قالَ الأمامُ الْحَسَنُ الْمُجتبى عليه الصلوة السّلام :1. مَنْ عَبَدَاللّهَ، عبَّدَاللّهُ لَهُ كُلَّ شَىْءٍ. ترجمہ: جو شخص خدا کی عبادت و اطاعت کرے گا خدا ہر چیز کو اس کے لئے مطیع بنا دے گا.2. قال علیه السلام: وَنَحْنُ رَيْحانَتا رَسُولِ اللّهِ، وَسَيِّدا شَبابِ أهْلِ الْجَنّةِ، فَلَعَنَ اللّهُ مَنْ يَتَقَدَّمُ، اَوْ يُقَدِّمُ عَلَيْنا اَحَدا.(امام علیہ السلام نے اپنی وصیت جاری رکھتے ہوئے اپنے بعض اصحاب کی موجودگی میں فرمایا) ہم دو – میں اور امام حسین – رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھول ہیں اور جنت کے دو سردار ہیں. پس خدا لعنت کرے جو ہم پر اپنے آپ کو مقدم رکھے یا دوسروں کو ہم پر مقدم رکھے.3. قال علیه السلام: وَ أنّ حُبَّنا لَيُساقِطُ الذُّنُوبَ مِنْ بَنى آدَم ، كَما يُساقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ مِنَ الشَّجَرِ.ترجمہ : بے شک ہماری (یعنی اہل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی) محبت نامہ اعمال میں سن گناہوں کے خاتمے کا سبب بنتی ہے جیسا کہ ہوا اڑنی سے درختوں کے پتے جڑ کر گرجاتے ہیں.4. قال علیه السلام: لَقَدْ فارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالأمْسِ لَمْ يَسبِقْهُ الأوَّلُونَ، وَلا يُدْرِكُهُ ألآخِرُونَ.(امام حسن علیہ السلام نے اپنے والد ماجد امیرالمؤمنین علی علیہ السلام، کی شہادت کے بعد اصحاب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا) ایسا مرد کل شام کو تم سے جدا ہؤا ہے کہ ان سے قبل ان کی مانند کوئی نہیں آیا اور ان کے بعد بھی کوئی ان کی برابری نہیں کرسکتا.5. قال علیه السلام: مَنْ قَرَءَ الْقُرْآنَ كانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ مُجابَةٌ، أمّا مُعَجَّلةٌ وَأمّا مُؤ جَلَّةٌ.ترجمہ : جوشخص قرآن کی بغور تلاوت کرے، تلاوت کے آخر میں – اگر مصلحت الہی کا تقاضا ہو تو – اس کی دعا بہت جلد مستجاب ہوتی ہے یا – اگر مصلحت نہ ہو – تو کچھ عرصہ بعد مستجاب ہوتی ہے.6. قال علیه السلام: أنّ هذَا الْقُرْآنَ فيهِ مَصابيحُ النُّورِ وَشِفاءُ الصُّدُورِ.ترجمہ : بتحقیق اس قرآن مین سعادت و فلاح کی جانب ہدایت کے چراغ ہیں اور یہ قرآن دلوں اور سینوں کی شفا ہے .7. قال علیه السلام: مَنَ صَلّى ، فَجَلَسَ فى مُصَلاّه ألى طُلُوعِ الشّمسِ كانَ لَهُ سَتْرا مِنَ النّارِ.ترجمہ : اگر کوئی – نماز فجر ادا کرے اور نماز کے مقام پر ہی طلوع آفتاب تک بیٹھا رہے اس کے لئی دوزخ کی آگ سے بچنے کے لئے ایک پرده اور حائل فراہم کیا جائے گا.8. قال علیه السلام: أنَّ اللّهَ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضانَ مِضْمارا لِخَلْقِهِ، فَيَسْتَبِقُونَ فيهِ بِطاعَتِهِ إِلى مَرْضاتِهِ، فَسَبَقَ قَوْمٌ فَفَازُوا، وَقَصَّرَ آخَرُونَ فَخابُوا.ترجمہ : خداوند متعال نے ماه رمضان کو اپنے بندوں کے لئے میدان مسابقہ و مقابلہ قرار دیا ہے پس بعض لوگ اس مہینے میں اطاعت و عبادت کے ذریعے رضائے الہی کے حصول کے لئے آپس میں مقابلہ کرتہ ہیں اور دوسرے بے توجہی اور بے اعتنائی کرکے ضرر و زیان کمالیتے ہیں.9. قال علیه السلام: مَنْ أدامَ الأخْتِلافَ ألَى الْمَسْجِدِ أصابَ أحْدى ثَمانٍ: آيَةً مُحْكَمَةً، أخاً مُسْتَفادا، وَعِلْما مُسْتَطْرَفا، وَرَحْمَةً مُنْتَظِرَةً، وَكَلِمَةً تَدُلُّهُ عَلَى الْهُدى ، اَوْ تَرُدُّهُ عَنْ الرَّدى ، وَتَرْكَ الذُّنُوبِ حَياءً اَوْ خَشْيَةً.ترجمہ – جو شخص مسجد میں آنا جانا جاری رکھے اسے آٹھ فوائد میں سے کوئی ایک فائدہ ضرور ملے گا: معرفت الہی کے لئے کوئی برہان اور نشانی، کوئی مفید دوست و رفیق، جامع اور ہمہ جہت دانش و معلومات، عمومی رحمت و محبت، ایسی کوئی بات جو اس کے لئے باعث ہدایت ہو، .... لوگوں سے شرم یا عذاب خداوند کے خوف سے ترک گناہ .10. قال علیه السلام: مَنْ أكْثَرَ مُجالِسَة الْعُلَماءِ أطْلَقَ عِقالَ لِسانِهِ، وَ فَتَقَ مَراتِقَ ذِهْنِهِ، وَ سَرَّ ما وَجَدَ مِنَ الزِّيادَةِ فى نَفْسِهِ، وَكانَتْ لَهُ وَلايَةٌ لِما يَعْلَمُ، وَ أفادَةٌ لِما تَعَلَّمَ.ترجمہ : جو شخص علماء کے ساتھ زیادہ مصاحبت و مجالست رکھے گا اس کی زبان بیان حقائق کے لئے آزاد اور اس کا بیان روشن ہوگا؛ اور اس کا ذہن کھل کر ترقی پائے گا؛ اور اس کی معلومات میں اضافہ ہوگا اور بڑی آسانی سے لوگوں کو ہدایت کرنے کا قابل ہوگا.11. قال علیه السلام: تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ، فَأنْ لَمْ تَسْتَطيعُوا حِفْظَهُ فَاكْتُبُوهُ وَ ضَعُوهُ فى بُيُوتِكُمْ.ترجمہ : علم و دانش – ہر راستے سے – حاصل کرو اور اگر اس کو ذہن میں حفظ نہیں کرسکتے ہو تو لکھ کر ثبت کردو اور اپنے گھروں میں محفوظ کرو.12. قال علیه السلام: مَنْ عَرَفَ اللّهَ أحَبَّهُ، وَ مَنْ عَرَفَ الدُّنْيا زَهِدَ فيها.ترجمہ : جس شخص نے خدا کو پہچانا وہ اس (خدا) کو (عمل اور گفتار اور خلوت و جلوت میں) دوست رکھتا ہے اور جس شخص نے دنیا کو پہچانا وہ اس کو ترک کر دے گا.13. قال علیه السلام: هَلاكُ الْمَرْءِ فى ثَلاثٍ: اَلْكِبْرُ، وَالْحِرْصُ، وَالْحَسَدُ؛ فَالْكِبْرُ هَلاكُ الدّينِ،، وَبِهِ لُعِنَ أبْليسُ. وَالْحِرْصُ عَدُوّ النَّفْسِ، وَبِهِ خَرَجَ آدَمُ مِنَ الْجَنَّةِ. وَالْحَسَدُ رائِدُ السُّوءِ، وَمِنْهُ قَتَلَ قابيلُ هابيلَ.ترجمہ: انسان کی ہلاکت و تباہی تین چیزوں میں ہے: تكبّر، حرص اور حسد.تكبّر انسان کے دین و ایمان کی تباہی کا باعث ہے اور تکبر کے باعث ابلیس ہزاروں سالہ عبادت کے باوجود ملعون ٹہرا.