اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

5 مئی 2023

12:35:18 AM
1362744

جنرل الحاج اسماعیل قاآنی:

صہیونی ریاست کبھی بھی اس قدر ذلیل نہیں ہوئی تھی / شہید سلیمانی کے قاتلوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں

سپاہ قدس کے کمانڈر نے "قدس شریف" کی آزادی آخری ہدف نہیں بلکہ درمیان ہدف ہے؛ اور آج فلسطینی نوجوانوں نے صہیونی ریاست کو ذلیل و رسوا کر دیا ہے، اور یہ جرائم پیشہ ریاست کبھی بھی اس قدر ذلیل نہیں ہوئی تھی۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل الحاج اسماعیل قاآنی نے پرسوں رات جامعۂ مدرسین کے ہال میں منعقدہ [دینی] طُلاب اور فضلاء کے نمائندوں کی مجلس عمومی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "مقاومت" اور "بسیج" (رضاکار فورس) دو بھولے ہوئے الفاظ تھے، جنہیں اسلامی انقلاب نے زندہ کر دیا۔

سپاہ قدس (قدس کور) کے کمانڈر جنرل الحاج اسماعیل قاآنی کے خطاب کے اہم نکات:

- محور مقاومت (محاذ مزاحمت) مسلمانوں کے لئے ساختیاتی حیثیت رکھتی ہے اور وہ (مسلمین) اپنی اسی خصوصیت کی بنا پر ہی اپنا کامل مکمل کر سکتے ہیں جبکہ مقاومت کے بغیر وہ تھک جائیں گے یا اپنا راستہ تبدیل کریں گے۔

- حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے انقلاب اسلامی کے بعد مسلمانوں کی عزت و سربلندی کی سمت کا تعین کر دیا اور وہ یہ کہ ہمیں اقدار کے دفاع کے لئے کھڑا ہونا چاہئے اور استقامت سے کام لینا چاہئے۔

- اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آٹھ سالہ جنگ کا سب سے بڑا ثمرہ کیا تھا، تو میں اعلان کرتا ہوں کہ جنگ کا سب سے بڑا ثمرہ "انسان سازی" سے عبارت تھا۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) نے جنگ کو انسان سازی کی یونیورسٹی میں تبدیل کیا اور جنگ میں جن انسان کی تعمیر ہوئی، وہ کسی بھی یونیورسٹی میں نہیں بنائے جا سکتے تھے۔

- اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیلی ریاست کا مقابلہ جاری رکھے گا، کیونکہ اسلامی ایران مظلوم کا مدافع ہے اور اس نے بہت اہم واقعات میں فلسطین کی پشت پناہی کی ہے اور آج اسرائیلی ریاست صحیح معنوں میں ذلیل ہو گئی ہے۔

- جعلی اسرائیلی ریاست ذلت کی اس حد تک گر گئی ہے کہ اسے اپنے ارد گرد راڈاروں اور کانٹے دار تاروں کے حصار بنا رکھے ہیں، اس خیال سے کہ کہیں کوئی مقبوضہ علاقوں میں داخل نہ ہونے پائے۔

- آج اللہ کے فضل و کرم اور اسلامی جمہوریہ کی برکت، مقاومت کی ثقافت کی روشنی میں پروان چڑھنے والے فرزندان اسلام کی برکت سے، بعض اوقات مغربی کنارے میں 30 سے زیادہ کاروائیاں ہو رہی ہیں، گوکہ صہیونی ذرائع ان کاروائیوں کو سنسر کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔

- اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام حکومت، ایک مستحکم نظام ہے جو بہت صاحب عزت و احترام ہے اور آج امریکہ سے اسرائیل اور نیٹو تک سب [براہ راست تنازعات سے نا امید ہوکر] اسلامی جمہوریہ کی کی کردار کشی میں مصروف ہوئے ہیں۔

- مختلف میدانوں میں عوامی مقاومت کا نتیجہ وہ عزت و احترام ہے جو عالمی سطح پر آج اسلامی جمہوریہ ایران کو حاصل ہے۔

- عالم طاقت و مرکزیت کی مغرب سے مشرق کی طرف منتقلی کا آغاز ہو چکا ہے اور منتقلی کے اس عمل میں عوامی جمہوریہ چین بھی - جو عشروں سے طاقت کی اس منتقلی کا حصہ نہیں بننا چاہتا تھا اور محض اقتصادی مسائل کے درپے تھا - میدان میں اترا ہے، جو مغرب سے مشرق کی طرف عالمی طاقت کی منتقلی کی بڑی علامت ہے اور اس منتقلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کو بھی اپنی پوزیشن کا تعین کرنا ہے، اور اللہ کی مدد سے اپنی پوزیشن کا تعین کر ہی لے گا۔

- معاشروں کی ہدایت و راہنمائی علمائے اسلام کے ہاتھ میں ہے اور آپ علمائے کرام اور طلاب و فضلاء کے پاس ایسی طاقت ہے، جس کی مدد سے آپ معاشروں میں مقاومت کے فکری مکتب کو فروغ دے سکتے ہیں اور اس کی تشریح کر سکتے ہیں۔

- الحاج قاسم سلیمانی کے اوصاف و خصوصیات میں سے ایک یہ تھا کہ وہ اخلاص کے جذبے سے مالامال تھے اور اسی جذبے کی رو سے عظمت تک پہنچے اور دوسروں کو بھی ان سے سیکھ لیں اور اور اپنا کام اسی جذبے کے تحت جاری رکھیں۔

سوال: ہم اسرائیل کی فنا کو کب دیکھ سکتے ہیں؟

جواب: یقیناً بَحول اللہ وَ قُوَّتِہِ امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کی [2016ع‍ کی] یہ پیش گوئی عملی صورت اپنا لے گی کہ اسرائیل اگلے 25 برسوں کو نہیں دیکھ سکے گا، اور رہبر انقلاب کے ارشاد کے مطابق انہیں اپنی نابودی کی جلدی ہے اور گویا خود اس سے بھی پہلے فنا ہونا چاہتے ہیں۔

سوال: یمن میں محور مقاومت کی پوزیشن کیا ہے؟

جواب: بحمد اللہ یمن میں محور مقاومت کی صورت حال بہت مناسب ہے؛ یمنی عوام نے جنگ کو بڑی خوش اسلوبی سے انجام کو پہنچایا ہے؛ اسلامی جمہوریہ ایران نے یمن کی جنگ میں یمنی عوام کی مرضی اور خواہش کی حمایت کی ہے، اور ہم نے وہاں مداخلت نہیں کی ہے۔

سوال: جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ کب لیا جائے گا؟

جواب: یہ انتقام مختلف اقدامات کا ایک وسیع مجموعہ ہے، رہبر انقلاب امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے شہید الحاج قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ لینے کا وعدہ دیا ہے، جس کا ایک حصہ خطے کے بعض حصوں سے امریکی افواج کے مار بھگانے کی صورت میں انجام پا چکا ہے؛ لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کا انتقامی اقدام جاری رکھے گا اور آج ان لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے اور سکون برباد ہو چکا ہے جنہوں نے ان پر دہشت گردانہ حملے میں کردار ادا کیا ہے۔

سوال: علمائے اسلام سپاہ قدس اور مقاومت کی کیونکر مدد کرسکتے ہیں؟

جواب: علمائے اسلام عوام کو مقاومت سے روشناس کرائیں اور اس کے کارناموں کی تشریح کریں، یہ وہ کام ہیں جو علمائے کرام بہترین انداز سے سرانجام دے سکتے ہیں۔

مثلا علماء لوگوں کو بتا سکتے ہیں کہ اس سے قبل مغربی کنارہ غیر مسلح تھا اور پورے سال میں میں ان کی کاروائیوں کی تعداد ایک ہاتھ کی انگلیوں سے بھی کم ہوتی تھی، لیکن آج فلسطین کے غیور نوجوان، ان ہی تعلیمات کی روشنی میں، اپنی شہادت کے امکان سے آگاہ ہونے کے باوجود، شوق شہادت کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں اور موت کے خوف سے آزاد ہیں۔

