اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رائٹرز‘ کے مطابق یہ بات چینی سرکاری خبر رساں ایجنسی اور مذاکرات سے باخبر قریبی ذرائع نے بتائی۔
امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر بھی ان مذاکرات میں شریک تھے، حالیہ ہفتوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد پہلی براہ راست بات چیت کی گئی، اس دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدات پر 100 فیصد سے زائد محصولات عائد کیے۔
تجارتی تنازع اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک پر بھی محصولات عائد کرنے کے فیصلے نے عالمی سپلائی چینز کو متاثر کیا تھا، مالیاتی منڈیوں کو غیر مستحکم کیا اور عالمی اقتصادی سست روی کے خدشات کو بڑھایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چینی مصنوعات پر 80 فیصد ٹیرف ’مناسب‘ لگتا ہے، جو موجودہ 145 فیصد محصولات کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے، یہ بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ امریکا مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذاکرات کی جگہ کو خفیہ رکھا گیا، لیکن ایک عینی شاہد نے جنیوا کے ایک پوش علاقے میں ایک نجی رہائش گاہ کے باہر درجنوں پولیس گاڑیاں دیکھیں۔
چینی وفد کے قیام کے ہوٹل سے سیاہ شیشوں والی مرسڈیز وینز کو روانہ ہوتے دیکھا گیا، جبکہ امریکی وفد کے اراکین کو ہوٹل سے نکلتے وقت مسکراتے ہوئے دیکھا گیا، تاہم اسکاٹ بیسنٹ نے صحافیوں سے بات کرنے سے گریز کیا۔
یہ مذاکرات عالمی معیشت کے لیے اہم ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کی جانب سے محصولات میں کمی کی امید کی جا رہی ہے تاکہ تجارتی تعلقات کو بحال کیا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

چینی نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے آج جنیوا میں ملاقات کی، جس کا مقصد امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو کم کرنا ہے۔
آپ کا تبصرہ