حرص اور لالچ انسان کی شخصیت کا دشمن ہے اور اس کی بنا پر بابا آدم جنت سے نکلے.حسد ہر بدی اور بھونڈے پن کا سبب ہے اور حسد کی بنا پر ہی قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر ڈالا.14. قال علیه السلام: بَيْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ أرْبَعُ أصابِع ، ما رَأيْتَ بَعَيْنِكَ فَهُوَ الْحَقُّ وَقَدْ تَسْمَعُ بِأذُنَيْكَ باطِلاً كَثيرا.ترجمہ : حق و باطل کے درمیان چار انگلیوں کا فاصله ہی جو تم اپنی آنکھوں سے سنتے ہو حق ہے اور جو کچھ کانوں سے سنتے ہو بہت ممکن ہے کہ باطل ہو.15. قال علیه السلام: ألْعارُ أهْوَنُ مِنَ النّارِ.ترجمہ : لوگوں کی ملامت اور ان کے درمیان شرمندگی، جہنم کی آگ میں دہکیلنے والے گناه و معصیت سے زیادہ آسان ہے.16. قال علیه السلام: أذا لَقى أحَدُكُمْ أخاهُ فَلْيُقَبِّلْ مَوْضِعَ النُّورِ مِنْ جَبْهَتِهِ.ترجمہ : جب انسان اپنے برادر مؤمن اور دوست سے ملاقات کرے تو اسے اس کی پیشانی اور سجدہ گاہ کو چوم لینا چاہئے.17. قال علیه السلام: أنَّ اللّهَ لَمْ يَخْلُقْكُمْ عَبَثا، وَلَيْسَ بِتارِكِكُمْ سُدًى ، كَتَبَ آجالَكُمْ، وَقَسَّمَ بَيْنَكُمْ مَعائِشَكُمْ، لِيَعْرِفَ كُلُّ ذى لُبٍّ مَنْزِلَتَهُ، وأنَّ ماقَدَرَ لَهُ أصابَهُ، وَما صُرِفَ عَنْهُ فَلَنْ يُصيبَهُ.ترجمہ: خدا نے تم انسانوں کو بیہودہ اور بے مقصد پیدا نہیں کیا اور تمہیں ہر قید سے آزاد نہیں چھوڑا. ہر انسان کی عمر کے آخری لمحات معین اور ثبت شده ہیں، تمام انسانوں کے احتیاجات اور ان کا رزق تقسیم شده اور ہر کسی کا حصہ معین ہے تا کہ ہر انسان کے شعور کی قدر و منزلت پہچانی جائے اور جو کچھ انسانوں کے لئے ثبت ہؤا ہے انہیں مل جاتا اور جو کچھ ان سے ہٹا دیا گیا ہے کسی صورت انہیں نہ ملے گا.18. قال علیه السلام: مَنَ لَبِسَ ثَوْبَ الشُّهْرَةِ، كَساهُ اللّهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ ثَوْبا مِنَ النّارِ.ترجمہ: جو شخص شہرت کی غرض سے (ایسا) لباس پہنے جو – رنگ ڈھنگ، سلائی اور شکل و صورت کے حوالے سے - انگشت نما ہو اور نظروں کو اپنی جانب متوجه کرائے، قیامت کے روز خدا اس کو آگ کا پہناوا پہنائے گا. 19. سُئِلَ عليه السلام : عَنِ الْبُخْلِ؟ فَقالَ: هُوَ أنْ يَرىَ الرَّجُلُ ما أنْفَقَهُ تَلَفا، وَما أمْسَكَهُ شَرَفا.امام مجتبی علیہ السلام سی سوال ہؤا کہ بخل (اور کنجوسی) کیا ہے: آپ (ع) نے جواب میں فرمایا: بخل کا مفہوم یہ ہے کہ انسان تصور کرے کہ جو کچھ اس نے انفاق کیا ہے اور دوسروں کو مدد کے عنوان سے دیا ہے، وہ سب ضائع ہؤا ہے اور جو کچھ اس نے ذخیرہ کرکے رکھا ہے، وہی اس کے لئے باقی بچا ہے اور وہی اس کی شخصیت و شرف کا باعث بنے گا.20. قال علیه السلام: تَرْكُ الزِّنا، وَكَنْسُ الْفِناء، وَغَسْلُ الأناء مَجْلَبَةٌ لِلْغِناء:ترجمہ : ترک زنا، راہداری اور دروازے کے آس پاس کو جھاڑو لگا کر صاف کرنا اور برتنوں کی دہلائی رفاہ اور توانگری کا باعث بنتی ہے.21. قال علیه السلام: السِّياسَةُ أنْ تَرْعى حُقُوقَ اللّهِ، وَحُقُوقَ الأحْياءِ، وَحُقُوقَ الأمْواتِ.ترجمہ : (سیاست کا مفہوم :) سیاست یہ ہے کہ حقوق اللہ، زندہ موجودات کے حقوق اور اموات کے حقوق کا لحاظ رکھا جائے .22. قال علیه السلام: ما تَشاوَرَ قَوْمٌ ألاّ هُدُوا ألى رُشْدِهِمْ.ترجمہ : جس قوم نے معاشرتی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی امور میں ایک دوسرے سے مشوره کیا اس قوم کو فکری ارتقاء ملا.23. قال علیه السلام: اَلْخَيْرُ الَذّى لأشَرَّفيهِ: ألشُّكْرُ مَعَ النِّعْمَةِ، وَالصّبْرُ عَلَى النّازِلَةِ.ترجمہ : جس نیکی میں شر و آفت کا گذر نہیں ہے وه خوبی در حقیقت نعمتوں کا شکر اور سختیوں کے مقابلے میں صبر و تحمل سے عبارت ہے .24. قال علیه السلام: يَابْنَ آدَمٍ، لَمْ تَزَلْ فى هَدْمِ عُمْرِكَ مُنْذُ سَقَطْتَ مِنْ بَطْنِ اُمِّكَ، فَخُذْ مِمّا فى يَدَيْكَ لِما بَيْنَ يَدَيْكَ.ترجمہ : اے فرزند آدم! جس وقت سے دنیا میں آئے ہو اپنی عمر کو مسلسل منہدم کررہے ہو پس جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں سے اپنے مستقبل (قبر و آخرت) کے لئے ذخیرہ کرو.25. قال علیه السلام: أنَّ مَنْ خَوَفَّكَ حَتّى تَبْلُغَ الأمْنَ، خَيْرٌ مِمَّنْ يُؤْمِنْكَ حَتّى تَلْتَقِى الْخَوْفَ.ترجمہ : اگر کوئی تمہیں امن تک پہنچنے کے لئے ڈرادے اور خوف دلائے (اور تمہارے عیوب اور نقائص کے سلسلے مین تمهین خبردار کرے تا کہ ہوشیار و بیدار اور محتاط ہوجاؤ) وہ اس شخص سے بہتر ہے جو تمہیں امن کی طرف لے جاتا ہے تا کہ ناامنی اور خوف میں مبتلا ہوجاؤ (اور اس شخص سے بہتر ہے جو تمہاری تعریف و تمجید کرتا ہے تا کہ تمہارے عیوب اور نقائص میں اضافہ ہو.)26. قال علیه السلام: القَريبُ مَنْ قَرَّبَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَأنْ بَعُدَ نَسَبُهُ، وَالْبَعيدُ مَنْ باعَدَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَأنْ قَرُبُ نَسَبُهُ.ترجمہ : انسان کا قریبی دوست وہ ہے جو تمام حالات مین دلسوز اور ہمدرد اور محبت کرنے والا ہو خواہ اس کا کوئی قریبی رشتہ دار نہ بھی ہو. اور اجنبی ترین و بیگانہ ترین شخص وہ ہے جو محبت اور دلسوزی سے دور ہو خواہ وہ انسان کا قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو.27.قال علیه السلام: وَسُئِلَ عَنِ الْمُرُوَّةِ؟ فَقالَ عليه السلام : شُحُّ الرَّجُلِ عَلى دينِهِ، وَأصْلاحُهُ مالَهُ، وَقِيامُهُ ب