اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

16 فروری 2024

2:41:18 PM
1438164

احادیث معصومین؛

امام زین العابدین علی بن الحسین (علیہما السلام) کی چالیس حدیثیں

امام زین العابدین علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب (علیہم السلام) نے فرمایا: خبردار رہو فاسق شخص کے ساتھ معاشرت سے، کیونکہ وہ روٹی کے نوالے یا اس سے بھی کم کے بدلے تمہیں بیچ ڈالے گا اور پرہیز کرو صلہ رحمی منقطع کرنے والے (اور اقرباء سے کٹ جانے والے) شخص کی مصاحبت سے، کیونکہ میں نے اس کو کتاب اللہ میں ملعون پایا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

1۔ بیہودہ گوئی سے پرہیز اور ۔۔۔

امام صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ امام زین العابدین (علیہ السلام) فرمایا کرتے تھے:

"إنَّ المعرفةَ بكمالِ دِينِ المسلمِ تَرْكُهُ الكَلامَ فيما لا يَعْنيهِ وَقِلّةُ المِراءِ وَحِلمُهُ وَصَبرُهُ وَحُسنُ خُلقِهِ؛

بے شکت مسلمان کی معرفت اور اس کے دین کا کمال، اس کے اور دوسروں کے لئے غیر مفید کلام کو ترک کرنے، ریا اور خود نمائی سے اجتناب کرنے، زندگی کی مشکلات کے سامنے حلم و بردباری اپنانے اور پسندیدہ اخلاق اور نیک سیرتی، کے مرہون منت ہے"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی،: ص202، بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج2، ص129، ح11۔

2۔ عقل کامل نہ ہو تو ہلاکت حتمی ہے

"مَنْ لَمْ یَكُنْ عَقْلُهُ أكْمَلَ ما فیهِ، كانَ هَلاكُهُ مِنْ أیْسَرِ ما فیهِ؛

جو شخص اپنی عقل کو کمال تک نہ پہنچائے اور فکری اور علمی و تہذیبی طور پر مسکین ہو، وہ بڑی آسانی سے ہلاکت کا شکار ہوجاتا ہے"۔  

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج1، ص94، ح26۔

 3۔ فانی دنیا سے چپکو مت

"عَجَباً كُلّ الْعَجَبِ لِمَنْ عَمِلَ لِدارِ الْفَناءِ وَتَرَكَ دارَ الْبقاء؛

بہت حیرت ہے ان لوگوں سے جو اس فانی اور تیزی سے گذرنے والی دنیا کے لئے تو کام کرتے اور خون دل بہاتے ہیں مگر آخرت سے کو بھلا چکے ہیں"۔

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج73، ص127، ح128۔

 4۔ مؤمن کے چہرے کا دیدار عبادت ہے

"نَظَرُ الْمُؤْمِنِ فِى وَجْهِ أخِیهِ الْمُؤْمِنِ لِلْمَوَدَّهِ وَالْمَحَبَّهِ لَهُ عِبادَه؛

مؤمن کا مؤمن بھائی کے چہرے کی طرف، اس سے محبت و مودت کے واسطے، دیکھنا عبادت ہے"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، ابن شُعبہ حَرّانی،: ص204، بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج78، ص140، ح3۔

 

5۔ اے ابن آدم تجھے آخر کار مرنا بھی ہے

"إبْنَ آدَم إنَّكَ مَیِّتٌ وَمَبْعُوثٌ وَمَوْقُوفٌ بَیْنَ یَدَىِ اللّهِ عَزَّ وَ جَلّ مَسْؤُولٌ، فَأعِدَّ لَهُ جَواباً؛

اے فرزند آدم! تو مرجائے گا اور پھر اٹھا دیا جائے گا اور اللہ کی بارگاہ میں سوال و جواب کے لئے حاضر کیا جائے گا، پس (ایک مکمل اور قائل کردینے والا) جواب فراہم کردے خدا کے لئے"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی،: ص202، بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج70، ص64، ح5۔

