اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی اسیران کے امور کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کو درپیش نہایت سنگین اور تکلیف دہ انسانی حالات کی دستاویز بندی کی ہے۔ تنظیم کے مطابق مسلسل طبی غفلت، بنیادی ادویات کی شدید قلت اور صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی نگرانی کے فقدان کے باعث جیلوں کے اندر اسیران کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے جس کے نتیجے میں متعدد بیماریوں کی حالت مزید سنگین ہو چکی ہے۔
تنظیم نے بتایا کہ اس کے قانونی عملے نے میدان میں جا کر دوروں کے بعد عوفر اور النقب جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کی نہایت کربناک اور اذیت ناک صورتحال کو قلم بند کیا۔ ان دوروں نے قابض اسرائیل کے حراستی اور تفتیشی مراکز میں جاری ایک بے حد ظالمانہ حقیقت کو بے نقاب کیا۔
اسیران نے قانونی ٹیم کو آگاہ کیا کہ جیلوں میں کپڑوں اور کمبلوں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے انہیں بوسیدہ اور ناکافی ملبوسات استعمال کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یہ عمل انسانی اور بین الاقوامی معیارات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسیران نے بتایا کہ انہیں مسلسل خاندانی ملاقاتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں ان پر شدید نفسیاتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جیلوں اور مختلف حصوں کے درمیان اچانک اور بار بار منتقلی کو دانستہ طور پر نفسیاتی اور جسمانی دباؤ کے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
تنظیم کے قانونی عملے نے تشدد سے متعلق بار بار سامنے آنے والی شکایات کو بھی ریکارڈ کیا جن میں توہین آمیز تلاشی، اجتماعی سزائیں اور روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی سختیاں شامل ہیں جو اسیران کی عزت نفس اور ان کے بنیادی حقوق کو بری طرح پامال کر رہی ہیں۔
تنظیم نے زور دے کر کہا کہ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون اور عالمی معاہدات کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اس نے قابض اسرائیل کو اسیران کی سلامتی کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کی جائے۔
اسی تناظر میں اسیران کے میڈیا دفتر نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیل نے دسمبر کے دوران جانوت جیل کے قید تنہائی میں تشدد کے اقدامات میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا ہے۔ دفتر کے مطابق جیل یونٹس نے 14، 16 اور 19 دسمبر کو تین مسلسل کریک ڈاؤن کارروائیاں انجام دیں جن کے دوران تمام اسیران کو بلا امتیاز مارپیٹ اور اجتماعی سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا۔
دفتر نے نشاندہی کی کہ قید تنہائی کی ظالمانہ صورتحال میں کسی قسم کی بہتری نہیں آئی اور شدید سردی میں اسیران کو زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اسیران کے میڈیا دفتر نے قابض اسرائیل کو اس پالیسی کے تمام نتائج کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جیلوں کے اندر جاری ان جرائم کو روکنے کے لیے فوری حقوقی اور انسانی مداخلت کی جائے۔
آپ کا تبصرہ