ابنا: بحران کے دوران جس ملک میں لوگوں کونوکریوں سے نکالاگیاہو وہاں سات برس میں شاہی محلات کے اہلکاروں کی تعدادجوں کی توں ہے۔سروے کے مطابق بکھنگم پیلس اورونزرکاسل سمیت تین سوساٹھ میں سے انتالیس فیصدمحلات کی حالت قابل قبول نہیں اورکئی خطرناک صورتحال سے دوچارہیں۔ اس سال محلات کی دیکھ بھال کی رقم کی مد میں پچاس سے ساٹھ فیصداضافہ کرنیکی تجویزہے۔

خیال ظاہرکیاجارہاہے کہ ان محلوں کواچھی حالت میں لانے کے لیے 5کروڑپاؤنڈخرچ کرنا پڑیں گے تاہم بعض حلقوں کاکہنا ہے کہ شاہ خرچیوں کے لیے رقم رکھنے کی بجائے عوام کی بہبود پر خرچ کی جائے اوربکنگھم پیلس کوکمرشل ایونٹس کے لیے کرایہ پرچڑھادیاجائے تاکہ محل سے حاصل آمدنی ہی سے اسکی دیکھ بھال کی جاسکے۔
وزیرمالیت جارج اوسبورن کاکہنا ہے کہ ملکہ کے اخراجات پرانگلی اٹھاناغیرمناسب ہے۔کئی دیگرٹوری اراکین پارلیمنٹ کابھی کہنا ہے کہ شاہی خاندان پہلے ہی اخراجات کم کرچکا ہے جبکہ انہی کے سبب ہزاروں سیاح برطانیہ کارخ کرتے ہیں اورملک کوسیاحت سے آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ 
حکمراں اوراپوزیشن میں اختلافات اپنی جگہ یہ بھی حقیقت ہے کہ شاہی خاندان آمدنی کم،اخراجات زیادہ کی پالیسی پرگامزن ہے اورپچھلے برس ملکہ کے اکاؤنٹ میں صرف دس لاکھ پاؤنڈرہ گئے تھے جوخودشاہی خاندان کیلئے سوالیہ نشان ہیں۔
.......
/169