؟

فرمایا: انہیں خوف ہوگا کہ کہیں قتل نہ کئے جائیں۔

3. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: صاحب هذا الامور تعمی ولادته علی (هذا) الخلق لئلا یكون لاحد فی عنقه بیعه اذا خرج.

«بحارالانوار، ج 52، ص 95»

امام صادق علیه السّلام ـ نے فرمایا: صاحب الامر (عج) کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی تا کہ جب ظہور اور خروج فرمائی تو کسی کی بیعت کے پابند نہ ہوں۔

4. عن الصادق ـ علیه السّلام ـ للقائم غیبتان: احداهما طویله و الاخری قصیره، فالاولی یَعلَمُ بمكانه فیها خاصه من شیعته و الاخری لا یعلم بمكانه فیها (الا) خاصّهُ موالیهِ فی الدینه. 

«بحارالانوار، ج 52، ص 155»

[i]امام صادق علیه السّلام نے فرمایا: قائم علیہ السلام کے لئے دو غیبتیں ہیں: ایک غیبت طویل المدت ہوگی اور دوسری قلیل المدت ہوگی۔ پہلی غیبت میں خاص خاص شیعہ ان کی منزل سے واقف ہونگے لیکن دوسری غیبت میں ان کے دینی دوستوں کے خواص کے سوا کوئی بھی ان کی منزل سے آگاہ نہ ہوگا۔

5. عن یمان التمار قال: كنا عند ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ جلوساً فقال لنا: انَّ لِصاحِبِ هذا الامر غیبهٌ المتمسك فیها بدینه كا لخارط للقتاد. ـ 

«اصول كافی، ج 1، ص 335»

یمان بن تمار کہتے ہیں کہ ہم امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے کہ آپ (ع) نے فرمایا: بے شک صاحب الامر کے لئے ایک غیبت ہے جس کے دوران اپنا دین بچا کر رکھنے کا عمل کانٹوں کو ہاتھ سے تراشنے کی مانند سخت اور دشوار ہوگا۔

6. عن زاره قال: سمعت ابا عبدالله ـ علیه السّلام ـ .... اذا ادركتَ هذا الزمان فادع بهذا الدعاء اللهمَّ عَرِّفنی نفسَكَ فانَّك اِن لم تُعرِّفْنی نفسَك لم اعرِف نَبیَّكَ، اللهمَّ عرَّفْنی ... ـ 

«اصول كافی، ج 1، ص 337»

زارہ بن اعین کہتے ہیں: میں نے امام صادق ـ علیه السّلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ: جب آپ نے غیبت کے دور کا ادراک کیا اور اس زمانے میں واقع ہوئے تو یہ دعا پڑھتے رہا کریں: خداوندا! تو مجھے اپنی ذآت باری کی شناخت عطا فرما کیونکہ جب تک تو مجھے انک شناخت نہیں کرائے گا میں تیرے نبی (ص) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خدایا! تو مجھے اپنے نبی (ص) کی معرفت و شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے نبی (ص) کی معرفت عطا نہیں کرے گا تو میں تیرے حجت (امام زمانہ (عج)) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خداوندا! مجھے اپنے حجت کی شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے اپنے حجت کی شناخت و معرفت عطا نہیں فرمائے گا تو میں اپنے دن سے گمراہ ہوجاؤنگآ۔

7. قال ابوعبدالله علیه السّلام: ان قائمنا اذا قام مد الله عزوجل لشیعتنا فی اسماعهم و ابصارهم حتی لا یكون بینهم و بین القائم برید، یكلمهم فیسمعون و ینظرون الیه و هو فی مكانه. 

«روضه كافی، ص 241»

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب ہمارے قائم قیام کریں خداوند متعال ہمارے پیروکاروں کی آنکھیں اور کان تیز کر دے گا اور حالت یہ ہوگی کہ ہمارے پیروکاروں اور حضرت قائم علیہ السلام کے درمیان کوئی قاصد نہیں ہوگا تاہم جب وہ بات کریں گے شیعہ سارے سن لیں گے اور آپ (عج) کو دیکھ لیں گے جبکہ آپ (عج) اپنے مقام پر ہونگے۔

8. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: السفیانی من المحتوم و خروجه فی رجب. 

«اثبات الهداه، ج 7، ص 340»

امام صادق علیہ السّلام نے فرمایا: سفیانی کی بغاوت امور حتمیہ میں سے ہے اور وہ ماہ رجب المرجب میں بغاوت کرے گا۔

9. عن ابی عبدالله ـ علیه السّلام ـ قال: قبل قیام القائم ـ علیه السّلام ـ تجزل حرب قیس. 

«اثبات الهداه، ج 7، ص 428»

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت قائم علیہ السلام کے قیام سے قبل "قیس کی جنگ" پھیل جائے گی۔

10. قال الامام الصادق علیه السلام: إذا قام القائم لایبقى أرض إلّا نودى فیها شهاده أنْ لا إله إلّا الله و أنّ محمّداً رسول الله.

(بحارالانوار ج 52 ص 340)

جب ہمارے قائم علیہ السلام قیام کریں گے کوئی بھی ایسی سرزمین دنیا میں باقی نہیں رہے گی جس پر شہادتین (لا إله إلّا الله و محمّد رسول الله (ص)) کی گونج سنائی نہ دے رہی ہوگی۔

11- أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبّارِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ اللّهِ ع قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا الْعَقْلُ قَالَ مَا عُبِدَ بِهِ الرّحْمَنُ وَ اكْتُسِبَ بِهِ الْجِنَانُ قَالَ قُلْتُ فَالّذِي كَانَ فِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ تِلْكَ النّكْرَاءُ تِلْكَ الشّيْطَنَةُ وَ هِيَ شَبِيهَةٌ بِالْعَقْلِ وَ لَيْسَتْ بِالْعَقْلِ۔

اصول كافى جلد 1 صفحه: 11 رواية: 3

 راوی کہتا ہے: میں نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا: عقل کیا ہے؟

فرمایا: عقل وہ ہے جس کے ذریعے اللہ کی پرستش کی جائے اور اس کے ذریعے جنت کا استحقاق کمایا جائے۔

میں نے پوچھا: پس وہ جو معاویہ کے پاس تھا کیا عقل نہیں کہلاتا؟

فرمایا: وہ مکر و فریب ہے، وہ شیطنت ہے جو عقل سے مشابہت رکھتی ہے حالانکہ وہ عقل نہں ہے۔

12۔ عن ابی عبد الله ـ علیه السّلام ـ :... رجال كان قلوبهم زبر الحدید لا یشوبها شك فی ذات الله اشدّ من الحجر لو حملوا علی الجبال لازالوها لا یقصدون برایاتهم بلدة الاخرّبوها. كانّ علی خیولهم العقبان یتمسّحون بسرج الامام ـ علیه السّلام ـ یطلبون بذلك البركة و یحفّون به یقونه بانفسهم فی الحروب و یكفونه ما یرید فیهم. رجال لا ینامون اللیل لهم دویّ فی صلاتهم كدویّ النحل یبیتون قیاماً علی اطرافهم و یصبحون علی خیولهم، هم اطوع له من الامة لسیّدها كانّ قلوبهم القنادیل و هم من خشیة الله مشفقون یدعون بالشهادة و یتمنون ان یقتلوا فی سبیل الله شعارهم «یالثارات الحسین» اذا ساروا یسیر الرعب امامهم مسیرة شهر یمشون الی المولی ارسالاً بهم ینصر الله امام الحق. 

بحار، ج52، ص308.

ایسے مرد ہیں جن کے دل لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہیں،

ذات اللہ میں کسی شک و تردد کا شکار نہیں ہوتے،

ان کے دل پتھر کی مانند مضبوط ہونگے اوراگر وہ پہاڑوں پر حملہ آور ہوجائیں تو انہیں اکھاڑ کر ختم کردیں گے؛

اپنے پرچم لے کر کسی شہر کا قصد کریں تو اس کو نیست و نابود کرکے ہی دم لیتے ہیں؛

گویا اپنے گھوڑوں پر سوار عقاب ہیں اور

تبرک کی نیت سے امام (ع) کے گھوڑے کی زين کو ہاتھوں سے مسح کرتے ہیں؛ اور

جنگوں میں امام (عج) کے گرد پروانہ وار گھومتے ہیں اور

امام (عج) کے فرامین کی تعمیل کرتے ہیں؛

ایسے مرد ہیں جو راتوں کو سویا نہیں کرتے بلکہ نماز پڑھتے ہیں اور ان کی نماز کی صدا شہد کی مکھیوں کی بنبناہٹ سے مشابہت رکھتی ہے جو چھتے سے سنائی دیتی ہے؛ اور

اپنی سواریوں پر سوار ہوکر صبح کرتے ہیں؛

وہ اپنے امام کے لئے، مالک کے سامنے کنیز کی اطاعت سے بھی زیادہ اطاعت گذار ہیں؛

وہ اتنے روشن دل ہیں کہ گویا ان کے قلوب قندیل و چراغ ہیں جبکہ وہ اللہ کے خوف سے فکرمند رہتے ہيں؛

شہادت کی دعا کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں قتل ہونا ان کی آرزو ہے؛

ان کا نعرہ اور شعار "یا لثارات الحسین (ع)" ہے؛

جب روانہ ہوجاتے ہيں تو ان کا رعب اور ان کے آنے کا خوف ان کے پہنچنے سے قبل ـ ایک مہینے کی مسافت سے ـ دشمن پر طاری ہوجاتا ہے۔

شرح:

امام صادق علیہ السلام امام زمانہ کے ساتھیوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

1ـ «رجال كأنّ قلوبهم زبر الحدید»

ان کے قلوب لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہونگے یعنی قلب محكم کے مالک ہونگے اور خود اعتمادی کی انتہا پر ہونگے۔

2ـ وسوسوں سے دوری: «لا یشوبها شك فی ذات الله...» ذات خدا میں کسی طور بھی شک نہیں کریں گے اور کوئی بھی تشہیری مہم یا ذرا‏‏ئع ابلاغ اور سوفسطائی مبلغ ان کے دلوں میں شک و شبہہ نہیں ڈال سکے گا بالفاظ دیگر ایمان اور یقین محکم کے مالک ہونگے۔

3ـ برکت کے خواہاں ہونگے: «كانّ علی خیولهم العقبان یتمسّحون بسرج الامام ـ علیه السّلام ـ یطلبون بذلك البركة» عقابوں کی مانند اپنے گھوڑوں پر سوار ہوکر امام علیہ السلام کی زین پر ہاتھ پھر کر برکت جوئی کریں گے۔ انہیں معلوم ہے کہ انہیں جو عزت ملی ہے امام زمانہ (ع) کی وجہ سے ہے، انہیں معلوم ہے کہ امام (ع) فرزند رسول و علی و فاطمہ سلام اللہ علیہم اجمعین کے فرزند ہیں اور دین محمد (ص) کے احیاء کنندہ ہیں۔

4ـ جان نثار ہونگے: ....«یحقّون به یقونه بأنفسهم فی الحروب» امام علیہ السلام کی شمع کے گرد پروانہ وار گھومیں گے اور اور اپنی جانوں سےآپ (ع) کی حفاظت کریں گے۔ کیونکہ 14 صدیوں پر محیط جدائی کے بعد انہیں ایک بار اہل بیت (ع) کے باقیماندہ ذخیرے کے قدردان ہونگے اور انہیں معلوم ہوگا کہ کتنے لوگ امام کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے اٹھ  گئے ہیں کتنے لوگ امید دیدار لے کر زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اور کتنے لوگ امت کی کمزوری اور کفر کی قوت کی وجہ سے اسی راہ میں قتل ہوئے ہیں یا تذلیل و تحقیر کا شکار ہوئے ہیں اور یہ اعزاز ان کو حاصل ہے کہ امام زمانہ (ع) ان کے زمانے میں ظہورکرکے تشریف لائے ہیں۔

5ـ شب زندہ دار اور اہل مناجات ہیں: «رجال لا ینامون اللیل لهم دویّ فی صلاتهم كدویّ النحل» راتوں کو نہیں سوتے اور ان کے تہجد کی صدائیں ان شہد کی مکھیوں کی آواز جیسی سنائی دے گی جو چھتے سے سنائی دیتی ہے۔

6ـ اطاعت محض اور صرف اور صرف فرمانبراری: «هم اطوع له من الامة لسیّدها» وہ اپنے امام (ع) کے فرمان کے سامنے مالک کے فرمان کے سامنے کنیزکی اطاعت سے بھی زیادہ اطاعت گذار ہونگے۔

7ـ قلب نورانی: «... كانّ قلوبهم القنادیل» ان کے دل یوں روشن ہونگے گویا کہ ان کے قلوب قندیل و مشعل کی مانند روشن ہونگے۔

8ـ خوف خدا: «و هم من خشیة الله مشفقون» وہ اللہ کے خوف سے فکرمند ہونگے۔

9ـ شہادت طلبی: «یتمنون ان یقتلوا فی سبیل الله» ان کی آرزو اللہ کی راہ میں قتل ہونا ہے۔

10ـ حق کی نصرت کرنے والے ہونگے: «بهم ینصر الله امام الحق» اللہ تعالی ان کے ذریعے امام حق (عج) کو نصرت عطا فرمائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110