اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
ہفتہ

13 مئی 2023

4:31:28 AM
1365136

فلسطین پر صہیونی جارحیت؛

عرب حکمران پھر بھی غیر حاضر، غزہ اپنے فرزندوں کے گوشت و خون سے دفاع کر رہا ہے

جو چیز ہر آزاد اور حریت پسند انسان کے شدید صدمہ پہنچاتی اور دلوں کو تڑپاتی ہے وہ یہ ہے کہ عرب اس مقام پر ہیں کہ جب صہیونی فلسطین پر یلغار کرتے ہیں، اور صہیونیوں کو شکست ہونے لگتی ہے تو یہ ثالثی کی دوڑ میں بڑھ چڑھ کر شامل ہو جاتے ہیں۔ وہ جو کبھی کم از کم صہیونی جارحیتوں کی مذمت کرتے تھے، - گوکہ ان کی اس مذمت کی شرمناکی اور تلخی بھی موجودی ثالثی سے کم نہ تھی - آج شدت سے ذلت و حقارت کی حضیض تک گر گئے ہیں۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، نیتن یاہو کی دہشت گرد کابینہ نے اعلانیہ دہشت گردی کرکے اسلامی جہاد تحریک کی عسکری شاخ ۔۔۔ قدس یونٹس ۔۔۔ کے تین اہم کمانڈروں اور کے گھروالوں - بشمول اطفال - کو قتل کر ڈالا؛ توقع یہ تھی کہ ان بچوں کی تصویریں عرب حکمران کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑ دیں اور وہ مجرمانہ خاموشی، محض انفعالی مذمتی پالیسی اور ثالثی کے خول سے نکل آئیں، لیکن وہی مجرمانہ خاموشی اور وہی خالی خولی مذمتوں کا سلسلہ جاری رہا اور کچھ نے دو قدم آگے بڑھ کر ثالثی کی دوڑ میں بھی شامل ہو گئے!

نہ جانے کیوں، غزہ کے مقاومتی محاذ نے ایک دن صبر کرنے کے بعد جوابی کاروائی کا فیصلہ کیوں کیا؟ شاید ایک دن کا یہ صبر، در حقیقت عرب حکمرانوں کو غیرت و حمیت کی کسوٹی پر پرکھنے کے لئے تھا! شاید وہ عربوں کی اسلامی اور عربی غیرت کو آزمانا چاہتے تھے، لیکن عرب حکمران معمول کے مطابق اس آزمائش میں بھی ناکام ہو گئے، ورنہ تو غزہ کبھی بھی عربوں کے احسان کا منتظر نہیں رہا ہے اور نہیں رہے گا، اور فلسطینی مجاہدین کبھی بھی غاصب صہیونیوں کی دہشت گردی اور انسان دشمنی پر مبنی اقدامات سے خوفزدہ نہیں ہوئے اور نہیں ہوتے ہیں۔

غزہ نے - اس غیرت و دین داری کی تاریخی آزمائش میں عرب شیوخ و ملوک اور غیر منتخب صدور اور سلاطین کی شرمناک ناکامی کے بعد - بدھ کے روز 300 میزائل صہیونی مراکز اور ٹھکانوں پر پھینک کے جوابی کاروائی کا آغاز کیا اور جمعرات کے دن ان میزائلوں کی تعداد 400 سے بھی تجاوز کر گئی جنہوں نے صہیونیت کو ایک بار پھر کونوں کھدروں میں دبکنے پر مجبور کیا ہے۔

جوابی کاروائی "حریت پسندوں کا انتقام" کے عنوان سے فلسطینی مقاومت کی تمام تر تنظیموں کے مشترکہ کمانڈ روم کی قیادت میں شروع ہوئی۔ صہیونی - جو فلسطینیوں کی کاروائیوں میں ہلاک ہونے والے ہم مسلکوں کی اصل تعداد چھپاتے کے عادی ہیں - اب تک 4 صہیونیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں؛ فلسطین سے بھاگنے کے ارادہ کرنے والے صہیونیوں کے پاس راہ فرار نہیں ہے، تل ابیب میں واقع بن گوریون ہوائی اڈہ آنے اور جانے والی پروازوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے؛ تقریبا تمام صہیونی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور جعلی ریاست پوری طور پر تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔

نیتن یاہو اور اس کے گَینْگ کا خیال باطل یہ تھا کہ غزہ میں قتل و دہشت گردی کے بعد وہ مقاومت پر قابو پا چکے ہیں، لیکن غاصب ریاست کے اندر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق، آئرن ڈوم (آہنی گنبد) نامی میزائل شکن سسٹم فلسطینی میزائلوں کے آگے ایک بار پھر ناکارہ ہو چکا ہے اور انھوں نے پہلی مرتبہ مقاومت کے میزائلوں کا راستہ روکنے کے لئے ڈیوڈ سلنگ (ڈيویڈ کا فلاخن = David's Sling) نامی میزائل شکن نظام استعمال کیا۔

ڈیوڈ سلنگ ایک ایسا نظام ہے جو 100 سے 200 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں سے نمٹنے کے لئے بروئے کار لایا جاتا ہے، نیز جعلی ریاست کی میزائل دفاعی نظام کا ایک حصہ درمیانی فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہے جو آئرن ڈوم کہلاتا ہے اور ایرو-2 اور ایرو-3 نظامات طویل فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہیں۔

گذشتہ بدھ سے جنوبی اور شمالی فلسطین، حیفا، تل ابیب اور تمام مقبوضہ نوآبادیوں اور قصبوں میں سائرن کی گونج سنائی دے رہی ہے اور صہیونیوں کو پناہ گاہ میں "جم کر" رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ اس بار غزہ سے داغے جانے والے میزائلوں نے تل ابیب اور 1948 کی مقبوضہ علاقوں کو بھی مکمل طور پر متاثر کر لیا ہے۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت [12 مئی 2023 وقت شام] تک آٹھ سو تک میزائل اور راکٹ صہیونی غاصبوں کو نشانہ بنا چکے ہیں، ایک طرف سے شہداء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف سے صہیونیوں کے جانی اور مالی نیز نفسیاتی نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن عرب حکمرانوں کی صہیونیوں اور امریکیوں کے تئیں چاپلوسی کے باوجود، فلسطینی مجاہدین بہادری اور استقامت کی نئی مثالیں قائم کر رہے ہیں، اور جرائم پیشہ نیتن یاہو کی طرف سے کوئی بھی نئی سودے بازی مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں جبکہ صہیونی اپنی زد پذیر صورت حال کے پیش نظر ثالثوں کا دامن تھامے ہوئے ہیں اور ایک بار فلسطین میں جنگ بندی کے درپے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110