اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، ڈاکٹر احمد الطیب نے یہ بات قاہرہ میں واقع جامعہ الازہر کے مشیخہ کے دفتر میں مصر میں اٹلی کے سفیر اوگوستینو بالیزی سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین میں جاری واقعات کو جنگ کہنا حقیقت کو مسخ کرنے کے مترادف ہے بلکہ یہ ایک کھلی جارحیت اور منظم نسل کشی ہے جو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس قابض فوج ایک نہتے عوام کے خلاف انجام دے رہی ہے۔
شیخ الازہر نے کہا کہ اس جارحیت کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور بچوں اور خواتین کے بہتے خون نے دلوں کو چیر کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ قابض صہیونی ریاست اور اس کے سرپرستوں کو اس وقت شدید اخلاقی اور سیاسی نقصان اٹھانا پڑا ہے کیونکہ عالمی رائے عامہ کے سامنے ان کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے۔
انہوں نے عالمی منظرنامے میں نمایاں تبدیلی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ برسوں تک جھوٹی تشہیر اور گمراہ کن میڈیا کے ذریعے اسرائیل کے بیانیے کو سچ مانا جاتا رہا مگر اب مغربی ممالک کی عوام سڑکوں پر نکل کر غزہ میں ہونے والی قتل عام کی مذمت کر رہی ہیں اور قابض ریاست کو انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کی مرتکب قرار دے رہی ہیں جس کے باعث اسے حاصل عوامی تائید تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر احمد الطیب نے اطالوی بندرگاہوں کے محنت کشوں کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے غزہ میں نہتے شہریوں کے قتل کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو لے جانے والے جہازوں کو لوڈ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے اس موقف کو عظیم انسانی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زندہ ضمیر اور سچی انسانیت کا مظہر ہے۔
اس موقع پر اٹلی کے سفیر نے کہا کہ ان کا ملک مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے اپنے مستقل مؤقف پر قائم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی تک فوری انسانی امداد کی فراہمی اولین ترجیح ہے تاکہ دوا خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم شہری آبادی کی فوری مدد کی جا سکے۔
آپ کا تبصرہ