اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اسرائیلی پولیس نے سابق فوجی پراسیکیوٹر یفات تومر یروشلمی کو ایک فلسطینی قیدی پر فوجیوں کے تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ تومر یروشلمی گزشتہ ہفتے مستعفی ہو چکی ہیں، اپنے استعفے میں انھوں نے تسلیم کیا تھا کہ ویڈیو ان کے دفتر سے میڈیا کو فراہم کی گئی تھی۔
ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔
واقعے کے بعد پانچ فوجی اہلکاروں پر فرد جرم عائد کی گئی، جن پر شدید تشدد اور تیز دھار آلے سے قیدی کو زخمی کرنے کے الزامات ہیں۔
خیال رہے کہ ہروشلمی نے جمعے کو اس وقت استعفیٰ دیا تھا جب انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایک ویڈیو لیک کی تھی، جس میں مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
لیک ہونے والی یہ ویڈیو اگست 2024ء میں اسرائیلی چینل 12 نے نشر کی تھی، جس میں جنوبی اسرائیل کے سدے تیمن حراستی مرکز میں فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر شدید تشدد کرتے دکھایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق قیدی کو مار پیٹ کے بعد سنگین زخموں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
انہیں ویڈیو لیک کے معاملے میں ایک فوجداری تفتیش کے تحت پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ یروشلمی کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ انہیں جلد از جلد تلاش کیا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