- یہ ایک حقیقت ہے کہ قدس شریف کی آزادی ہمارا آخری مقصد نہیں ہے، بلکہ یہ درمیانی ہدف ہے؛ اور آج فلسطینی نوجوانوں نے اسی سمت میں اگے بڑھتے ہوئے صہیونی ریاست کو ذلیل کر دیا ہے اور یہ جرائم پیشہ غاصب ریاست کبھی بھی اتنی ذلیل نہیں ہوئی تھی جو آج ہوئی ہے۔

 - بحمد اللہ، مقاومت کی مقدس اصطلاح، ایسی اصطلاح ہے جس کے تقدس کا اسلام کے ہٹ دھرم ترین دشمن بھی اعتراف کر رہے ہیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ دشمنوں نے بھی "مقاومت (یا مزحمت)" کی اصطلاح کو - دوسری اصطلاحات کے ساتھ، - اپنے جنگی اصولوں میں، شامل کر لیا ہے؛ اور جنگی ماہرین لکھتے ہیں کہ "میدان میں جنگ میں جیت صرف اس کی ہے جو زیادہ مقاومت و مزاحمت کرتا ہے، اور ہتھیاروں اور دولت سے کامیابی کی ضمانت نہیں فراہم نہیں ہؤا کرتی"۔

- علاقے کے زیادہ تر عمومی حالات کی جڑ مقاومت میں پیوست ہیں اور امریکہ ہر روز پہلے سے زیادہ پیچھے رہتا نظر آتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ آج قطعی طور پر شکست و ریخت کے راستے پر گامزن ہے اور اس کے زوال کی نشانیاں عیاں ہو چکی ہے۔

- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ فلسطینی نوجوان قدس شریف میں نماز ادا کریں گے، اور ان شاء اللہ ان کا یہ کلامی عملی جامہ پہنے گا اور مقاومت اور عالم اسلام کی عالمی بسیج کے تشکیل کے ساتھ اس ہدف کی تکمیل ہوگی۔

- صدر اسلامی جمہوریہ، آیت اللہ ڈاکٹر ابراہیم رئیسی، کا دورہ دمشق اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت اور کامیابی کا اظہار ہے اور پوری دنیا اس کی تصدیق کر رہی ہے۔

- محور مقاومت کی کامیابی کا انکار ممکن نہیں ہے اور صورت حال یہ ہے کہ عرب لیگ نے چند روز قبل بیان ہے کیا کہ "شام میں صدر بشار الاسد، 11 سالہ جنگ کے فاتح ہیں اور عرب لیگ سے شام کی رکنیت ختم کرنا غلط تھا"، اور یہ ساری کامیابی مقاومت کی برکت سے حاصل ہوئی ہے۔

- دنیا جانتی ہے کہ داعش اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھوں پٹ گئی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے صحیح منطق کی بنیاد پر اپنی سرحدوں سے باہر دشمن کا مقابلہ کیا اور صہیونیوں کے ان گماشتوں کو اسلامی جمہوریہ ایران میں داخل نہیں ہونے دیا اور اسلامی نظام کی صحیح تعلیمات، نہ ہوتی، جنگ کا تجربہ نہ ہوتا اور جنرل شہید سلیمانی کی طرح کے مختلف اور جان سے گذرنے والے مجاہدین نہ ہوتے، تو دنیا کی کوئی بھی فوج ان سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی۔

- یقیناً اسلامی جمہوریہ ایران کو اسلام کے تمام دشمنوں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، لیکن یہ جم کر کھڑا ہے، اس نے اپنی عزت و عظمت کو محفوظ رکھا ہے اور مشکلات کے بھنور میں مسلسل، اور قدم بقدم آگے بڑھ رہا ہے۔

...........

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

...........

110