27 ستمبر 2019 - 14:18
مغربی ایشیا میں محاذ مزاحمت کی فتح مندی، دشمن رو بزوال

سید مقتدیٰ صدر ، شب عاشور ۱۴۴۱ھ کو حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے مشہور زمانہ خطاب کے ایک دن بعد، امام خامنہ ای کے حضور مجلس شام غریباں میں حاضر ہوئے۔ سید حسن نصر اللہ نے شب عاشور اپنے خطاب میں امام خامنہ ای کو “حسینِ زمانہ قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ محاذ مزاحمت امام خامنہ ای کو خیمۂ مقاومت کے سپہ سالار سمجھتا ہے اور امریکہ و یہودی ریاست کے دباؤ کے آگے اپنے امام کو تنہا نہيں چھوڑے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اسلامی جمہوریہ کے زعماء اور محاذ مزاحمت کے راہنماؤں کی تمام ملاقاتوں کا ترجع بند منحوس “مغربی-عبری-عربی” مثلث اور تسلط پسند عالمی نظام کا مقابلہ ہی ہے جو مکتبی تصورات اور دینی مفروضات نیز دینی سمت بندیوں پر استوار ہے۔ عظیم تر مشرق وسطی یا مشرق وسطیٰ العظمیٰ (۱) کا منصوبہ ایک منحوس منظرنامے کا نام تھا جو تسلط پسند استکباری نظام کے اہداف و مقاصد کے ضمن میں اکیسویں صدی کے آغاز پر گِدھوں کی جماعت کے رکن امریکی صدر جارج واکر بش (۲) نے پیش کیا۔ اس منصوبے کے تحت قرار دیا گیا تھا کہ مشرق وسطی کے تمام عرب ممالک اور فلسطین پر قابض یہودی ریاست، ترکی، ایران اور پاکستان کو قفقاز (۳) کے مسلم ممالک کو ایک آزاد معاشی نظام میں ایک بلاک کے طور پر متعارف کرایا جائے اور اس کا مرکز و محور یہودی ریاست ہو۔

بقیہ یہاں پڑھیں