اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، مصر کے سابق نائب وزیر خارجہ حسین ہریدی نے مصر کی سرحدوں کے ذریعے غزہ میں اسلحہ اسمگلنگ سے متعلق صہیونی رژیم کے الزامات کو ’’انتہائی خطرناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان دعوؤں کے پیچھے واضح سیاسی مقاصد کارفرما ہیں۔
انہوں نے مصری ٹیلی وژن پروگرام ’’ہذا المساء‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ان دعوؤں کا سنجیدہ جائزہ لیا جانا چاہیے، تاہم یہ محض سکیورٹی مسئلہ نہیں بلکہ اسرائیل کی ایک سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔
سابق نائب وزیر خارجہ مصر نے اسرائیلی دعوؤں کی صداقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات دراصل اسرائیلی عوامی رائے کو مصر کے خلاف ممکنہ محاذ آرائی کے لیے تیار کرنے کی کوشش ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
حسین ہریدی نے کہا: ’’یہ کون سا اسلحہ ہے جس کی بات کی جا رہی ہے؟ اس کی نوعیت کیا ہے؟ اور یہ کس طرح اسمگل ہوتا ہے؟‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بیانات میں کسی قسم کے ٹھوس شواہد یا واضح معلومات موجود نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مصر ان الزامات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے، تاہم خبردار کیا کہ اس معاملے کو قاہرہ کے خلاف دشمنانہ بیانیہ تیز کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
سابق نائب وزیر خارجہ مصر کے مطابق اسرائیل نے بیک وقت کئی محاذ کھول رکھے ہیں اور موجودہ بحران اب صرف غزہ تک محدود نہیں رہا بلکہ اس کے اثرات خطے کے دیگر ممالک، بالخصوص مصر کے ساتھ تعلقات پر بھی پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں اسرائیل نے واشنگٹن کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ مصری فوج نے جزیرہ نما سینا میں اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ حسین ہریدی کے مطابق، ان دعوؤں کا مقصد مصر کو ایک بڑے خطرے کے طور پر پیش کرنا اور امریکہ کو قاہرہ کے خلاف محدود اقدامات پر آمادہ کرنا تھا۔
حسین ہریدی نے آخر میں کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے، تاہم مصر کو ہر ممکن منظرنامے کے لیے تیار رہنا چاہیے، چاہے اسرائیل سے براہِ راست تصادم کا امکان دور از قیاس ہی کیوں نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ہوشیاری اور مکمل تیاری ہی واحد راستہ ہے۔
آپ کا تبصرہ