15 ستمبر 2016 - 14:25
عراقی حکام کا ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف شدید رد عمل

عمار الحکیم نے کہا کہ اس ملک کی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ موصل کو آزاد کرانے کی کاروائیوں میں شریک فریقوں کا تعین کرے- عمار الحکیم نے اس ملاقات میں ، عراق میں قومی اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی-

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق کے قومی اتحاد کے سربراہ عمار الحکیم نے امریکہ کے نائب وزیر خارجہ " اینتھونی بلینکن " کے ساتھ ملاقات میں، موصل کو آزاد کرانے کی کاروائیوں میں شریک فریقوں کے تعین کو ، حکومت عراق کا حق قرار دیا-

عمار الحکیم نے کہا کہ اس ملک کی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ موصل کو آزاد کرانے کی کاروائیوں میں شریک فریقوں کا تعین کرے- عمار الحکیم نے اس ملاقات میں ، عراق میں قومی اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی-

قابل ذکر ہے کہ بلینکن نے اس سے قبل عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے بھی ملاقات میں، داعش کے قبضے سے شہر موصل کو آزاد کرانے ، دہشت گردی کے مسئلے، عراق کی حمایت میں اضافے اور داعش کے بعد کی صورتحال اور مرحلے کے تعلق سے بات چیت کی-

حالیہ مہینوں کے دوران دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے عراق میں امریکی فوجیوں کی تقویت کے بارے میں امریکی حکام نے عراقی حکام کے ساتھ بہت زیادہ تبادلہ خیال کیا ہے اور یہ امر اس بات کا باعث بنا ہے کہ بہت سے عراقی گروہوں اور شخصیات نے ، عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے  کے لئے واشنگٹن کے نئے منصوبے کے تعلق سے بغداد کو ہوشیار رہنے کو کہا ہے-  

اگرچہ امریکی حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کے دورہ عراق کا مقصد ، دہشت گردی سے مقابلے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے بارے میں عراقی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا ہے تاہم عراق کے بہت سے گروہوں اور شخصیات کا خیال ہے کہ ان اقدامات کا مقصد، عراق میں امریکہ کی فوجی موجودگی کو تقویت پہنچانا اور داعش کے خلاف جنگ میں عراق میں عنقریب حاصل ہونے والی کامیابی میں خود کو بھی شریک کرنا ہے-

امریکی عزائم کے بارے میں عراق کی شخصیات اور سیاسی گروہوں کی بدگمانی کا سبب یہ ہے کہ واشنگٹن دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کے لئے عراق میں ہتھیاروں کی مشکلات کے بارے میں آگاہی رکھنے کے باوجود ، عراقی کی جانب سے خریدے گئے ہتھیاروں کے تعلق سے کئے گئے اپنے وعدوں پربھی  عمل نہیں کر رہا ہے-

اس نقطہ نگاہ کی بنیاد پر امریکہ دوہزار گیارہ میں عراق سے پسپائی  کے بعد اس کوشش میں تھا کہ کسی طرح سے علاقے خاص طور پر عراق میں اپنی موجودگی کی توجیہ کرے، چنانچہ اس بار اس کی کوشش ہے کہ داعش دہشت گرد گروہ سے مقابلے کے لئے حکومت عراق کے ساتھ سیکورٹی تعاون کا بہانہ بناکر، اس ملک اور علاقے میں دوبارہ اپنے قدم جمائے-

عراق میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں دہشت گردی میں بڑھاوا ، عراق کے سلسلے میں امریکہ کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، بلکہ بہت سے ایسے ثبوت و شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ، مغربی ایشیا میں مزاحمت کے محور کو کمزور کرنے اور عراق کی مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں کوشاں ہے-

اگرچہ امریکہ نے اکتوبر دوہزار چودہ میں نام نہاد داعش مخالف اتحاد تشکیل دیا اور ایک بار پھر عراق میں اس کے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، لیکن اس نے ذرا بھی سنجیدگی سے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا ہے کیوں کہ داعش کا خاتمہ امریکی مفادات کے منافی ہے-

جس وقت عراق کی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کیں تو امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے بھی عراق کی عوامی فورس کے خلاف پروپگنڈہ کرنا شروع کردیا اور ان کے خلاف بہت زیادہ بے بنیاد الزامات کی بوچھار کردی-

اس ماحول میں امریکی حکام عراقی حکام سے ملاقاتوں میں، داعش کے زیر قبضہ علاقوں کو واپس لینے کے لئے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں امریکی فورسیز کی مشارکت پر تاکید کر رہے ہیں- اس امر کے پیش نظر کہ عراق کی فوج اور عوامی فورس نے گذشتہ مہینوں کے دوران دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ امریکہ ان کامیابیوں میں خود کو بھی حصہ دار بنانا چاہتا ہے، ساتھ ہی  داعش کے بعد عراق میں فتنہ انگیز پالیسیاں جاری رکھنے کے لئے بھی حالات فراہم کرنے کے درپے ہے-

اس سلسلے میں سیاسی حلقوں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ امریکہ عراق کی تقسیم کے ذریعے مشرق وسطی کے علاقے میں اپنی نئی اسٹریٹیجی کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے مفادات کی تکمیل میں کوشاں ہے- چنانچہ عراقی حکام ، ملک کی حساس صورتحال کو درک کرتے ہوئے، عراق میں دہشت گردی مخالف کاروائیوں میں امریکی فوج کی مداخلت اور عراق میں ان کی ناکام فوجی موجودگی کے تجربے سے آگاہی کے پیش نظر، اس کوشش میں ہیں کہ اپنے ملک اور دوست ملکوں کی فوجوں پر بھروسہ کرکے، امریکی سازشوں کو ناکام بنائیں اور دہشت گردی سے مقابلے کی غرض سے اپنی فوج کی حمایت کے لئے عالمی برادری سے درخواست کریں- 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲

لیبلز