9 نومبر 2024 - 10:09
حزب اللہ کا نیا ہتھیار جنگ کا رخ بدل دے گا + ویڈیوز

حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا کہ اس نے پہلی بار ایک ممتاز مختلف النوع کاروائی کرکے، لبنانی سرحد سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر مقبوضہ فلسطین میں کچھ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، بدھ 6 نومبر کو صہیونی ذرائع نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ کا ایک ميزائل مقبوضہ فلسطین کے وسط میں واقع آویویم نامی نوآباد شہر پر گر کر دھماکے سے پھٹ گیا ہے۔

حزب اللہ لبنان نے بعدازاں ایک بیان میں کہا کہ اس نے پہلی بار ایک مختلف النوع کاروائی میں، ایک خاص ہتھیار سے لبنانی سرحد سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر مقبوضہ فلسطین میں کچھ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

حزب اللہ کا درمیانی فاصلے پر مار کرنے والا میزائل صہیونی ریاست کے آئرن ڈوم ڈیفنس سسٹم کی کئی بیٹریوں کو عبور کرکے تسرفین فوجی اڈے کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہؤا۔ یہ اڈہ در حقیقت صہیونی فوج کا ٹریننگ مرکز اور ملٹری کالج تھا۔ حزب اللہ لبنان کے ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے میزائل فاتح-110 کے ذریعے انجام پایا ہے۔ حزب اللہ کے ذرائع نے بتایا کہ روش یہ ہے کہ ابتداء میں کئی میزائل دشمن کے ڈیفنس سسٹم کو مصروف کرنے کے لئے داغے جاتے ہیں اور پھر زیر زمین لانچر سے بیلسٹک میزائل فاتح-110 داغا جاتا ہے۔

حزب اللہ کے فاتح-110 میزائل کا مختصر تعارف

فاتح-110 درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جو 9 میٹر لمبا اور ساڑھے تین ٹن وزنی ہے اور 300 کلومیٹر تک مار کرتا ہے۔

فاتح-110 کا وارہیڈ 500 کلوگرام وزنی ہے اور اور اس کی غلطی (Error) کا امکان زیادہ سے زیادہ 10 میٹر ہے [یعنی یا تو ٹھیک ہدف کو نشانہ بناتا ہے یا پھر ہدف سے زیادہ سے زیادہ 10 میٹر کے فاصلے پر لگتا ہے[۔

 یہ میزائل شدید تباہکاری کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے فکسڈ یا موبائل لانچروں سے داغا جا سکتا ہے اور یہ میزائل ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔

ایرانی کاروائی وعدہ صادق-2 نے صہیونیوں کے انتہائی مہنگے ڈیفنس سسٹمز ـ بشمول پیکان-2، پیکان-3 اور ڈیوڈ سلنگ اور آئرن ڈوم ـ پوری طرح ناکام ہوئے اور صہیونیوں کو کھربوں نقصان ہؤا، اب حزب اللہ کی باری ہے کہ اپنے ڈرون طیاروں اور درمیانی فاصلے کے میزائلوں سے صہیون دشمن کے دفاعی نظامات کی تذلیل کریں۔

مورخہ 19 اکتوبر 2024ع‍ کی صبح "العربی" چینل نے اپنے ذرائع سے رپورٹ دی کہ حزب اللہ کا ایک ڈرون طیارہ تمام دفاعی سسٹمز کو ناکام بنا کر شمالی تل ابیب کے شمال میں واقع قیصریہ میں صہیونی وزیر ا‏عظم نیتن یاہو کی رہائشگاہ کو نشانہ بنانے میں کامیابی ہؤا ہے، جس کے بعد وزیر ا‏عظم کے دفتر نے کئی گھنٹوں تک خاموشی اختیار کرنے کے بعد موقف اختیار کیا کہ حزب اللہ کا ایک ڈرون نیتن یاہو کی رہائشگاہ ـ میں واقع اس کے بیڈروم کی کھڑکی ـ کو لگا ہے تاہم نیتن یاہو اور اس کے اہل خانہ وہاں موجود نہیں تھے۔

ان حملوں سے معلوم ہتا ہے کہ گوکہ صہیونی ریاست کے پاس جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹمز اور ریڈار موجود ہیں اور امریکی بھی اپنے دفاعی نظامات سے اس کی ہمہ جہت پشت پناہی کر رہا ہے مگر یہ تمامتر نظامات حزب اللہ کی میزائل اور ڈرون صلاحیتوں کے سامنے بالکل ناکام ہو چکے ہیں اور حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون صہیونی - امریکی ڈیفنس سسٹمز کا مذاق اڑا رہے ہيں۔

ایک باخبر تجزیہ کار کا تجزیہ

مغربی ایشیا کے امور کے ماہر و تجزیہ کار سید رضا صدر الحسینی نے فارس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے حزب اللہ کی میزائل صلاحیت نیز فاتح-110 میزائل کی طاقت اور صلاحیت کے بارے میں کہا: اس میزائل کا وار ہیڈ کافی وزنی ہے، ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بناتا ہے اور اس کو بھاری نقصان پہنچاتا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ غاصب ریاست اس میزائل کو خصوصی طور پر مدنظر رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے اس اقدام سے معلوم ہؤا کہ خطے کے بہت دشوار حالات میں، حزب اللہ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اس نے نئے میزائل بنائے ہیں، ٹھوس ایندھن کو بروئے کار لا رہی ہے، اس میزائل کی باڈی بہت محفوظ ہے اور حزب اللہ نے یہ کارنامہ ایسے وقت میں انجام دیا ہے کہ دشمن کو شدید حیرت اور آشفتہ حالی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سید صدر الحسینی نے کہا: صہیونی دشمن نے دعوی کیا تھا کہ اس نے حزب اللہ کی میزائل صلاحیت اور ہتھیاروں کی ترسیل کے تمام راستوں کو فیصلہ کن نقصان پہنچایا ہے لیکن فاتح-110 کی رونمائی سے معلوم ہؤا کہ حزب اللہ کے ذخائر اپنی جگہ محفوظ ہیں اور اس کے مجاہدین ٹھیک نشانے پر لگنے والے بیلسٹک میزائل بھدی تیار کر رہے ہیں اور ان کی جنگی اور میدانی پوزیشن بہت زبردست ہے، یہاں تک کہ حزب اللہ کے مجاہدین جنگی حالات میں بھی نئے میزائل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔  یہ حزب اللہ ان کہی جنگی صلاحیت ہے جو محاذ جنگ میں مجاہدین کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ نمو پا رہی ہے۔

بہرحال، حزب اللہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ انٹیلی جنس سقم کی وجہ سے ابتدائے جنگ میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کر چکی ہے اور میدان جنگ کا اختیار رفتہ رفتہ اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے۔

زمینی جنگ میں تو حزب اللہ نے میدان مار لیا ہے، اور زبردست تخلیقی صلاحیتوں سے کام لے رہی ہے اور صہیونیوں کے اقرار کے مطابق، اب تک ان کے 100 فوجی جنوبی لبنان کی سرحد پر ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

نیز حزب اللہ نے 40 روزہ جنگ کے دوران 45 مرکاوا ٹینکوں، 4 بلڈوزروں، دو ہمر گاڑیوں (Hummer vehicle)، ، ایک بکتر بند گاڑی، تین ہرمس 450 (Hermes 450) اور دو ہرمس (Hermes 900) ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔

110