اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ABNA خصوصی
پیر

15 جون 2009

7:30:00 PM
133692

مہدی عاکف:

ہم ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتے ہیں

مصری اخوان المسلمون کے سربراہ نے ایک انٹرویو میں ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کی ہے خواہ یہ پروگرام ایٹم بم بنانے پرہی منتج ہوجائے.

ابنا کی رپورٹ کے مطابق قائد اخوان المسلمون «محمد مہدی عاکف» نے «خبر آنلائن» کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا صہیونیت کی خدمت کررہی ہے.

مہدی عاکف نے کہا کہ اس میں کیا برائی ہے کہ پچاس سے زائد سنی ممالک کی تبلیغات کے مقابلے میں ایران بھی تشیع کی تبلیغ کرے.

انٹرویو کا متن

س: یہ تصور کیوں ابھرا ہوا ہے کہ کہ تمام سنی ممالک ایک شیعہ ملک سے خائف ہیں؟

ج: شیعہ خطرے کے دعویدار – جو خود ہی تشیع کی تبلیغ میں مصروف ہیں(!) – وہی لوگ ہیں جو کسی زمانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے طاقتور ہونے کےسلسلے میں خطرات کا اظہار کیا کرتے تھے لیکن اسلامے جمہوریہ ایران کے ذمہ دار حکام کے عملی اقدامات اور سیاسی موقف سے ظاہر ہوگیا کہ ان کی یہ اندیشے بالکل غلط اور بے بنیاد تھی اور ان ہی بدخواہ دشمنوں نے اپنی پروپیگنڈا مہم کے سلسلے میں نئے ہتھیار سنبھال لئے ہیں اور ان کا موجودہ مقصد ایران اور خطے کے ممالک کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے مگر اب تک تو ان کی کوششیں ناکام رہی ہیں اور عالم اسلام کے بیرونی دشمنوں نے بھی اختلاف اور تفرقے کا ہتھیار اٹھایا اور ان کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالیں اور یہ وہی چیز ہے جو نہ صرف امریکہ اور صہیونی ریاست کا مطمع نظر ہے بلکہ خطے میں ان کے نقش قدم پر چلنے والے عناصر بھی اسی مقصد کے حصول کے لئے کوششیں کررہے ہیں.

رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بارہا تاکید کی ہے کہ شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف کا موضوع نہیں چھیڑا جانا چاہئے اور موجودہ تناؤ زدہ دنیا میں رہبر انقلاب کے فرامین مسلمانوں کے اتحاد و یگانگت کے لئے بہترین مثال ہیں اور امریکی غلامی پر بضد رہنے والے اور فلسطین اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر صہیونی قبضے کا طوق گلے میں لٹکانے والے خطے کے حکمرانوں نے جب شیعہ اور سنی اختلاف کو ہوادینا شروع کی تو ان نادان اور منازعات پسند قوتوں کے مقاصد و اہداف بھی واضح و روشن ہوئے اور معلوم ہوا کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں اوراسلامی جمہوریہ اور خطے کے ممالک کے درمیان غلط فہمیاں اور اختلافات ڈالنا چاہتے ہیں مگر اب تک ان کی تمامتر سازشوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے. 

س: مغرب کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ خطے کے ممالک ایران کی جوہری دانش سے خائف ہیں؛ آپ اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟

ج: نزاع اور جھگڑے پر بضد بعض علاقائی حکمرانوں نے ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنائے جانے کے اشارے دیئے ہیں حالانکہ کہنا یہ چاہئے کہ اس میں کیا حرج ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری دانش حاصل کرے یا حتی ایٹم بم بنائے حالانکہ  بھارت، پاکستان اور صہیونی ریاست نے بم بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے.

یاد رہے کہ «محمد مہدی عاکف» مصری حکومت کی اہم ترین مخالف سیاسی جماعت «اخوان المسلمون» کے قائد ہیں. بیشتر عرب ممالک میں اخوان المسلموں تحریک کے شعبے ہیں اور ان ممالک کی پارلیمانوں میں بھی ان کے نمائندے موجود ہیں.

قائد اخوان المسلموں کا موقف ثابت کرتا ہے کہ مسلم ممالک کے عوام کا موقف ان کے حکمرانوں سے مختلف ہے اور یہ کہ خطے کے مسلم اقوام اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوستی سے نہ صرف فکرمند نہیں ہیں بلکہ ان کی نگاہ میں یہ دوستی بیرونی خطرات کے مقابلے میں ان کے لئے نہایت سنجیدہ سہارا ثابت ہوسکتی ہے.