اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

17 جنوری 2024

11:27:00 PM
1430270

اعمال رجب؛

لیلۃ الرغائب کی معنیات

لیلۃ الرغائب ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ ہے۔ جس کے لئے بہت سے فضائل و اعمال منقول ہیں؛ جن میں جمعرات کو روزہ اور بہت زیادہ استغفار خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ المختصر، یہ رات سال میں ایک ہی بار آتی ہے اور بزرگان دین کا کہنا ہے کہ اس سے غفلت نہ برتیں اور اسے ضائع نہ کریں۔

اسلام اور قرآن کی لغت میں بعض زمانوں اور مقامات کے لئے خاص قدریں اور خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ اسی رو سے بیت المقدس اور مکہ معظمہ جیسی بعض سرزمینیں خاص روحانی تقدس رکھتی ہیں اور ان مقامات پر اعمال کی بجا آوری کی خاص پاداش و انعام اور قدر و منزلت ہے۔ سحر، فجر اور لیلۃ القدر بھی خاص قسم کے اوقات ہیں جن کی اپنی اپنی قدر و قیمت اور خصوصیات ہیں۔ بعض آیات مبارکہ اور حتیٰ کہ بعض سورتوں میں ان اوقات کے خاص مقام و منزلت کا بیان آیا ہے اور شب قدر کی عظمت ایک ہزار مہینوں جتنی ہے اور ہزار مہینوں کی مدت ایک انسان کی اوسط عمر کے برابر ہے۔

رجب المرجب، شعبان المعظم اور رمضان المبارک جیسے بعض مہینوں کی اپنی خصوصیات ہیں جو ان کے سوا دوسرے مہینوں کے لئے بیان نہیں ہوئی ہیں۔

"رغائب" "رغیبۃ" کی جمع ہے اور اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جو قابل رغبت و رجحان ہیں؛ نیز یہ اصطلاح عطائے فراوان اور بخشش بسیار کے معنی میں بھی استعمال ہوئی ہے۔ چنانچہ "لیلۃ الرغائب" کے پہلے معنی اس شب کے ہیں جس میں عبادت و بندگی کی طرف رغبت بہت زیادہ ہو اور اللہ کے نیک اور شائستہ بندے اس شب اللہ کے گھر کی درگاہ پر اللہ سے ارتباط اور معبود سے انسیت حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ رغبت رکھتے ہیں اور اللہ کے مخلص بندے رب غفور کی بارگاہ قدسی کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے خاکساری اختیار کرکے اللہ کے انعام و بخشش و عطاء کے حقدار بننے کی کوشش کرتے ہیں وہ عطاء و بخشش جس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔

لیلۃ الرغائب کی عظمت اور قدر و منزلت

اس شب کی فضیلت اور عظمت و قدر و قیمت کو ذیل کی دو صورتوں میں بیان کیا جاسکتا ہے:

1۔ شب جمعہ بذات خود خاص قسم کی قدر و منزلت رکھتی ہے اور اس کی اپنی خصوصیات ہیں اور اس شب کو بہت سے اعمال اور عبادات وارد ہوئی ہیں اور یہ عبادت اور قاضی الحاجات کی بارگاہ میں اپنی حاجات پیش کرنے کی رات ہے۔

2- ماہ رجب المرجب حرام مہینوں میں پہلا مہینہ مہینہ ہے (رجب المرجب، ذی القعدة الحرام، ذی الحجۃ الحرام اور محرم الحرام حرام مہینے ہیں)۔ رجب المرجب کا مہینہ اللہ کا مہینہ ہے اور دعا، استغفار اور رحمت الٰہی کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمت کی بارش مسلسل جاری رہتی ہے۔ اسی وجہ سے اس مہینے کو "رجب الاصب" بھی کہتے ہیں کیونکہ "صب" سے مراد گرنے اور برسنے کے ہیں۔ چنانچہ لیلۃ الرغائب نے شب جمعہ کی شرافت اور قدر و منزلت کو بھی اپنے اندر سمیٹ لیا ہے اور رجب کے مہینے نے بھی یہ دونوں فضیلتیں اپنے اندر سمیٹ لی ہیں۔

شیخ المحدثین مرحوم شیخ عباس قمی اپنی کتاب شریف "مفاتیح الجنان" میں اس رات کی فضیلتوں کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: جان لو کہ ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ کو لیلۃ الرغائب کہا گیا ہے اور اس کے لئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و آلہ) سے انتہائی با فضیلت عمل وارد ہؤا ہے اور یہ روایت علامہ محمد باقر مجلسی نے بحارالانوار کی جلد 25 میں علامہ حلی کی طرف سے علامہ بنی زہرہ کو عطا ہونے  والی روایت حدیث کے اجازت نامے کے متن میں نقل کی ہے۔

اس رات کی ایک فضیلت یہ ہے کہ اس شب کی شرافت کی وجہ سے خاص اعمال انجام دینے والے افراد کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

اس شب کا ایک عمل ایک نماز سے عبارت ہے کہ اگر کوئی یہ نماز بجا لائے اللہ تعالیٰ موت کے بعد اس نماز کا ثواب بہترین شکل و صورت میں اس کے پاس بھیج دیتا ہے تا کہ اس کا مونس و ہم دم ہو اور اس کو تنہائی سے نجات دلائے۔

نہایت مقبول اور خوبصورت انسان کی شکل میں حاضر ہونے والا یہ "ثواب" لیلۃ الرغائب کے اعمال بجا لانے والے شخص سے ـ جو اب اس دنیا سے رخصت ہؤا ہے ـ نہایت کھلے اور چمکتے چہرے اور فصیح زبان میں کہہ دیتا ہے: اے میرے حبیب اور اے میرے دوست! تجھے خوشخبری ہو  کہ تجھے ہر شدت اور سختی سے نجات ملی۔

مرنے والا شخص پوچھے گا: تو کون ہے؟ خدا کی قسم کہ میں نے تیرے چہرے سے بہتر کوئی چہرہ نہیں دیکھا ہے اور تیرے کلام سے زیادہ عمدہ اور میٹھا کلام کہیں بھی نہیں سنا ہے اور تجھ سے آنے والی خوشبو سے بہتر کوئی خوشبو کبھی محسوس نہیں کی ہے۔

وہ شخص کہے گا: میں اس نماز کا ثواب ہوں جو تو فلان مہینے کی فلان شب کو بجا لایا تھا۔ آج شب تیرے پاس آیا ہوں تا کہ تیرا حق ادا کروں اور تنہائی میں تیرا انیس و مونس بن جاؤں اور وحشت و خوف کو تجھ سے اٹھا لوں اور جب صور اسرافیل بجے گا تو میں میدان محشر میں تیرے سر پر سایہ فگن ہوں گا۔ پس خوش رہنا کیونکہ تیری نیکی کبھی بھی مٹ نہیں سکے گی۔

اس کے بعد شیخ عباس قمی اس شب کے اعمال کے بارے میں لکھتے ہیں: اس رات کے اعمال کی کیفیت کچھ یوں ہے کہ انسان ماہ رجب المرجب کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھے اور جب شب جمعہ داخل ہوجائے تو نماز مغرب و عشاء کے درمیان 12 رکعتیں نماز پڑھے۔ ہر دو رکعت نماز کو ایک سلام کے ساتھ مکمل کر لے۔ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد، تین مرتبہ سورہ قدر (انا انزلناہ فی لیلۃ القدر) اور 12 مرتبہ سورہ اخلاص (قل ہو اللہ احد...) پڑھے۔ اور جب دو رکعت نماز سے فراغت پائے تو 70 مرتبہ "اَللَهُمَّ صَلِّ عَليَ مُحَمَّدٍ النَبيِّ الاُمي وَعَلي آلهِ" پڑھے اور پھر سجدہ بجا لائے اور 70 مرتبہ "سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَ الرُّوحِ" پڑھے اور اس کے بعد سر سجدہ سے اٹھائے اور 70 مرتبہ "ربِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْعَمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيُّ الْأَعْظَمُ" پڑھے۔ اس کے بعد دوبارہ سجدے میں جائے اور ایک بار پھر 70 مرتبہ "سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوحِ" پڑھ لے اور اس کے بعد اللہ کی بارگاہ سے اپنی حاجتیں طلب کرے۔

صاحب المراقبات کی سفارش

عارف كامل اور استاد واصل مرحوم آیت اللہ میرزا جواد ملكی تبریزی اپنی کتاب "المراقبات" میں تحریر فرماتے ہیں: ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ کو لیلۃ الرغائب کہا جاتا ہے؛ اس شب فرشتے زمین پر اترتے ہیں۔ اگر ماہ رجب کی پہلی رات شب جمعہ ہو تو بہتر ہے کہ اس رات لیلۃ الرغائب کے اعمال بجا لائے جائیں۔ مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ سے غفلت نہ برتنا؛ کیونکہ یہ ایسی رات ہے جس کو فرشتے لیلۃ الرغائب کہتے ہیں۔ یہ نام اس لئے اس رات کو دیا گیا ہے کہ جب اس رات کا تھوڑا سا حصہ گذرجائے، آسمان اور زمین میں کوئی بھی فرشتہ ایسا باقی نہیں رہتا مگر یہ کہ وہ کعبہ اور اس کے اطراف میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے: اے میرے فرشتو! جو بھی چاہتے ہو مجھ سے مانگو۔

فرشتے عرض کرتے ہیں: ہماری حاجت یہ ہے کہ تو رجب کو روزہ رکھنے والے افراد کے گناہوں سے درگذر فرما دے۔

اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے ایسا ہی کیا۔

عارف کامل اور عرفان میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے استاد مرحوم میرزا جواد مَلِکی تبریزی اس رات کے اعمال کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: بہتر یہ ہے کہ جو بھی یہ حدیث سنتا (اور پڑھتا) ہے اس شب فرشتوں پر بہت صلوات بھیجے تا کہ سورہ نساء کی آیت چھیاسی (وَإِذَا حُيِّيْتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا جب تم پر تحیت کہی جائے تو تم اس سے زیادہ بہتر انداز سے اس کا جواب دو کیونکہ ہرچیز کا بہت حساب رکھنے والا ہے) کے تحت صلوات بھیجنے کے سلسلے میں سب کو اپنی صلاحیت کی حد تک عمل کرنا چاہئے۔

مرحوم ملكی تبریزی سوال اٹھاتے ہیں: روایت کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ لیلۃ الرغائب ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ ہے اور اگر اس روایت میں نقل ہونے والے اعمال اسی رات کے لئے مخصوص ہوں اور ماہ رجب المرجب کی پہلی شب ہی شب جمعہ ہو تو ان اعمال کو کس طرح انجام دینا چاہئے؟

اور پھر خود ہی جواب دیتے ہیں: چونکہ ماہ رجب کے پہلے دن واقع ہونے والے روز جمعہ سے قبل کی جمعرات ماہ رجب میں واقع نہیں ہوئی ہے، اس سوال کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ اگر ہم روایت کے ظاہری مفہوم پر عمل کرنا چاہیں تو یہ اعمال ایسی حالت کے لئے ہیں کہ ماہ رجب المرجب کی پہلی رات شب جمعہ نہ ہو اور اگر شب جمعہ ہو تو دوسری شب جمعہ ان اعمال کو انجام دینا چاہئے؛ چاہے وہ لیلۃ الرغائب نہ بھی ہو۔ کیونکہ روایت میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ اعمال منحصراً لیلۃ الرغائب میں انجام دینا ضروری ہیں۔ لیکن دوسرا اور تیسرا راستہ بھی ہے جو زیادہ صحیح نظر آتا ہے۔

دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہم یہ اعمال روزہ کے بغیر بجا لائیں اور تیسرا راستہ یہ ہے کہ روزہ بھی رکھیں اگرچہ روزہ ماہ رجب میں نہ ہو (بلکہ جمادی الثانی کے آخری دن میں واقع ہوجائے)۔

اجمالی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ لیلۃ الرغائب ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ ہے۔ جس کے لئے بہت سے فضائل و اعمال منقول ہیں؛ جن میں جمعرات کو روزہ اور بہت زیادہ استغفار خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ المختصر، یہ رات سال میں ایک ہی بار آتی ہے اور بزرگان دین کا کہنا ہے کہ اس سے غفلت نہ برتیں اور اسے ضائع نہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔

110