ابنا: ایمان، اطاعت، شجاعت اور وفاداری کی بلند چوٹیوں پر جب نگاہ کرتے ہیں تو وہاں صرف ایک شخص نظر آتا ہے جو فضل و کمال میں، شجاعت اور جلالت میں اپنی مثال آپ ہےجو اخلاص،استقامت، ثابت قدمی اور جوانمردی میں نمونہ اور آئیڈیل ہے اور ہر اچھی صفت جو انسان کی بزرگی کو عروج عطا کرتی ہے اس شخص میں دکھائی دیتی ہے وہ ایک لشکر کا علمبر دار نہیں بلکہ مکتب شہادت کا سپہ سالار ہے جس نے پوری دنیا کے جوانوں کو اطاعت،وفاداری، جانثاری اور فداکاری کا درس دیا ہے اور جس نے وفاداری، جانثاری اور فداکاری کا ایسا مثالی نمونہ پیش کیا جس کی نظیر تاریخ بشریت میں نہیں ملتی، وہ شخص صرف شیر خدا کا شیر، عباس علمدار(ع) ہیں۔ اگرچہ ان کی فداکاری، جانثاری اور وفاداری کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن تاریخ عباس بن علی (ع) کے خلعت کمالات کو میلا نہیں کر پائی۔ آج عباس(ع) کا نام عباس نہیں وفا ہے، ایثار ہے، اطاعت ہے، تسلیم محض ہے۔
حضرت عباس (ع) ان اولیاء الٰہی میں سے ہیں جو ہر سالک الی اللہ کے لیے مشعل فروزاں ہیں اور ہر تشنہ ہدایت کے لیے ہادی برحق ، وہ نہ صرف شجاعت اور جنگ کے میدان میں نمونہ عمل اور سرمشق ہیں بلکہ ایمان اور اطاعت حق کی منزل میں، عبادت اور شب زندہ داری کے میدان میں اور علم اور معرفت کے مقام پر بھی انسان کامل ہیں۔
حضرت ابوالفضل العباس بن امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (ع) 4 شعبان سن 26 ھ کو عثمان بن عفان کے دور خلافت میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔آپ کی کنیت " ابوالفضل" ہے. آپ کی والدہ مکرمہ حضرت فاطمہ بنت حزام "ام البنین" کے نام سے مشہور ہیں۔
.......
/169