امریکہ کا لبنان پر دباؤ، حزب اللہ نے خلعِ سلاح کے منصوبے کو مسترد کر دیا
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن کی جانب سے لبنان میں سال کے اختتام تک مکمل خلعِ سلاح کا مطالبہ کیے جانے کے باوجود، حزب اللہ نے بیرونی دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ لبنانی فوج کو اسرائیلی جارحیت کا براہِ راست مقابلہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
لبنانی نیوز چینل الجدید کے مطابق، امریکہ نے حالیہ دنوں میں بیروت حکومت پر زور دیا ہے کہ ملک بھر میں موجود تمام ہتھیار، خاص طور پر جنوبی علاقوں میں، صرف ریاستی کنٹرول میں ہونے چاہئیں اور یہ اقدام سال 2025 کے اختتام سے پہلے مکمل کیا جائے۔
یہ درخواست، جسے مبصرین لبنانی مزاحمت کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں، امریکی عہدیدار مورگن اورٹاگوس نے بیروت میں لبنانی حکام سے ملاقات کے دوران پیش کی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن، بیروت کے اس فیصلے کی حمایت کرتا ہے کہ صرف سرکاری افواج ہی ملک میں اسلحہ رکھ سکیں اور لبنانی فوج کو اس پالیسی پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔
دوسری جانب، لبنان کے صدارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے حالیہ سرحدی حملے، خصوصاً بلیدا شہر پر بمباری جس میں ایک بلدیاتی اہلکار شہید ہوا، تل ابیب کی جانب سے مذاکرات پر دباؤ ڈالنے اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی ایک کوشش ہے۔
اس تناظر میں، صدر جوزف عون نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لبنانی فوج کو براہِ راست اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق، یہ فیصلہ ملک کے اندر قومی خودمختاری اور مزاحمتی موقف کے تسلسل کی علامت ہے۔
لبنانی میڈیا کے مطابق، صدر عون نے اپنی حالیہ ملاقات میں امریکی عہدیدار مورگن اورٹاگوس کے ساتھ حزب اللہ کے اسلحے، داخلی استحکام اور علاقائی سکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ اب بھی ملک کی دفاعی طاقت اور قومی وقار کا ستون سمجھا جاتا ہے، اور اس کے خلاف کسی بھی بیرونی دباؤ کو عوامی اور سیاسی مزاحمت کا سامنا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج نے یکم اکتوبر 2024 کو لبنان پر حملے شروع کیے تھے اور دو ماہ بعد 27 نومبر کو امریکی ثالثی میں جنگ بندی پر دستخط کیے۔
 تاہم، معاہدے کے مطابق اسرائیلی فوج کو 60 دن کے اندر جنوبی لبنان سے انخلا کرنا تھا، مگر اس نے پانچ اہم مقامات پر اپنی فورسز برقرار رکھیں اور آج تک ہزاروں بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔
 
             
             
                                         
                                         
                                         
                                        
آپ کا تبصرہ