اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد آیتالله علی ملکوتی نے خبرگزاری ابنا کے دورے کے دوران کہا کہ ابنا کی جانب سے اہل بیت (ع) کے مذہب کو دنیا کی 27 زبانوں میں متعارف کروانا ایک اہم، ضروری اور بابرکت قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے دنیا تشیع کو صحیح طور پر نہیں پہچانتی تھی اور زیادہ تر معلومات اہل سنت کے ماخذ سے آتی تھیں، جن میں یا تو تشیع کی معلومات ناقص ہوتی تھیں یا جان بوجھ کر مسخ شدہ۔
آیتالله ملکوتی نے کہا کہ ابنا جیسے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ صحیفہ سجادیہ، تفاسیر اور دیگر شیعہ متون کے ذریعے دنیا کو مکتب اہل بیت (ع) کا اصل چہرہ دکھائیں۔
انہوں نے اپنی تعلیمی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تعلیم نجف اشرف میں حاصل کی، اور بعد ازاں قم میں آکر بزرگ مراجع جیسے آیتالله محمدعلی اراکی، آیتالله شریعتمداری اور آیتالله حسنزاده آملی سے استفادہ کیا۔ انقلاب کے بعد وہ مجلس شورائے اسلامی اور مجلس خبرگان کے رکن منتخب ہوئے۔
آیتالله ملکوتی نے اپنے والد مرحوم، آیتالله میرزا مسلم ملکوتی کو امام خمینی (رہ) کی تحریک کے فعال ارکان میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان علماء میں شامل تھے جنہوں نے امام کے دروسِ خارج اصول کی بنیاد رکھی۔ وہ پہلا شخص تھے جنہوں نے محمدرضا شاہ کی برطرفی کے اعلامیے پر دستخط کیے۔
انہوں نے انقلاب کے بعد تبریز میں 12 سے 13 سال نماز جمعہ کی امامت کی اور دفاع مقدس کے دوران لشکر عاشورا کی بھرپور حمایت کی۔ وہ آذربایجان میں بھی علمی اثر رکھتے تھے اور وہاں کے لوگ، حتیٰ کہ سابق صدر حیدر علیاف بھی ان سے عقیدت رکھتے تھے۔
آپ کا تبصرہ