22 دسمبر 2025 - 15:59
طالبان نے غزنی کے نوآباد علاقے میں شیعہ آبادی کی 1843 جریب زمین سرکاری قرار دے دی

افغانستان کے شہر غزنی کے شیعہ اکثریتی علاقے نوآباد کے رہائشیوں نے طالبان حکومت کی جانب سے اپنی زمینیں ضبط کیے جانے پر شدید تشویش اور احتجاج کا اظہار کیا ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ طالبان کی وزارتِ انصاف نے ایک حالیہ فیصلے میں غزنی شہر کے چھٹے حصے میں واقع نوآباد رہائشی علاقے کی 1843 جریب زمین (ایک جریب تقریباً دو ہزار مربع میٹر کے برابر) کو سرکاری زمین قرار دے دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں شیعہ خاندانوں کو جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔

موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق یہ فیصلہ زمینوں سے متعلق خصوصی عدالت نے اکتوبر 2025 کے آخر میں جاری کیا، جسے چند روز قبل دسمبر کے آخر میں علاقے کے مکینوں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا گیا۔

خط میں بتایا گیا ہے کہ نوآباد کے علاقے میں تقریباً 14 ہزار خاندان آباد ہیں، جن کی اکثریت شیعہ شہریوں پر مشتمل ہے۔ علاقے میں 38 مساجد، دینی مدارس، حوزہ جات، دارالقرآن، پولیس چوکی اور سرکاری بجلی کا نظام موجود ہے۔

رہائشیوں کے مطابق یہ زمینیں انہوں نے 32 سال قبل باقاعدہ مالکان سے خریدی تھیں، جن پر بعد ازاں رہائشی مکانات تعمیر کیے گئے۔ اس کے باوجود طالبان حکام ان زمینوں کو ناجائز طور پر قبضہ شدہ قرار دے رہے ہیں، حالانکہ مکینوں نے اپنی ملکیت کے قانونی کاغذات بھی پیش کیے ہیں۔

خط کے آخر میں طالبان کے اس فیصلے کو شیعہ آبادی کے لیے شدید ذہنی دباؤ اور غیر معمولی تشویش کا سبب قرار دیا گیا ہے اور ان تمام حلقوں سے مدد کی اپیل کی گئی ہے جو اس مسئلے کے حل کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ اقدام طالبان کی اس وسیع مہم کا حصہ بتایا جا رہا ہے جس کے تحت ملک بھر میں ان زمینوں کو واپس لینے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جنہیں طالبان سرکاری ملکیت قرار دیتے ہیں۔ اس مہم کے دوران اب تک افغانستان کے مختلف حصوں میں لاکھوں مربع میٹر زمین کو سرکاری تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر 2025 میں نوآباد کو ان 9 رہائشی علاقوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا جنہیں مکمل طور پر واپس لیا گیا قرار دیا گیا۔ بعد ازاں دسمبر میں طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران 7 لاکھ 61 ہزار جریب سے زائد زمین کو سرکاری ملکیت میں درج کیا گیا، جس میں نوآباد کی 1843 جریب زمین بھی شامل ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینٹ سمیت ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے نجی ملکیت کے کاغذات کی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے، رہائشی منڈی میں غیر یقینی صورتحال بڑھے گی اور ایک نئی نقل مکانی کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔

دوسری جانب طالبان کے وزیرِ انصاف نے امتیازی سلوک کے الزامات کو مسترد کیا ہے، تاہم غزنی کے نوآباد علاقے کے شیعہ مکین اب بھی شدید تشویش میں مبتلا ہیں اور منصفانہ سماعت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha