اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ایک غیر رسمی اجلاس قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی صدارت میں ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں علامہ راجہ ناصر عباس (نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ و سربراہ مجلس وحدت مسلمین)، اسد قیصر (سیکرٹری جنرل تحریک اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی)، مصطفیٰ نواز کھوکھر (وائس چیئرمین)، حسین احمد یوسفزئی (ترجمان تحریک)، خالد یوسف چوہدری (وکیل و بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے قریبی رکن)، اور ناصر شیرازی (مرکزی آرگنائزر مجلس وحدت مسلمین) نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی، آئینی اور پارلیمانی صورتحال کے علاوہ فیڈریشن کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ شرکا نے اڈیالہ جیل کے باہر سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی منتظر بہنوں پر گزشتہ رات کیے گئے ریاستی تشدد کی شدید مذمت کی۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں واضح کیا گیا کہ اصل سنجیدگی کا معیار اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری عملدرآمد ہے۔ مطالبہ کیا گیا کہ عمران خان کے اہلِ خانہ اور سیاسی رفقا سے ملاقاتیں فی الفور بحال کی جائیں اور ان کے زیر التواء مقدمات کی میرٹ پر فوری سماعت کر کے انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔
خیبرپختونخوا میں ممکنہ گورنر راج سے متعلق حالیہ حکومتی بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری اقدام کی بھرپور سیاسی اور قانونی مزاحمت کی جائے گی۔
تحریک نے اعلان کیا کہ پاکستان کو درپیش آئینی بحران اور سیاسی و معاشی عدم استحکام کے حل کے لیے 20 اور 21 دسمبر 2025 کو اسلام آباد میں "قومی مشاورتی کانفرنس" منعقد کی جائے گی۔ کانفرنس میں تمام اپوزیشن جماعتوں، بار کونسلوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوری فکر رکھنے والی شخصیات کو بلایا جائے گا۔ کانفرنس کے انتظامات کے لیے مصطفیٰ نواز کھوکھر، حسین احمد یوسفزئی اور خالد یوسف چوہدری پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر اجلاس نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تجارت فوری بحال کی جائے اور تمام تنازعات کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
آخر میں کہا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان ملک کی سالمیت، آئین کی بالادستی اور جمہوری روایات کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھے گی۔
آپ کا تبصرہ