شیخ الازہر نے صہیونیست حکومت کی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جاری جارحیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور انسانی حقوق کی ان اعلانیہ خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی پر تنقید کی؛ اور خبردار کیا کہ یہ اقدامات خطے کو ایک وسیع البنیاد جنگ کے دہانے پر پہنچا سکتے ہیں۔
مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ مظاہری نے امریکی صدر کی حالیہ ہرزہ سرائیوں کے جواب میں پیغام جاری کرکے فرمایا: "اب امریکہ کا بے آبرو صدر نے حماقت اور کمینگی کی بنیاد پر، آزاد اور مقاومت پسند ایرانی قوم اور اس کے بہادر اور طاقتور رہبر کو ہتھیار ڈالنے اور قتل کی دھمکی دینے پر اتر آیا ہے! گویا اسے معلوم نہیں کہ یہ دہشت گردانہ اور خباثت آمیز دھمکیاں تاریخ کے ان مجرموں کے لیے کتنا برا انجام رقم کریں گی۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ سبحانی نے اپنے پیغام میں فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوری نظام اور رہبر انقلاب کے منصب کی کسی بھی قسم کی توہین قابل مذمت ہے اور یہ دشمن کی بے بسی اور درماندگی کی علامت ہے۔
آیت اللہ العظمی سیستانی نے اپنے بیان میں فرمایا ہے: ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلیٰ دینی اور سیاسی قیادت کے خلاف کسی بھی قسم کی دھمکی کو شدت سے مذمت کرتے ہیں اور خبردار کرتے ہیں کہ اس قسم کا کوئی بھی مجرمانہ اقدام تمام تر دینی اور اخلاقی معیاروں کی پامالی اور بین الاقوامی معمولات اور قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوگی جو پورے علاقے کو شدید بدامنی سے دوچار کرے گی،
ایران کے خلاف جنگ، اسرائیل کی جنگ نہیں ہے بلکہ مغربی دنیا کی ہے، یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں ہے بلکہ کثیر قطبی دنیا قائم کرنے کے لئے کوشاں بڑی مشرقی طاقتوں کے خلاف بھی ہے؛ اس جنگ میں اگر روس اور چین اپنا حصہ ڈال دیں اور اس مغربی جنگ کو ٹال دیں اور ایران کی مدد کریں تو کثیر قطبی دنیا کی تشکیل ممکن ہوجائے گی اور اگر مدد نہ کریں اور ایران اس جنگ سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہوجائے تو ان ممالک کو شرمندہ ہونا پڑے گا اور وہ اگلے علاقائی اور ایشیائی انتظامات میں ایران سے کوئی مطالبہ نہيں کر سکیں گے۔ بالفاظ دیگر، ایران بیک وقت اپنا اور روس اور چین سمیت برکس اور شنگھائی تنظیموں کے لئے لڑ رہا ہے، چنانچہ ان دو بڑی تنظیموں اور ان کے بڑوں کے بھی کچھ فرائض بنتے ہیں۔