اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے اہم اور سینئر راہنما "آیت اللہ شیخ عیسی قاسم" نے منامہ کی نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بحرین کے حکام کے ہاتھوں عوام کے قتل عام پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ شیخ عیسی قاسم کی تقریر کے اہم ترین نکات:* میں میدان اللؤلؤة کی قتلگاہ میں بحرینی شہریوں کی شہادت کے سلسلے میں تمام مظلوم عرب اقوام اور پوری امت اسلامی کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ یہ افراد انسانی کرامت کی حفاظت کے سلسلے میں ظلم و جبر کے مقابل مزاحمت و استقامت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔ * ان لوگوں، ان بوڑھوں، ان بچوں اور ان خواتین اور شیرخوار بچوں کی شہادت کا سبب کیا تھا؟ یہ بے گناہ افرد کیوں قتل کئے گئے جو نہایت پرامن انداز سے زمین پر بیٹھے یا لیٹے ہوئے تھے اور انہیں رات کی آخری پہر میں گھیرے میں لیا گیا اور مسلحانہ یلغار کا نشانہ بنائے گئے تا کہ ہولناک قتل عام وقوع پذیر ہو اور پاک خون کی ندیاں جاری ہوجائیں۔* ان المیوں کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہے۔ یہ حملے کن لوگوں کی جانب سے ہوئے؟ ایسی حکومت کی جانب سے ہوئی جو شہریوں کی حفاظت اور ان کی دیکہ بھال کی ذمہ دار ہے اور لوگوں کی جان و مال اور امن و امان کی محافظ ہے۔ یہ حملہ کیوں ہوا؟ اس لئے ہوا کہ لوگ فریاد کررہے تھے کہ یہ ظلم کیوں ہے؟ کیونکہ وہ استغاثہ کررہے تھے اور حق و کرامت کا مطالبہ کررہے تھے۔ * حکمرانوں نے ارادی طور پر یہ المناک اقدام کیا، یہ قتلگاہ سہوی اور غیر ارادی طور پر معرض وجود میں نہیں آئی یہ عمداً اور ارادتاً معرض وجود میں لائی گئی اور تمام شواہد اور قرائن بھی گواہی دے رہے ہیں کہ یہ کاروائی لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے نہیں تھی بلکہ انہیں قتل کرنے کے لئے تھی، دھرنے کو تھس نہس کرنے اور عوام کو قلع قمع کرنے کے لئے تھی اور اس کا مقصد عوام کو خوفزدہ کرنا اور حکومت کی قسی القلبی کا ثبوت فراہم کرنا تھا۔ * تشدد اصلاح اور حالات کو سدھارنے کا وسیلہ نہیں ہے کیونکہ اتنے طویل عرصے سے اس حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا ہوا ہے اور اگر تشدد آمیز اقدامات لوگوں کو خاموش کرنے میں مؤثر ہوتے تو اس کے یہ طویل المدت تشدد آمیز اقدامات کسی نتیجے پر پہنچ چکے ہوتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور ان اقدامات کے ذریعے اقوام کو خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ * ان مظالم و جرائم اور ان تشدد آمیز اقدامات سے زیادہ بری اور بھونڈی وہ وسیع تشہیراتی مہم ہے جس کے ذریعے کوشش کی جارہی ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی دشمنیوں کی بنیاد رکھی جائے اور بحرینی عوام کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جائے لیکن بحرینی عوام اس سے کہیں زیادہ ہوشیار، زیرک اور با کیاست ہیں کہ ان خبیث پروپیگنڈوں سے متأثر ہوجائیں۔ ہم تمام دنیا والوں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی ضمیروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ: ہمیں ہماری حکومت نے دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے: ایک راستہ یہ ہے کہ ظلم و جور کے سامنے سر تسلیم خم کریں اور اپنے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیں اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہمیں فرقہ واریت کی بنیاد پر قربان کیا جائے اور ہمیں قتلگاہوں میں لے جایا جائے اور یکے بعد دیگرے قربانگاہوں میں منتقل کیا جائے جبکہ اس تمام صورت حال کی ذمہ داری دنیا والوں پر عائد ہوتی ہے۔ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے آخر میں بحرینی نمازگزاروں سے مخاطب ہوکر کہا:* ایہا المؤمنون! ایک دوسرے کو فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل مت کیا کرو؛ وحدت کا تحفظ کرو، حبل اللہ المتین کا دامن تھامو کیونکہ اتحاد صرف حبل اللہ سے تمسک کرکے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔شیخ عیسی قاسم کے خطبوں کے دوران کئی بار "هیهات مناالذلة" (دور باد ہم سے ذلت)، "الله اکبر"، "النصر للاسلام" (کامیابی اسلام ہی لئے ہے)، "اخوان الشیعة والسنة هذاالوطن ما نبیعه" (شیعہ و سنی بھائی ہیں اور ہم اپنا وطن نہیں بیچ رہے)، "لن نرکعَ الا لله" خدا کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے)، اور "بالروح بالدم نفديك يا بحرين" (اپنی روح اور اپنے خون سے تیری راہ میں قربان ہونگے اے بحرین) جیسے نعرے لگائے گئے۔ ......../110
بحرین کے بزرگ عالم دین کا اہم خطاب:
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم : ہم ذلت اور شہادت کے دو راہے پر کھڑے ہیں
19 فروری 2011 - 20:30
News ID: 227320
بحرین کے اعلی شیعہ رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا: ہم تمام دنیا والوں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی ضمیروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ: ہمیں ہماری حکومت نے دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے: ایک راستہ یہ ہے کہ ظلم و جور کے سامنے سر تسلیم خم کریں اور اپنے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیں اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہمیں فرقہ واریت کی بنیاد پر قربان کیا جائے اور ہمیں قتلگاہوں میں لے جایا جائے اور یکے بعد دیگرے قربانگاہوں میں منتقل کیا جائے جبکہ اس تمام صورت حال کی ذمہ داری دنیا والوں پر عائد ہوتی ہے۔