اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ محمد علی اوغلو جنہوں نے ترکی اراکین پارلمینٹ کے نمائندہ کے طور پر انتہاپسندی اور تکفیری تحریکوں کے سلسلہ سے قم میں ہو رہی دو روزہ کانفرنس میں شرکت کی،انہوں نے کانفرنس کو کئے اپنے خطاب میں کہا:شام میں بد امنی کو فروغ دینا، یہ اسلامی بیداری کو مہار کرنے کے لئے مغربی دنیا کا حربہ تھا۔مگر اسلامی جمہوریہ ایران نے شامی نظام کو سرنگوں ہونے سے بچا لیا۔
انہوں نے شام میں جاری جنگ کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا:اب تک شام میں قریب تین لاکھ لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں لوگ شام میں جاری جنگ سے متأثر ہیں۔
اوغلو نے بعض اسلامی ممالک میں جاری خانہ جنگی کے ہدف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانے کا مقصد یہ ہے کہ ملک کے سیاسی اور جغرافیائی حدود کو تہہ و بالا کر دیا جائے۔مغربی محاذ امت اسلامیہ کو خانہ جنگی کا شکار کرکے فرسودہ کرنا چاہتا ہے اور وہ اپنے اغراض و مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ہی تکفیری ٹولیوں کی مدد کرتا ہے۔
ترکی اراکین پارلمینٹ کے نمائندے اوغلو نے تکفیریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:یہ لوگ اسلامی آبرو کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور انہوں نے عالم اسلام کو مذھبی جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے۔جب تک یہ تکفیری ٹولیاں اس علاقہ میں سرگرم رہیں گی،علاقہ کو اسی صورتحال کا سامنا رہے گا۔اس وقت تکفیری ٹولیوں کی کیفیت یہ ہے کہ قدرت حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا:اس وقت داعش علاقہ میں امریکی چال کو عملی جامہ پہنا رہا ہے اور اس نے مسلمانوں کی ناموس کو کنیز بنا کر انکی حرمت و عزت کو پامال کرکے اسلامی تصویر کو مکدر کیا ہے۔داعش سے مقابلہ کے لئے شام اور عراق کی مدد جاری رہنی چاہئے۔
واضح رہے کہ ایران کے مذہبی شہر قم میں " علماء اسلام کے نقطۂ نظر سے انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پر عالمی کانفرنس" عنوان کے تحت دو روزہ کانفرنس کا کل آغاز ہوا جو آج ممتاز مقالہ نگاروں کی قدر دانی اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی کی تقریر کے بعد اپنے اختتام کو پہونچے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