بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے سوات کے مدرسے میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔
مولانا محمد طیب قریشی کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے، ایسے نام نہاد قاری اور استاد مدارس کے نام پر دھبہ ہیں۔
چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے کہا ہے کہ عوام غیر رجسٹرڈ مدارس میں بچوں کو داخل کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاق المدارس کی جانب سے سوات واقعے کی مذمت خوش آئند ہے، دینی تعلیم کی آڑ میں حیوانیت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحق
سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحق ہو گیا۔
استاد کے تشدد کے بعد فرحان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے مدرسے کے 2 اساتذہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس کے مطابق تفتیش جاری ہے اور ذمے داران کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
سوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
ڈی پی او سوات نے بتایا ہے کہ مدرسے میں مزید بچوں پر تشدد کے انکشافات پر مزید 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دفعہ 302 کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ خوازہ خیلہ کے چالیار مدرسے میں بچوں پر کئی مہینوں سے تشدد کیا جارہا تھا۔
ڈی پی او سوات کا یہ بھی کہنا ہے کہ مدرسے میں زیرِ تعلیم بچوں کو والدین کے حوالے کر کے ادارے کو سیل کر دیا ہے۔
سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعے پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