اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے منگل کے روز بتایا کہ بلجیم نے عدالت کے آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت عدالتی کارروائی میں مداخلت کے لیے باضابطہ اعلامیہ جمع کرا دیا ہے۔
دی ہیگ میں قائم عدالت کے مطابق، بلجیم کی یہ مداخلت نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن کی دفعات ایک سے چھ پر مرکوز ہے، جبکہ خاص طور پر کنونشن کی شق دو کے تحت نسل کشی ثابت کرنے کے لیے درکار خصوصی نیت کی تشریح پر زور دیا گیا ہے۔
بلجیم، جو ریاستِ فلسطین کو تسلیم کر چکا ہے اور اسرائیلی حکام پر پابندیاں بھی عائد کر چکا ہے، اس مقدمے کو غزہ میں جاری انسانی بحران کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت دیتا ہے۔
عدالت نے جنوبی افریقہ اور اسرائیل کو دعوت دی ہے کہ وہ بلجیم کی مداخلت پر اپنے تحریری مؤقف جمع کرائیں، تاہم تل ابیب کی جانب سے تاحال اس اقدام پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ سات اکتوبر 2023 کو غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کی، جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً 71 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
بعد ازاں ترکیہ، برازیل، کولمبیا، آئرلینڈ، میکسیکو اور اسپین سمیت کئی ممالک بھی جنوبی افریقہ کے اس مقدمے میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں، جبکہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف اس سے قبل اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق عبوری احکامات بھی جاری کر چکی ہے۔
آپ کا تبصرہ