صہیونی وزیر داخلہ کی نتن یاہو پر تنقید، حماس کا خاتمہ قیدیوں کی آزادی سے زیادہ اہم تھا
اسرائیل کے انتہاپسند وزیرِ داخلہ ایتامار بن گوئیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ کے حوالے سے آتشبندی کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کسی خارجی سرپرستی میں نہیں اور حماس کا خاتمہ اسیران کی رہائی سے پہلے ہونا چاہیے تھا۔
ایرنا کے مطابق، یہ بیان مقامی ٹی وی چینل 11 کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں دیا گیا، جس میں بن گوئیر نے ٹرمپ کی حالیہ تقاریر پر ایک بار پھر اختلاف کا اظہار کیا اور کہا ہم واشنگٹن کے ماتحت نہیں ہیں ہم آزاد اور خودمختار ریاست ہیں۔"
انہوں نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا مگر واضح کیا کہ اسرائیل اپنے فیصلے خود کرتا ہے۔ بن گوئیر نے صہیونی پارلیمان (کنسٹ) کے ارکان کے آزادانہ فیصلوں پر بھی زور دیا اور کہا کہ وہ کسی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔
یہ تقریر اس پس منظر میں آئی جب ٹرمپ نے بین الاقوامی میگزین میں گفتگو میں مروان برغوثی کے ممکنہ مستقبل کے حوالے سے ریمارکس دیے تھے۔ بن گوئیر نے سابقاً بھی برغوثی کی رہائی کی سخت مخالفت کی اور ان پر قاتل ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
مزید برآں، بن گوئیر نے غزہ میں جاری آپریشن کے اہداف پر دوبارہ زور دیتے ہوئے کہا کہ حماس کو ختم کیے بغیر اس جنگ کا خاتمہ درست نہیں ہوگا، اور انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ حماس کی موجودہ کنٹرول حالت (جس میں وہ غزہ کے نصف حصّے پر تسلط رکھتا ہے) ناقابل قبول ہے۔
بن گوئیر نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے انہیں پہلے بھی یقین دلایا تھا کہ یہ جنگ حماس کے مکمل خاتمے تک ختم نہیں ہوگی۔
آپ کا تبصرہ