18 نومبر 2025 - 09:43
پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

بڑی مشاورتی کمپنیاں جو حکومتوں کی مصنوعی ذہانت سے متعلق سسٹمز کی پالیسیاں لکھتی ہیں، اسی سسٹم کو فروخت بھی کرتی ہیں۔ مفادات کا یہ تصادم اب قومی سلامتی اور سرکاری رپورٹوں کی ساکھ کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز نیوز ایجنسی ـ ابنا || مصنوعی ذہانت کی غیرمعمولی ترقی کے پس منظر میں، میک کنزی اور ڈیلوئٹ جیسی بڑی مشاورتی کمپنیاں اب محض ایک سادہ مشیر کے کردار سے آگے نکل چکی ہیں۔ یہ کمپنیاں نہ صرف مصنوعی ذہانت کی پالیسیوں کے مشیر ہیں بلکہ انہی سفارشات کو نافذ بھی کرتی ہیں۔ 'مشیر + فروخت کنندہ' کا یہ بظاہر طاقتور امتزاج اہم معاملات میں 'مفادات کے سنگین تضاد' کے بحران میں بدل چکا ہے۔

یہ کمپنیاں اب اس مقام پر ہیں کہ وہ اپنے تجارتی مفادات کو عمومی مفاد پر ترجیح دے سکتی ہیں۔ اس معاملے نے شفافیت، قانونیت، اور غلط استعمال کے امکان کے حوالے سے گہرے خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔

پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

امریکی قانون سازوں نے چین کے ساتھ کام کرنے پر میک کنزی کو تنقید کا نشانہ بنایا

خزاں 2024 میں، امریکہ کے کچھ ریپبلکن قانون سازوں نے انصاف اور دفاعی محکموں کو ایک سخت خط لکھا۔ خط پر دستخط کرنے والوں، بشمول سینیٹر مارکو روبیو، نے خبردار کیا کہ میک کنزی کمپنی نے 'بار بار' پینٹاگون کے ساتھ حساس معاہدے منعقد کئے ہیں۔

پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

یہ اس وقت ہؤا جب کمپنی چینی حکومت کے لئے بھی نمایاں مشاورتی کام کر رہی تھی۔ قانون سازوں کے نقطہ نظر سے، اس تعلق نے امریکہ کی 'قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ' پیدا کر دیا ہے۔

قانون سازوں کے خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ میک کنزی نے 2008 سے پینٹاگون سے 470 ملین ڈالر سے زیادہ رقم وصول کی ہے۔ ان منصوبوں میں امریکی نیوی کی شپ یارڈز کے کام کا جائزہ لینے یا ایف-35 لڑاکا جہاز کے منصوبوں میں شرکت جیسے حساس معاملات شامل ہیں۔

پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

چینی سرکاری کمپنیوں کے ساتھ کام نے سلامتی کا سنگین خطرہ پیدا کیا

اسی دوران، میک کنزی کمپنی نے چینی سرکاری اداروں کے ساتھ براہ راست مشاورتی تعاون کیا۔ ان کمپنیوں میں چین کی 'چین ٹیلی کام کنسٹرکشن کمپنی' شامل ہے۔ کانگریس کے اراکین کے خط میں ان تعلقات کو 'اسٹراٹیجک پوشیدگی' (Strategic Concealment) قرار دیا گیا ہے۔

جب میک کنزی سے ان الزامات کے بارے میں پوچھا گیا، تو کمپنی کے ترجمان نے تحقیقاتی کمیٹی سے کہا: 'جہاں تک مجھے معلوم ہے، ہم نے کبھی بھی چینی کمیونسٹ پارٹی یا چینی مرکزی حکومت کے ساتھ کام نہیں کیا۔' لیکن اراکین کی تحقیق کے مطابق، میک کنزی اور چینی حکومتی اداروں کے درمیان تعلقات کمپنی کے دعوؤں سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔

پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

قانون سازوں کا اصرار ہے کہ میک کنزی کا 'میک کینزی گلوبل انسٹی ٹیوٹ' اور 'چینی میزائل کارپوریشن' جیسے اداروں پر کنٹرول ہے۔ یہ ادارے چینی حکومت کو مشورہ دینے میں ملوث رہے ہیں۔

سنہ 2025ع‍ کی گرمائیوں میں، میک کنزی نے بظاہر اس دباؤ کا جواب دیا۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، کمپنی کے چینی شعبے کو 'جنریٹو مصنوعی ذہانت' کے منصوبوں سے الگ کر دیا گیا۔

پینٹاگون کے مشیر بیک وقت بیرونی حریف کی خدمت کرتے رہے!

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ میک کنزی کے وعدوں میں حکمت عملی کی تبدیلی کے بجائے 'جیو پولیٹیکل رسک مینجمنٹ' پر مبنی اقدام تھا۔ لیکن اس واقعے کا ایک واضح پیغام تھا اور وہ یہ کہ "سیاست اور ٹیکنالوجی کے سنگم پر، کمپنی کے مفادات قومی مفادات سے ٹکرا سکتے ہیں۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha