19 ستمبر 2025 - 15:53
ریاض-اسلام آباد معاہدے نے واشنگٹن کی کھوکھلی سیکیورٹی ضمانتوں کو عبور کر لیا

قطر پر صہیونی ریاست کے حملے اور صہیونی میزائلوں کو روکنے میں امریکی دفاعی نظامات کی ناکامی کے بعد، خلیجی ممالک نے محسوس کر لیا ہے کہ ان امریکی نظامات پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || رپورٹس کے مطابق، اس حملے کے بعد، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ریاض میں ایک مشترکہ تزویراتی دفاعی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

معاہدے کے متن میں کہا گیا ہے کہ فریقین میں سے کسی بھی ملک پر بیرونی جارحیت دوسرے ملک پر جارحیت سمجھی جائے گی، اور دونوں ممالک بیرونی جارحیت کے خلاف ایک دوسرے کے دفاع کے پابند ہوں گے۔

دونوں ممالک کے حکام نے کہا کہ معاہدے کا مقصد سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام (Deterrence) کو مضبوط بنانا ہے۔

اگرچہ معاہدے کے متن میں واضح طور پر جوہری ہتھیاروں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، لیکن چونکہ اس معاہدے کا ایک فریق پاکستان ہے جو جوہری طاقت ہے، لہذا نظری طور پر "جوہری روک تھام" کا امکان بھی پایا جاتا ہے۔

یہ معاہدہ بعض عرب ممالک کا امریکی ضمانتوں پر مکمل انحصار کم کرنے اور سیکیورٹی شراکت داروں میں تنوع پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

۔۔۔۔۔

مختصر تبصرہ:

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خطے میں ایک اہم جغرافیاتی-سیاسی پیشرفت ہے۔

یہ معاہدہ، جس پر ولی عہد سعودی محمد بن سلمان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں دستخط کیے، باہمی دفاع کی یقین دہانی کراتا ہے کہ ایک پر حملہ دوسرے پر بھی حملہ تصور ہوگا ۔

یہ اقدام ـ خاص طور پر اسرائیلی حملوں کے دوران امریکی دفاعی نظاموں کی ناکامی کے بعد ـ خلیجی ممالک میں امریکی سیکیورٹی گارنٹیز پر گرتے ہوئے اعتماد کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ معاہدہ 'علاقائی تسدید' (Regional deterrence) کو مضبوط بنانے اور سیکیورٹی شراکت داروں میں تنوع لانے کی کوشش کی علامت ہے۔

اگرچہ معاہدے میں واضح طور پر جوہری تعاون کا ذکر نہیں، لیکن پاکستان کی جوہری طاقت  نظری (Theoretical) طور پر ایک "جوہری Deterrence" کا تصور پیش کرتی ہے. یہ خطے میں طاقت کے توازن میں ممکنہ تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha