اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، مجلسِ وحدتِ مسلمین پاکستان، صوبہ سندھ کے صوبائی ارگنائزر، علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد میں مختلف مقامات کا دورہ کیا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاہے کہ حالیہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے آئینی ڈھانچے اور قومی شناخت پر براہِ راست حملہ ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کھلا اور مدلل خط اس حقیقت کا قطعی ثبوت ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے آئینِ پاکستان کے بنیادی اصول پامال کیے جا رہے ہیں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: یہ ترمیم آئین کی روح، عدلیہ کی آزادی اور آئینی چیک اینڈ بیلنس کو کمزور کرتی ہے۔ اگر آئینی ادارے اور عدلیہ متاثر ہوں تو ملک کی سالمیت اور عوامی اعتماد کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ ملک کے عوام، وکلا، سیاسی و مذہبی قائدین، اور سوسائٹی کے مختلف طبقات اس غیر آئینی قدم کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے تحت منعقدہ احتجاجی تحریک میں مجلسِ وحدتِ مسلمین بھرپور حصہ لے گی۔ ملک بھر میں جمعہ، 14 نومبر کو نمازِ جمعہ کے فوراً بعد مسجدوں کے باہر پُرامن احتجاجی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے، جن میں عوامی نمائندہ قوتیں، وکلاء اور سیاسی کارکنان شریک ہوں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ظلم سہنے کی بجائے ظلم اور ظالم کے خلاف بغاوت کریں اور آئین پاکستان اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لئے اس تحریک میں بھرپور شرکت کریں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے خاص طور پر کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں عوام کے حقیقی نمائندے لاقانونیت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں یہ بات قابلِ ستائش ہیں، جبکہ کچھ سر تا پا کرپشن میں ڈوبے عناصر صرف اقتدار کی ہوس میں آئینی اقدار کو پامال کرنے پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس غیر آئینی عمل کو قبول نہ کریں بلکہ پرامن اور آئینی طریقے سے اپنے حقوق کا تحفظ کریں۔
آپ کا تبصرہ