 6. بہترین جہاد

"إنَّ أفْضَلَ الْجِهادِ عِفَّهُ الْبَطْنِ وَالْفَرْجِ؛

 بہترین پیٹ اور شرمگاہ کی پاکدامنی ہے حرام اور مشتبہ چيزوں سے"۔

مشکاۃ الأنوار في غرر الأخبار، على بن حسن بن فضل الطبرسی، ص157۔

 7. طلب علم کو لئے ڈوب جانا

"لَوْ یَعْلَمُ النّاسُ ما فِى طَلَبِ الْعِلْمِ لَطَلَبُوهُ وَلَوْبِسَفْكِ الْمُهَجِ وَخَوْضِ اللُّجَجِ؛

اگر لوگ علوم حاصل کےنے کے فوائد و فضائل سے واقف ہوتے تو بے شک اس کو حاصل کرتے خواہ اس کہ لئے خون دل کیوں نہ بہانا پڑتا اور خطرناک بھنوروں میں غوطہ زن کیوں نہ ہونا پڑتا"۔

اصول كافى، علامہ کلینی، ج1، ص35۔

 8۔ صالحین کی معاشرت اور علماء کی ہم نشینی

"مُجالَسَهُ الصَّالِحیِنَ داعِیَهٌ إلى الصَّلاحِ، وَ أَدَبُ الْعُلَماءِ زِیادَهٌ فِى الْعَقْلِ؛

صالحین کے ساتھ ہم نشینی انسان کو خیر و صلاح کی طرف لے جاتی ہے اور علماء کے ساتھ معاشرت عقل و شعور و بصیرت میں اضافے کا سبب بنتی"۔

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج1، ص141، ح30؛ ج75، ص304۔

 

9۔ اللہ کے لئے ازدواج اور صلہ رحمی کی فضیلت

"مَنْ زَوَّجَ لِلّهِ وَوَصَلَ الرَّحِمَ تَوَّجَهُ اللّهُ بتَاجِ الْمَلَكِ یَوْمَ الْقِیامَةِ؛

جو بھی خدا کی خوشنودی کے لئے شادی بیاہ کرلے اور اپنے اقرباء کے ساتھ صلہ رحمی کرے (اور رشتہ داریاں نبھائے) اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن بادشاہی کا تاج پہنائے گا"۔

مشکاۃ الأنوار في غرر الأخبار، على الطبرسى، ص166۔

 10۔ سعادت بچنے میں ہے

"اَلْخَیْرُ كُلُّهُ صِیانَهُ الاْنْسانِ نَفْسَهُ؛

انسان کی سعادت اور خوشبختی اس میں ہے کہ وہ اپنے اعضاء و جوارح کو ہر ناجائز اور برے کام سے محفوظ رکھے"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی،: ص201، بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج75، ص136، ح3۔

11۔ اندرونی ناصح

"یَا ابْنَ آدَم، إنَّكَ لا تَزالُ بَخَیْر ما دامَ لَكَ واعِظٌ مِنْ نَفْسِكَ، وَما كانَتِ الْمُحاسَبَهُ مِنْ هَمِّكَ، وَما كانَ الْخَوْفُ لَكَ شِعاراً؛

اے فرزند آدم! جب تک اپنے اندر سے تمہارے پاس ایک ہمدرد ناصح و خیرخواہ واعظ ہوگا اور اپنے تمام معاملات میں اپنے اعمال و افعال کا حساب کتاب کرتے رہوگے تمام حالات میں ـ اللہ کے عذاب سے ـ خائف رہوگے، مسلسل خیر و سعادت میں رہو گے"۔

مشکاۃ الأنوار في غرر الأخبار، على بن حسن بن فضل الطبرسی، ص246، بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج67، ص64، ح5۔

12۔ سخی اور پرہیزگار لوگوں کے سردار

"سادَةُ النّاسِ فی الدُّنْیا الاَسْخِیاء، وَ سادَةُ الناسِ فی الاخِرَةِ الاَتْقیاء؛

اس دنیا میں لوگوں کے سردار سخی لوگ ہیں اور قیامت میں لوگ کے سید و سرور پرہیزگار افراد ہونگے"۔

مشکاۃ الأنوار في غرر الأخبار، على الطبرسی، ص232، س 20، بحارالا نوار: ج78، ص50، ح77۔

13۔ اپنا وقت تقسیم کیا کرو  

"كانَ [رسولُ الله صلی الله عليه وآله] إذا أوَى إلىَ مَنزِلِهِ، جَزَّءَ دُخُولَهُ ثَلاثَةَ أجزَاءٍ: جُزءاً لِلَّهِ، وَجُزءاً لِأهلِهِ، وَجُزءاً لِنَفسِهِ؛

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ جب گھر میں تشریف فرما ہوتے تھے اپنا وقت تین حصوں میں تقسیم کرتے تھے اور ایک حصہ عبادت الہی کے لئے؛ ایک حصہ گھر والوں کے لئے اور ایک حصہ اپنے لئے، قرار دیتے تھے"۔

مكارم الأخلاق، حسن بن فضل الطبرسی، ج1، ص44۔

14۔ امور کا بہترین انتظام

"خَیرُ مَفَاتیحِ الأموُرِ الصِّدقُ وَخَیرُ خَوَاتیمِهَا الوَفَاءُ؛

امور کا بہترین آغاز سچائی ہے اور ان کا بہترین اختتام وفاداری ہے"۔

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج75، ص161۔

15۔ جہاد میں خون کا قطرہ اور عبادت میں آنسؤوں کا قطرہ

"مَا مِن قَطرَةٍ أَحَبُّ إِلَی الله عَزَّوَجَل مِن قَطرَةِ دَمٍ فِی سَبِیلِ الله و قَطرَةِ دَمعَةٍ فِی سَوادِ اللَّیلِ؛

خدا کے نزدیک دو قطروں سے افضل کوئی قطرہ نہیں ہے: خدا کی راہ میں خون کا قطرہ اور رات کی تاریکی میں آنسو کا قطرہ"۔

الخصال، شیخ الصدوق، ص 50۔

16۔ بہترین شخص

"مَن عَمِلَ بما افتَرَضَ اللهُ عَلَیهِ فَهُوَ مِن خَیر النَّاس؛  

جو شخص اللہ کے فرض کردہ امور پر عمل کرے وہ بہترین انسان ہے"۔

جہاد النفس، شیخ حر عاملی، ح237۔

17۔ خدا کا حق

"فَاَمّا حَقُّ اللّهِ الاَكْبَرُ فَاِنَّكَ تَعْبُدُهُ لا تُشْرِكُ بِهِ شَیْئا فَاِذا فَعَلْتَ ذلِكَ باِخْلاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلى نَفْسِهِ اَنْ یَكْفیَكَ اَمْرَ الدُّنْیا وَالآْخِرَةِ وَیَحْفَظَ لَكَ ما تُحِبُّ مِنْها؛

تو اللہ کا بڑا حق تم پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ؛ اگر تم نے یہ کام اخلاص کے ساتھ کیا خدائے متعال تمہارے آخرت اور دنیا کے امور میں فراخی کو اپنے اوپر فرض قرار دیتا ہے اور دنیا اور آخرت کی ان چيزوں کو تمہارے لئے محفوظ کرے گا جن کو تم پسند کرتے ہو"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی، ص256۔

18۔ دعا اور بلا

"الدُّعاءُ یَدفَعُ البَلاءَ النّازِلَ وَما لَم یَنزِلْ؛

دعا ان بلاؤں کو دفع کردیتی ہے جو نازل ہوئیں اور جو ابھی نازل نہیں ہوئیں"۔

الكافی، علامہ کلینی، ج2 ، ص469 ح5؛ میزان الحکمہ، محمد رےشہری، ج2 ، ص870۔

19۔ خوبصورت دعا

"اللهُم صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ و آلِه، و اكفِنا حَد نَوائِبِ الزَّمانِ، وَ شَرَّ مَصائِدِ الشَّیطانِ؛  

خداوندا محمد اور خاندان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ پر درود بھیج اور ہمیں پیش آنے والے واقعات اور زمانے کے غموم و مصائب اور شیطان کے داموں کے شر سے محفوظ رکھ"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

20۔ اللہ سے ڈرو اور حیا کرو

"خَفِ اللَّهَ لِقُدرَتِهِ عَلَیكَ واستَحىِ مِنهُ لِقُربِهِ مِنكَ؛

خدا سے ڈرو کیونکہ وہ تم پر قادر و غالب ہے اور اس سے حیا کرو کیونکہ وہ تم سے بالکل قریب ہے"۔

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج75، ص160۔

21۔ یا اللہ! تیری پناہ

"ونَعُوذُ بِكَ مِن شَماتَةِ الاَعدَاء، وَمِنَ الفَقرِ إِلی الأَكفَاء، وَمِن مَعِیشَةٍ فِی شِدَّةٍ، ومَیتَةٍ عَلی غَیرِ عُدَّة"؛

خداوندا! اور ہم تیری پناہ مانگتے ہیں دشمنوں کی شماتت و ملامت سے، اپنے برابر لوگوں کی محتاجی سے، معیشت کی شدت (تنگ دستی) سے اور بغیر سفرخرچ کے مرنے سے"۔

 صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

22۔ نزول عذاب کا سبب بننے والے گناہ

"وَالذُّنُوبُ الّتى تُنزِلُ النِّقَمَ عِصیانُ العارِفِ بِالبَغىِ وَالتَطاوُلُ عَلَى النّاسِ وَالاِستِهزاءُ بهِم وَالسُّخریَّةُ مِنهُم؛

جو گناہ نزول عذاب کا سبب بنتے ہیں وہ یہ ہیں: جان بوجھ کر ظلم کرنا، لوگوں کے حقوق کی طرف دست درازی اور ان کی تضحیک کرنا اور ان کا مذاق اڑانا"۔

معانى الاخبار، الشیخ الصدوق، ص270۔

23۔ اے اللہ! ہمیں توبہ کی طرف لوٹا دے

"الَّلهُم صَلِّ عَلی مُحَمَّد و آلِه، و صَیِّرنا إِلَی مَحبُوبِك مِن التَوبَةِ، وَ أَزِلنَا عَن مَكرُوهِك مِن الاِصرار؛

بار الٰہا! محمد و آل محمد (صلی علیہ و آلہ) پر درود بھیج اور ہمیں اپنی پسندیدہ توبہ کی طرف لوٹا دے اور اپنے ناپسندیدہ گناہوں پر اصرار سے دور رکھ"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)۔

24۔ فضل و عدل

"الَّلهُم إِن تَشأ تَعفُ عَنَّا فَبفَضلِک، وإِن تَشأ تُعَذِّبنا فَبعدلِك؛

بار پروردگارا! اگر تم ہم سے درگذر فرما دے تو یہ تیرا فضل و احسان ہے (نہ کہ ہماری لیاقت) اور اگر ہمیں سزا دینا چاہے تو یہ تیرا عدل وانصاف ہے"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

25۔ تین چيزیں باعث نجات

"ثَلاثٌ مُنْجِیاتٌ لِلْمُؤْمِن: كَفُّ لِسانِهِ عَنِ النّاسِ وَاغتِیابهِمْ، وَإشْغالُهُ نَفْسَهُ بِما یَنْفَعُهُ لاَِّخِرَتِهِ وَدُنْیاهُ، وَطُولُ الْبُكأ ‏عَلی خَطیئَتِهِ؛

تین چیزیں مؤمن کی نجات کا سبب ہیں: لوگوں کے بارے میں بات کرنے سے اور ان کی غیبت سے زبان کو محفوظ رکھنا، دنیا اور آخرت کے لئے مفید کاموں میں مصروف رہنا، اور اپنے گناہوں اور خطاؤں پر بہت زیادہ گریہ و بکاء کرنا"۔

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی،: ص204، بحارالا نوار، علامہ مجلسی، ج75، ص140، ح3۔

 26۔ لوگوں کے مال میں طمع

"رَأیْتُ الْخَیْرَ كُلَّهُ قَدِ اجْتَمَعَ فِی قَطْعِ الطَّمَعِ عَمّا فِی أیْدِی النّاسِ؛

میں دنیا اور آخرت کی تمام اچھائیوں کو اس ایک عمل میں مجتمع دیکھتا ہوں کہ لوگوں کے ہاتھ میں موجود مال دنیا کی نسبت دل میں کوئی لالچ پیدا نہ ہو۔ (یعنی دوسروں کے مال و ثروت کا لالچ نہ رکھنے میں تمام نیکیاں مجتمع ہیں)"۔

اصول كافی، علامہ کلینی، ج2، ص320۔

نکتہ: استادنا شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی فرمایا کرتے تھے: مؤمن کی صفت یہ ہے کہ وہ دوسروں کی دولت اور سونے چاندی کو زمین پر پڑے پتھر اور کنکریاں سمجھے اور اس کے دل میں ان پر قبضہ کرنے اور انہیں اپنانے کا خیال تک نہ آئے۔

27۔ زبان تمام اعضاء و جوارح پر غالب ہے

"إنَّ لِسانَ ابْنَ آدَمٍ یَشْرُفُ عَلی جَمیعِ جَوارِحِهِ كُلَّ صَباحٍ فَیَقُولُ: كَیْفَ أصْبَحْتُمْ؟ فَیَقُولُونَ: بخَیْرٍ إنْ تَرَكْتَنا، إنَّما نُثابُ وَ نُعاقَبُ بكَ؛

فرزند آدم کی زبان اس کے تمام اعضاء و جوارح پر مسلط ہے اور ہر صبح ان (اعضاء وجوارح) سے کہتی ہے: تم نے رات کس طرح صبح تک پہنچائی؟ جواب دیتے ہیں: اگر تو ہمیں آرام سے چھوڑ دے تو خیریت ہی ہے؛ بلا شبہ ہم تیری وجہ سے ثواب اور عِقاب پاتے ہیں"۔

اصول كافی، علامہ کلینی، ج2، ص115، وسائل الشّیع، شیخ حر عاملی، ج12، ص189، ح1۔

28۔ آیات قرآن علم کے خزانے ہیں

"آیاتُ الْقُرْآنِ خَزائِنُ الْعِلْمِ، كُلَّما فُتِحَتْ خَزانَةٌ، فَیَنْبَغی لَكَ أنْ تَنْظُرَ ما فیها؛

قرآن کی آیات علم (خداوندی) کے خزانے ہیں، جب ایک خزانہ کھل جائے تو ضروری ہے کہ اس میں خوب غور کرو"۔

مستدرک الوسائل، شیخ حسین النوری الطبرسی، ج4، ص238، ح3۔

29۔ چھوٹوں پر بڑوں کا حق

"حَقُّ الکَبِیر توقیرهُ لِسِنِّهِ و اجلالُهُ لِتَقدَّمَهُ فی الِاسلام؛

بڑوں کا حق یہ ہے کہ اس کی عمر کی خاطر اس کا احترام کرو اور اس لئے کہ ـ وہ اسلام میں تم پر سبقت رکھتا ہے ـ اس کی تجلیل کرو"۔

جہاد النفس، شیخ حر عاملی، ح19۔

30۔ موجودات عظمت الہی بیان کرنے سے عاجز

"لَوِ اجْتَمَعَ أَهْلُ السَّماءِ وَالارْضِ أَنْ یَصِفُوا اللّهَ بعَظَمَتِهِ لَمْ یَقْدِرُوا؛

اگر آسمان اور زمینوں کے تمام موجودات اکٹھے ہوکر اللہ کی عظمت و جلالت کو بیان کرنا چاہیں تو بھی اس پر قادر نہیں ہونگے"۔

اصول كافى، علامہ کلینی، ج1، ص102، ح4۔

31۔ دو افراد سے معاشرت نہ کرو

"إیّاكَ وَمُصاحَبَةُ الْفاسِقِ، فَإنّهُ بائِعُكَ بِأَكْلَةٍ أوْ أَقَلّ مِنْ ذلِكَ وَإیّاكَ وَمُصاحَبَةُ الْقاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإنّى وَجَدْتُهُ مَلْعُونا فى كِتاب ِاللّهِ؛

خبردار رہو فاسق شخص کے ساتھ معاشرت سے، کیونکہ وہ روٹی کے نوالے یا اس سے بھی کم کے بدلے تمہیں بیچ ڈالے گا اور پرہیز کرو صلہ رحمی منقطع کرنے والے (اور اقرباء سے کٹ جانے والے) شخص کی مصاحبت سے، کیونکہ میں نے اس کو کتاب اللہ میں ملعون پایا"۔  

تحف العقول عن آل الرسول(ص)، بن شُعبہ حَرّانی، ص202، بحارالا نوار: ج74، ص196، ح26۔

32۔ اپنا دین ہم سے لو

"إنَّ دینَ اللّهِ لایُصابُ بِالْعُقُولِ النّاقِصَةِ وَالآراءِ الْباطِلَةِ وَالْمَقاییسِ الْفاسِدَةِ وَلایُصابُ إلاّ بالتَّسْلیمِ فَمَنْ سَلَّمَ لَنا سَلِمَ ومَنِ اهْتَدى بِنا هُدِىَ وَمَنْ دانَ بِالْقِیاسِ وَالرَّأْىِ هَلَكَ؛

بے شک ناقص عقلوں، باطل آراء، فاسد اور بے بنیاد قیاسات کے ذریعے حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ دین تسلیم و اطاعت کے ذریعے حاصل ہوتا ہے؛ پس جو بھی ہم اہل بیت کی اطاعت کرے گا وہ ہر گمراہی اور انحراف سے محفوظ رہے گا اور جو ہمارے وسیلے سے ہدایت پانے کی کوشش کرے گا، ہدایت پائے گا، اور جو شخص قیاس اور ذاتی آراء کا سہارا لے کر دین اسلام کا ادراک کرنے کی کوشش کرے گا وہ ہلاک ہوجائے گا"۔

مستدرک الوسائل، النوری الطبرسی، ج17، ص262، ح25۔

33۔ یا رب مجھے محمد و آل محمد(ص) کا مصاحب قرار دے

"الَّلهُم صَلِّ عَلی مُحمَّدٍ وَآله وَاجعَلنِی لَهُم قَرِیناً وَاجعَلنِی لَهُم نَصِیراً وَامنُن عَلَیَّ بشوقٍ اِلَیك وَبالعَمَلِ لَكَ بما تُحِبُّ وَتَرضَی إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَذَلِكَ عَلَيْكَ يَسِيرٌ؛

بار الٰہا! محمد و آل محمد(ص) پر درود بھیج اور مجھے ان کا ہم نشین و مصاحب قرار دے، اور مجھے ان کا مددگار قرار دے، اور اپنا شائق و مشتاق قرار دے کر اور جن چیزوں کو تو پسند کرتا ہے ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرکے مجھ پر احسان کردے۔ کیونکہ تو ہر چیز پر قادر ہے اور میری التجاء برلانا تیرے لئے آسان ہے"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

34۔ زندگی کی دعا

"الَّلهُمَّ... وَاجْعَلْنى مِمَّنْ اَطَلْتَ عُمْرَهُ وَحَسَّنْتَ عَمَلَهُ وَاَتْمَمْتَ عَلَیْهِ نِعْمَتَكَ وَرَضَیْتَ عَنْهُ وَاَحْیَیْتَهُ حَیاةً طَیِّـبَةً فى اَدْوَمِ السُّرورِ وَاسْبَغِ الْكَرامَةِ وَاَتـَمِّ الْعَیْشِ؛

خداوندا! مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن کی عمر کو تو نے درازی عطا کی ہے، ان کے عمل کو تو نے نیک کردیا ہے اور ان پر تو نے اپنی نعمت تمام کر دی ہے اور ان سے تو راضی و خوشنود ہے، اور انہیں تو نے پائیدار ترین شادمانی اور سرشار ترین کرامت اور مکمل ترین خوشحالی کے ساتھ پاک زندگی عطا کی ہے"۔

بحارالأنوار، علامہ مجلسی، ج95 ص91، ح2۔

35۔ دعائے ادب والدین

"الَّلهُم خَفِّض لَهُما صَوتِی، و اَطِب لَهُما كَلامِی، و اَلِن لَهُما عَریكَتِی، و اعطِف عَلَیهِما قَلبی، و صِیِّرنِی بهِما رَفِیقاً، و عَلَیهِما شَفِیقاً؛

بار خدایا میری آواز ان (والدین) کے سامنے آہستہ کردے، میرا کلام ان کے لئے خوشایند بنا دے، میرا خُلق ان کے لئے نرم کردے، میرا دل ان پر مہربان کردے، اور مجھے ان کا رفیق اور ان پر شفیق بنا دے"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

36۔ بد اعمال سے پشیمانی کا مطلب

"الّلهُم إِن یَكُنِ النَدمُ تَوبَةٌ إِلَیكَ فَأَنا أَندَمُ النَّادِمِین، و إِن یَكُنِ التَّركُ لِمَعصِیَتِكَ إِنابَةٌ فَأَنا أَوَّلُ المُنیبین، و إِن یَكُنِ الِاستِغفَارُ حطَّةٌ لِلذُّنُوبِ فَإِنِّی لَكَ مِنَ المُستَغفِرِین؛  

خداوندا! اگر پشیمانی، تیری طرف توبہ اور بازگشت کا سبب ہے تو میں پشیمانوں میں پشیمان ترین ہوں، اور اگر تیری نافرمانی نہ کرنا تیری طرف لوٹنے کا سبب ہے تو میں تیری طرف لوٹنے والوں میں اولین ہوں اور اگر طلب مغفرت گناہوں سے مغفرت کا باعث ہے تو میں تیری بارگاہ میں مستغفرین (اور مغفرت طلب کرنے والوں) میں سے ہوں"۔

صحیفۂ سجادیہ (زبور آل محمد[ص])، امام زین العابدین (علیہ السلام)

37۔ ایمان کی علامت

"الرِّضا بِمَكْرُوهِ الْقَضاءِ، مِنْ أعْلى دَرَجاتِ الْیَقینِ؛

شدید ترین مقدرات الہی پر خوشنود اور راضی ہونا یقین و ایمان کے اعلی ترین درجات میں سے ہے"۔

مستدرک الوسائل، النوری الطبرسی، ج2، ص413، ح16۔

38۔ دنیا غنودگی اور آخرت بیداری

"الدُّنْیا سِنَةٌ، وَالاّْخِرَةُ یَقْظَةٌ وَنَحْنُ بَیْنَهُما أضْغاثُ أحْلامِ؛

دنیا نیم خوابی (غنودگی) ہے اور آخرت بیداری ہے اور ہم [انسان] ان دو کے درمیان راہگیر ہیں اور خواب اور بیداری کے درمیان رہتے ہیں"۔

تنبیه الخواطر، المعروف بہ مجموعۃ ورّام، وَرّام بن ابی فراس حِلّی؛ ص343، س 20۔

39۔ بھوکوں کو کھانا کھلانا اور پیاسوں کو سیراب کرنا

"مَنْ أطْعَمَ مُؤْمِنا مِنْ جُوعٍ أطْعَمَهُ اللّهُ مِنْ ثِمارِ الْجَنَّةِ وَمَنْ سَقى مُؤْمِنا مِنْ ظَمَاءٍ سَقاهُ اللّهُ مِنَ الرَّحیقِ الْمَخْتُومِ وَمَنْ كَسا مُؤْمِنا كَساهُ اللّهُ مِنَ الثّیابِ الْخُضْر؛

جو بھی ایک بھوکے مؤمن کو کھانا کھلائے خدائے متعال اس کو جنت کے پھلوں میں سے کھلائے گا اور جو بھی پیاسے مؤمن کو سیراب کرے خدائے متعال اس کو [جنت میں] سربمہر خالص شراب سے سیراب فرمائے گا، اور اگر کوئی کسی برہنہ مؤمن کو ڈھانپ دے (اور لباس پہنائے) خدائے متعال اس کو جنت کا سبز لباس پہنائے گا"۔

مستدرک الوسائل، النوری الطبرسی، ج7، ص252، ح8۔

40۔ چار خصلتیں اسلام کے کامل ہونے کی علامت

"أرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فیهِ كَمُلَ إسْلامُهُ، وَمَحَصَتْ ذُنُوبُهُ، وَلَقِیَ رَبَّهُ وَهُوَ عَنْهُ راضٍ: وِقاءُ لِلّهِ بِما یَجْعَلُ عَلى نَفْسِهِ لِلنّاس وَصِدْقُ لِسانِه مَعَ النّاسِ وَالاْ سْتحْیاء مِنْ كُلِّ قَبِیحٍ عِنْدَ اللّهِ وَعِنْدَ النّاسِ وَحُسْنِ خُلْقِهِ مَعَ أهْلِهِ؛

جو شخص چار خصلتوں کا حامل ہوگا اس کا ایمان و اسلام مکمل ہوگا، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس حالت میں بھی دیدار حق پر فائز ہوگا راضی و خوشنود ہوگا:

1۔ اپنے آپ کو اللہ کی خاطر محفوظ رکھے اور تقوا اختیار کرے اور وہ یوں کہ بغیر کسی لالچ اور توقع کے لوگوں کی خدمت کرسکے۔

2۔ زندگی کے تمام امور میں لوگوں کے ساتھ صداقت و راستگوئی۔

3۔ تمام شرعی اور سماجی و عرفی برائیوں سے حیاء اور پاکدامنی۔

4۔ اہل و عیال کے ساتھ خوش اخلاقی اور نیک برتاؤ۔

مشکاۃ الأنوار في غرر الأخبار، على الطبرسی، ص1؛ بحارالا نوار، علامہ مجلسی، ج66، ص385۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110