19 اکتوبر 2025 - 11:25
مآخذ: ابنا
مولانا کلب جواد پر حملے کے بعد لکھنو میں علماء کا احتجاجی اجلاس

مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری اور معروف عالمِ دین مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر حالیہ حملے کے خلاف لکھنؤ کے کربلا ملکاجہاں، تحسین گنج میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعدد شیعہ علمائے کرام، دانشوروں اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اہلبیت (ع) نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری اور معروف عالمِ دین مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر حالیہ حملے کے خلاف لکھنؤ کے کربلا ملکاجہاں، تحسین گنج میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعدد شیعہ علمائے کرام، دانشوروں اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔

شرکائے اجلاس نے واقعے پر گہری تشویش اور سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کسی فردِ واحد پر نہیں بلکہ پوری برادری کی عزت و وقار پر حملہ ہے۔ تمام شرکاء نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ وقف کربلا عباس باغ میں پولیس کی موجودگی میں پیش آیا جہاں بعض شرپسند عناصر نے مبینہ طور پر مولانا کلبِ جواد پر حملہ کیا۔ علمائے کرام نے اتر پردیش حکومت سے فوری اور سخت اقدام کی اپیل کی۔

جامعۃ المنتظر کے مولانا قرۃ العین مجتبیٰ نے کہا:"کیا ہم اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب مولانا کو شدید نقصان پہنچے؟ یہ حملہ صرف ان پر نہیں بلکہ پوری قوم کی عزت پر ہے۔ ہمیں فوری طور پر منظم احتجاج کے ذریعے انصاف کے لیے اٹھنا ہوگا۔

حجۃ الاسلام مولانا صفی حیدر زیدی سیکریٹری جامعہ امامیہ و تنظیم المکاتب نے کہا:یہ حملہ وقف مخالف اور فرقہ وارانہ عناصر کی سازش ہے۔ مولانا کلبِ جواد نے ہمیشہ قوم کو بیدار کرنے کا کام کیا ہے۔ ہمیں پُرامن مگر مضبوط احتجاج کرنا ہوگا، قانونی دائرے میں رہتے ہوئے۔

مولانا محمد میاں عابدی قمی نے زور دیا کہ:"علمائے کرام اور سماجی رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئندہ لائحہ عمل طے کرے۔ اگر اب بھی خاموش رہے تو یہ خطرناک نتائج کا سبب بنے گا۔ کل کوئی اور نشانہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ حملہ آوروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے، اور کہا:"اگر لکھنؤ جیسے شہر میں، جہاں ہماری آبادی نمایاں ہے، ایسا حملہ ہو سکتا ہے تو چھوٹے علاقوں میں رہنے والوں کا کیا حال ہوگا؟ ہمیں ایک باضابطہ اور منظم تحریک شروع کرنی ہوگی۔

ڈاکٹر کلبِ سبطین نوری نے کہا:

"جس شخص میں ذرہ برابر بھی دیانت ہے، وہ مولانا کلبِ جواد کی خدمات سے انکار نہیں کر سکتا۔ انہوں نے عزاداری سے لے کر وقف املاک کے تحفظ تک کئی اہم تحریکیں چلائیں۔ افسوس ہے کہ پولیس نے اب تک مجرموں کو گرفتار نہیں کیا۔

مولانا موسیٰ رضا یوسفی نے کہا:علما، ادارے اور عوام سب کو آواز بلند کرنی ہوگی۔ ایک نمائندہ وفد وزیرِ اعلیٰ سے ملاقات کر کے انصاف کا مطالبہ کرے۔ جب تک عوامی دباؤ نہیں ہوگا، حکومت حرکت میں نہیں آئے گی۔

مولانا حیدر عباس رضوی نے کہا:"عالمِ دین کی عزت کرنا خدا کی عزت کرنے کے مترادف ہے۔ اگر حکومت نے قانونی کارروائی نہ کی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ہمیں متحد ہو کر ایک واضح لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

وقف بورڈ کے رکن مولانا رضا حسین رضوی نے خبردار کیا:"اگر جلد ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو ہم ایک عوامی تحریک کا آغاز کریں گے۔ حکومت کو ہماری صبر آزما مزاج کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha