26 اکتوبر 2025 - 19:04
اسپین نے اسلام مخالف تعصب کے خلاف پہلا قومی قانون جاری کر دیا

یورپ میں پہلی بار، اسپین کی حکومت نے اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے بارے میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قومی قانون جاری کیا ہے، جس کا مقصد معاشرے میں نفرت، نسل پرستی اور امتیازی رویوں کا خاتمہ ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یورپ میں پہلی بار اسپین کی حکومت نے اسلام مخالف رویّوں اور اسلام و مسلمانوں سے متعلق گمراہ کن معلومات کے تدارک کے لیے ایک قومی قانون شائع کیا ہے۔ یہ اقدام ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی، نسل پرستی اور خاص طور پر مسلمان مہاجرین کے خلاف امتیازی رویوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اس قانون میں سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اُن معاشی و سماجی غلط فہمیوں کو رد کیا گیا ہے جو عام طور پر مسلمان مہاجرین سے جوڑی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غیرملکی باشندے اسپین کے سوشل سیکیورٹی فنڈ کا 10 فیصد حصہ ادا کرتے ہیں، جب کہ وہ صرف 1 فیصد عوامی اخراجات استعمال کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ مہاجرین سالانہ اوسطاً 1600 یورو کا خالص مالی فائدہ حکومت کو پہنچاتے ہیں اور اُن کے اخراجات مقامی شہریوں سے 32 فیصد کم ہیں۔

قانون کے مطابق، مہاجرین کی اقتصادی شمولیت کی شرح 69.3 فیصد ہے، جب کہ مقامی شہریوں میں یہ شرح 56.4 فیصد ہے۔ ان کا کردار زراعت، تعمیرات اور سیاحت جیسے اہم شعبوں میں نہایت اہم قرار دیا گیا ہے۔

دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2025 کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران سوشل میڈیا پر 6 لاکھ سے زائد اسلام مخالف پوسٹس ریکارڈ کی گئیں، اور 31 فیصد مسلمان، بالخصوص رہائش کے معاملے میں، امتیازی سلوک کا سامنا کر چکے ہیں۔

رپورٹ میں “اسلامائزیشن” کے دعوے کو بھی بنیاد سے من گھڑت قرار دیا گیا ہے، کیونکہ اسپین میں مسلمان کل آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں۔

رصدگاہ الازہر نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے یورپ میں بین‌المذاہب ہمزیستی کے فروغ کے لیے مثالی قدم قرار دیا اور دیگر یورپی ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی طرز پر اسلاموفوبیا کے خاتمے کی پالیسیاں اختیار کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha