اس رپورٹ کے مطابق عدالتی اصلاحات پر تنازع اور انتشار نے اسرائیل کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ سیاسی سطح پر اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا امیج متزلزل ہوا ہے اور اقتصادی سطح پر اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی آئی ہے۔ ہائی ٹیک سیکٹر کو بھی جو کہ اسرائیلی معیشت کا بنیادی محرک ہے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔
اس صیہونی ادارے نے مزید تاکید کی کہ اسرائیل میں عوامی گفتگو بھی انتہا پسندی کی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ فوج کو سیاسی تنازعات میں ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ سے اندرونی اتحاد تباہ ہو گیا ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو بیرون ملک ایک منقسم معاشرے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو عمل کرنے کی اپنی طاقت کھو چکا ہے۔ اسرائیل کی اس اندرونی کشمکش کو دیکھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اندرونی خطرات اس کی فوجی طاقت کو تباہ کر سکتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے دشمن دن بدن پراعتماد ہوتے جا رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اندرونی کشیدگی "مکڑی کے جالے" کے نظریہ (سید حسن نصر اللہ کا مشہور جملہ) کے مطابق اندر سے اس کے خاتمے کا باعث بنے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242