25 دسمبر 2025 - 02:26
شکست و ریخت آہستہ آہستہ؛ 'طاقت کا وہم بمقابلہ زوال'، جو ایک حقیقت ہے

صہیونی ریاست اندرونی اور بیرونی بحرانوں کے طوفان میں ڈوب رہی ہے گوکہ بظاہر جیتنے کا ڈرامہ اور فتح کے دعوے کر رہی ہے، ایسی صورتحال جسے ریاست کے سیکورٹی حلقے  "اندر سے بتدریج ٹوٹ جانے" کے ہم معنی سمجھتے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ صہیونی ریاست دنیا کے سامنے "طاقت اور فتح" کی تصویر پیش کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن اندرونی اور بیرونی تجزیئے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ ریاست بتدریج کثیر الجہتی بحرانوں کی دلدل میں دھنس رہی ہے جس کی جڑیں فوجی، اقتصادی اور سماجی ناکامیوں میں پیوست ہیں۔

مضمون کا جامع خلاصہ

صہیونی ریاست کی صورتحال، ایک ایسے گہرے بحران کی تصویر پیش کر رہی ہے جو اس کی ظاہری طور پر طاقت اور کامیابی کے تاثر کو مکمل طور پر جھٹلا دیتی ہے۔ بنیادی دلیل یہ ہے کہ یہ ریاست بیرونی طاقت کے دکھاوے کے پردے کے پس پردہ اندرونی طور پر دھیرے دھیرے بکھر رہی ہے، اور اپنی بنیادوں سے کھوکھلی ہوتی جا رہی ہے۔

* بیرونی ڈھانچہ اور اندرونی حقیقت

طاقت کا وہم:

ریاست بیرونی دنیا کے سامنے اپنے آپ کو ایک غالب علاقائی طاقت اور فاتح کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اندرونی حقیقت:

لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ریاست کئی تہہوں پر مشتمل بحرانوں میں دھنسی ہوئی ہے اور 'ان بحرانوں کی جڑیں' 'غزہ کی جنگ میں فوجی ناکامیاں' ہیں، جو اب معاشی اور سماجی بحرانوں میں پھیل چکی ہیں؛ چنانچہ اس ریاست کا موازنہ ایک ایسی بلند عمارت سے کیا جا سکتا ہے، جس کی بنیادیں اندر سے خراب ہو کر کھوکھلی ہو چکی ہیں اور وہ کسی بھی وقت خاموشی میں، دھڑام سے گر کر، تباہ ہو سکتی ہو۔

* بین الاقوامی حمایت کا ٹوٹتا ہؤا سہارا

مغربی حمایت میں کمی:

جو مغربی حمایت اور اتحاد کبھی اس ریاست کی ریڑھ کی ہڈی تھے، وہ اب یہ حمایت دھیمی پڑ رہی ہے، اور یہ اتحاد کمزور اور غیر مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔ یورپی حمایت گھٹ رہی ہے جبکہ عرب ممالک پہلے جیسی قریبی شراکت سے دوری اختیار کر رہے ہیں اور انہیں اسرائیل کے حقائق کو دیکھ کر اپنی ترجیحات بدلنا پڑ رہی ہیں۔

جیو پولیٹیکل دباؤ:

آج اتحادیوں کی نئی بین الاقوامی کوششیں غزہ کو اسرائیلی کنٹرول سے باہر لانے پر مرکوز ہیں۔ اس سے ریاست کو ان تلخ حقیقتیں ماننے پر مجبور کیا جا رہا ہے جنہیں وہ پہلے رد کرتی تھی، لیکن اس کو بھی اور اس کے اتحادیوں کو بھی نئی حقیقت کا سامنا کرنا پڑ، اور یہ ریاست غزہ پر بہیمانی جنگ کے باوجود "محور مقاومت" کو ختم کرنے اور اپنے قیدیوں کو واپس لینے میں ناکام ہو گئی۔

* سماجی و اخلاقی اقدار کا کھوکھلا پن

تحریر اس بحران کو صرف فوجی یا سیاسی سطح پر نہیں، بلکہ سماجی اور اخلاقی انحطاط کی گہرائی میں جا کر دیکھتی ہے:

• اخلاقی دوغلا پن:

فوجیوں کے غیر اخلاقی رویوں کے اسکینڈلز کو مثال بنایا گیا ہے، جو اس گہرے اخلاقی تضاد کی علامت ہیں کہ ایک طرف اقدار کا درس دیا جاتا ہے اور دوسری طرف غزہ کی تباہی جیسی کارروائیں ہوتی ہیں۔

• ریاستی اداروں کی شکست و ریخت:

جنگی دباؤ کے نیچے، نظامِ صحت کے نظام (خاص طور پر ذہنی صحت کی دیکھ بھال) کا  ٹوٹ جانا، تعلیمی نظام کا منہدم ہو جانا، اور عدالتی نظام کے انتظام کا چند ہاتھوں میں مرتکز ہو کر کھوکھلا ہو جانا۔

• نفسیاتی صدمہ:

غزہ سے واپس آئے فوجیوں میں نفسیاتی مسائل اور ذہنی چوٹ کے نشانوں میں خطرناک اضافہ ہو رہا ہے، جس سے معاشرے پر طویل مدتی منفی نفسیاتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

* نتیجہ:

ایک خاموش دھماکے کی طرف سفر

من حیث المجموع، صہیونی ریاست پر ایک ابہام چھایا ہؤا ہے، اور پراسراریت کا یہ ماحول ایک تاریک مستقبل کا خاکہ رسم کرتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے، تو یہ اس کو اقتصادی دیوالیہ پن اور مکمل انہدام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں صہیونیوں کی 'مغربی امداد' پر 'مکمل انحصار' کرنے والی معیشت، عنقریب شدید تعطل کا شکار ہو سکتی ہے، جس سے قرضوں کا بحران اور معاشی دیوالیہ پن کے اسباب پیدا ہونگے اور یہ ریاست مکمل اقتصادی تباہی سے دوچار ہوگی۔

یہ تمام عوامل مل کر ایک ایسے "اندرونی دھماکے" کا باعث بن رہے ہیں اور یہ ٹوٹا ہؤا نظام ـ جو غیر دوستانہ جغرافیائی ماحول میں گھرا ہؤا ہے، اور یہ زوال کا ایک ایسا چکر ہے جس سے نکلنا بھی ممکن نہیں نظر نہیں آتا اور اسی اثناء میں زیادہ تر حقیقت پسند مبصرین کا خیال ہے کہ اس ریاست کی تشکیل غلط تھی اور اس کی تعمیرکے بنیادی عناصر ہنوز ناپید ہیں اور اب جبکہ تباہی کا باعث بننے والے عوامل ابھر کر سامنے آئے ہیں، تو یہ زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکے گی۔

فی الحال صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل نامی ریاست ایک ایسی ریاست ہے جو گوکہ طاقت اور فتح مندی کے کھوکھلے نعرے لگا رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ فوجی ناکامیوں، سماجی انتشار، اخلاقی پستی، اور بین الاقوامی تنہائی کے ایک گہرے اور کثیر الجہتی بحران میں دھنس چکی ہے، اور یہ بحران اندر سے، آہستہ آہستہ، اس کے بکھرنے کا سبب بن رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: مہسا حنیفہ، ینگ جرنلسٹس کلب

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha