16 اکتوبر 2024 - 07:00
مقاومت کا مشن کبھی نہیں چھوڑیں گے / غاصب اسرائیل پورے عربی علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، شیخ نعیم قاسم

حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل نے کہا: مقاومت کا مشن بدستور جاری ہے / اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جو پورے عربی اور اسلامی خطے پر قابض ہونا چاہتی ہے / میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ ہم وہی لوگ ہیں جو دشمن کی لگام پکڑ کر اس کو باڑھ میں واپس لے جائیں گے۔۔۔۔ تھوڑا سا صبر کیجئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جو پورے عربی اور اسلامی خطے پر قابض ہونا چاہتی ہے۔

حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے منگل (15 اکتوبر 20024ع‍) کے روز اپنی براہ راست نشر ہونے والی تقریر میں کہا:

اسرائیلی ریاست خطے اور دنیا کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہے اور دنیا والے طوفان الاقصی کی وجوہات پوچھنے سے قبل یہ پوچھ لیں کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیوں کیا ہے؟

میں شہید سید حسن نصر اللہ سے کہتا ہوں کہ "ہم مقاومت کا مشن ہرگز نہیں چھوڑیں گے اور ہمارا ایمان ہے کہ آپ کے دشمن آپ کے سایے سے بھی ڈرتے ہیں اور ہم صہیونی دشمن کو شکست نیں گے اور اپنی سرزمین "لبنان" سے ان کی بیخ کنی کریں گے"۔

ہمیں نئے مشرق وسطیٰ کی سازش کا سامنا ہے

ہمیں امریکی ـ صہیونی انداز سے نئے مشرق وسطیٰ کی تشکیل کی سازش کا خطرے کا سامنا ہے اور لبنان کو صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ پراجیکٹ کا سامنا ہے۔

لبنانی محاذ کو فلسطین سے الگ نہيں کیا جا سکتا

فلسطین کی پشت پناہی حق کی پشت پناہی ہے کیونکہ فلسطینی صاحبِ حق ہیں۔ ہم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، تا کہ اس خطرے کو ان سے دور کریں اور "اسرائیل" کی توسیع پسندی کا راستہ روک لیں۔

حزب اللہ کی مقاومت و مزاحمت جائز اور دفاعی ہے

ہماری مقاومت و مزاحمت جائز اور دفاع ہے اور اس کا مقصد جارحیت کی مخالفت اور سرزمین کی آزادی ہے۔ ہم نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور خطے میں موجودہ پراجیکٹ، توسیع پسندانہ پراجیکٹ ہے چنانچہ فلسطین کو بہر صورت آزاد ہونا چاہئے۔

ایران فلسطین کی آزادی کا خواہاں ہے

ایران فلسطین کی آزادی کے لئے فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے اور فلسطین کی حمایت ایران کے لئے باعث فخر و اعزاز ہے کیونکہ وہ اپنی پوری قوت کو فلسطین کی پوزیشن مضبوط کرنے کے لئے بروئے کار لا رہا ہے۔

صہیونی ریاست مقاومت کو نابود کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد سے صہیونی تین مرحلوں میں میدان میں آئے: پہلا مرحلہ کمانڈروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا تھا، دوسرے مرحلے میں وہ حزب اللہ کی بیخ کنی کا منصوبہ لے کر میدان میں آ‏ئے اور تیسرا مرحلہ لبنان کے نظام حکومت کو آلہ کار بنانے کا ہے۔

لبنان بھی صہیونیوں کے غصب اور قبضے کے پراجیکٹ کا حصہ ہے اور جارحین و غاصبین مقاومت کے بغیر اس سرزمین کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ اگر بڑا شیطان 'امریکہ'، نہ ہوتا تو "اسرائیل" اس طرح عمل نہیں کر سکتا تھا

اس خطے میں "اسرائیل" امریکی کی حمایت میں لوگوں کا قتل عام کر رہا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ نئے مشرق وسطیٰ کے پراجیکٹ میں شریک ہے۔ ہم سے کہا گیا کہ سرحدوں سے 10 کلومیٹر تک پسپا ہو جائیں تاکہ جنگ رک جائے، لیکن ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہیں۔ 

صہیونیوں نے یونیفل فورسز کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا

ہمارے مجاہدین موت سے ہرگز نہيں ڈرتے جبکہ صہیونی دشمن ذلیل و خواہر ہو گیا اور اس کا کام آج صرف یونیفل کی فورسز کو قتل کرنا، مساجد اور گرجاگھروں میں دھماکے کرنا اور عوامی امدادی قافلوں کو نشانہ بنانا ہے۔

ہم نے صہیونی ریاست کے ساتھ براہ راست تصادم میں داخل ہوئے

ہم گذشتہ دو ہفتوں سے صہیونیوں کے ساتھ براہ راست لڑائی لڑ رہے ہیں؛ ہمارے مجاہدین مختلف مقامات پر صہیونی فوجیوں سے جھڑپوں میں مصروف ہیں اور جو کچھ ہمارے بھائیوں نے اسے عرصے میں حاصل کیا ہے وہ ہماری پیشنگوئیوں اور توقعات سے کہیں بڑھ کر ہے۔

ہمارے نوجوان صہیونی ریاست کی فوج کو ایک بہت بڑا سبب سکھانے کے منتظر ہیں؛ "اسرائیلی" ریاست کو کم از کم 150 زخمیوں کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد صہیونی ہلاک ہوئے ہیں، اور یہ وہ حقائق ہیں جن کا خود صہیونی ریاست نے اعتراف کیا ہے۔

اگر ہم "اسرائیل" کا مقابلہ نہ کریں تو وہ اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔ ہم شرافت و وقار کے ساتھ جدوجہد کرتے ہیں اور مقاومت کرتے ہیں لیکن غاصب ریاست درندگی اور وحشی پن سے، خواتین، بچوں اور عمررسیدہ افراد کو نشانہ بناتی ہے، کیونکہ اس کا منصوبہ تباہی پھیلانا ہے۔

سرزمین کی آزادی کا واحد راستہ استقامت، مزاحمت ہے اور یہ کہ قوم بھی مقاومت کی پشت پناہی کرے، کیونکہ "اسرائیل" جو بھی چاہتا ہے انجام دیتا ہے اور وہ کسی بھی بین الاقوامی قاعدے اور قانون کا پابند نہیں ہے۔

ہم 17 ستمبر [2024ع‍‌] سے غزہ کی پشت پناہی کے مرحلے سے، لبنان پر "اسرائیلی" حملے کا مقابلہ کرنے کے مرحلے میں داخل ہوئے، اور جو کچھ ہم نے میدان میں حاصل کیا ہے وہ ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہے۔ ہمارا مشن دشمن کا تعاقب کرنا ہے اور وہ جس کسی بھی مقام سے لبنان میں داخل ہوتا ہے ہم اس کے خلاف کاروائی کرتے ہیں۔ 

ہمارے میزائل حیفا اور تل ابیب تک پہنچ گئے

ہم نے تقریبا ایک ہفتہ قبل نئے قاعدے کی رو سے دشمن کو تکلیف دہ اور دردناک ضربیں لگانے کا فیصلہ کیا اور ہمارے میزائل حیفا اور اس سے آگے کے علاقوں تک پہنچ گئے، اور اگر چاہیں تو مقبوضہ فلسطین کے تمام علاقوں کو نشانہ بنائیں گے؛ جبکہ ہمارے میزائل اور ڈرون طیارے تل ابیب تک بھی پہنچے ہیں اور اسرائیل نے اتوار (13 اکتوبر 2024ع‍) کے دن اعتراف کیا ہے کہ سینکڑوں صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، گوکہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ہم مقبوضہ فلسطین میں ہر نقطے کو نشانہ بنا سکتے ہیں

چونکہ دشمن نے پورے لبنان کو نشانہ بنایا، ہمیں بھی دشمن کے تمام علاقوں کو نشانہ بنانے کا حق حاصل ہے اور ہم جس علاقے کو مناسب سمجھیں حملے کے لئے متعین کریں گے، دشمن کی فوج، مراکز اور چھاؤنیوں کو نشانہ بنائیں گے، اور اس مسئلے کا واحد حل جنگ بندی ہے؛ ہم کمزور پوزیشن پر بیٹھ کر بات نہیں کر رہے ہیں اور اسرائیلیوں کو اپنے سرغنوں کے دعوؤں کا یقین نہیں کرنا چاہئے، اور انہیں جاننا چاہے کہ مقاومت شکست نہیں کھاتی کیونکہ اس سرزمین کے مالک مقاومت کے مجاہدین ہیں؛ اسرائیلی فوج شکست کھائے گی اور حزب اللہ قتل و غارت کے ان تمام واقعات کے باوجود قوی اور طاقتور ہے۔

میں صہیونیوں سے کہتا ہوں کہ مسئلے کا واحد حل جنگ کا خاتمہ ہے اور صہیونی ریاست اگر جنگ کو جاری کرنا چاہے تو ہم بھی جاری رکھیں گے۔ بہرحال اگر ایک بالواسطہ سمجھوتے کے تحت جنگ بندی ہوئی تو یہودی آباد کار شمالی فلسطینی علاقوں میں واپس آ سکیں گے، لیکن اگر جنگ جاری رہی تو ان نوآبادیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا جو غیر آباد ناقابل رہائش ہیں اور مزید نوآبادیاں ہمارے حملوں کی زد میں آئیں گے۔

حزب اللہ کے مجاہدین سے

میں اپنے مجاہدین سے کہتا ہوں کہ: آپ جہاد کا زیور، فخر مجسم، سرمایۂ عزت و امید اور فتح کی بشارت ہیں؛ 

          "قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ؛
           ان سے لڑو تاکہ اللہ انھیں تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے"۔ (التوبہ-14)

بے گھر ہونے والے لبنانیوں سے

میں جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے اافراد اور خاندانوں سے کہتا ہوں: اے ہمارے بے گھر ہونے والے لوگو! آپ کے فرزند میدان جنگ میں جارح صہیونی دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں، اور آپ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں؛ خدا کی قسم! آپ شریف ترین لوگ ہیں اور ہم اور آپ ایک کشتی میں ہیں۔ فتح و کامیابی صبر و استقامت سے حاصل ہوتی ہے، لیکن میں آپ سے وہی وعدہ کرتا ہوں جو ہمارے شہید قائد، سیکریٹری جنرل حزب اللہ نے دیا تھا: "میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ اپنے گھروں میں واپس جائیں گے، ایسے گھروں میں جنہیں ہم از سر نو تعمیر کریں گے اور یہ گھر آپ کے پہلے والے گھروں سے زیادہ خوبصورت ہونگے۔" 

کلک کیجئے: میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ ہم وہی لوگ ہیں جو دشمن کی لگام پکڑ کر اس کو باڑھ میں واپس لے جائیں گے۔۔۔۔ تھوڑا سا صبر کیجئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیخ نعیم قاسم کے خطاب کے اہم نکات:

- صہیونی ریاست خطے اور دنیا کے لئے خطرہ ہے، لبنانی مقاومت کے مجاہدین اس کی بیخ کنی کرکے دم لیں گے۔

- "اسرائیل" اور اس کے حامی جنگ اور قتل عام میں مصروف ہیں اور ہمیں بہرحال موقف اختیار کرنا اور دفاع کرنا ہے۔

- حزب اللہ غاصب دشمن کو شکست دے گی۔

- "اسرائیل" ایک غاصب ریاست ہے جس کی بنیادیں قتل اور لوگوں کے بے گھر کرنے پر استوار ہیں۔ اسرائیل پوری دنیا اور خطے کے لئے خطرہ ہے، وہ فلسطین پر اکتفا نہیں کرے گا۔

- ہم فتح پر لامحدود یقین رکھتے ہیں۔ ہماری تربیت عظیم کمانڈر سید حسن نصراللہ نے کی ہے۔ ان کا موقف ہمارا ایجنڈا ہے، ان کے الفاظ ہمارے لئے چراغ ہیں راہ اور ان کی باتیں ہمارے مشن کی سمت کا تعین کرتی ہیں۔

- شہید سید حسن نصراللہ کی روح بھی دشمن کے خلاف دہشت آفریں ہے، اور ان کے احکامات و ہدایت پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ ہم اپنی سرزمین سے دشمن کی جڑیں اکھاڑیں گے اور اسے شکست دیں گے۔

- معرکۂ طوفان الاقصی 75 سالہ قبضے اور قتل عام کی مناسبت سے، دنیا والوں کو پیغام دینے کے لئے تھا۔ یہ فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کا کا جائز حق ہے؛ علاقے اور لبنان کو فلسطین سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے، لبنان پر صہیونی دشمن 22 سال تک لبنان میں تھا اور مقاومت کے ذریعے اسے نکال باہر کیا گیا۔

- امریکہ اسرائیل کا شریک جرم ہے، وہ ہم سے کہتے ہیں کہ جنگ بند کریں اور آبادکاروں کو نوآبادیوں میں واپس آنے دیں لیکن بنیادی مسئلے کے بارے میں کچھ کہنے سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں اور بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ "اسرائیل" نے فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے۔

- ہماری مقاومت جاری رہے گی اور فلسطین کے تئیں ہماری حمایت کے دو مقاصد ہیں: 1۔ غصب اور قبضے کا خاتمہ؛ 2۔ نوآبادیوں کی تعمیر رکوانا۔

- ایران فلسطین کی حمایت کرتا ہے تاکہ یہ ملک آزاد ہو جائے، شہید عزیز سلیمانی نے خطے اور مقاومت کو صہیونیوں کے خلاف تقویت پہنچانے کی کوشش کی؛ ہم ایک ایرانی پراجیکٹ کے ساتھ کام نہیں کر رہے ہیں، بلکہ یہ ایک فلسطینی پراجیکٹ ہے اور ایران، یمن اور محور مقاومت کی مدد سے فلسطین کی آزادی کے پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔

- صہیونی لبنان پر بھی قابض ہونا چاہتے ہیں اور ان کو مار بھگانے کا واحد راستہ مقاومت ہے۔

- اگر بڑا شیطان "امریکہ" کی حمایت نہ ہوتی تو صہیونی اس انداز سے نہیں لڑ سکتے تھے۔ وہ نئے مشرق وسطی قائم کرنے کے درپے ہیں۔

- صہیونی دشمن امریکہ کی مدد سے قتل عام کر رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ اس منصوبے میں شریک ہے۔

- مقاومت کے مجاہدین موت سے نہیں ڈرتے جبکہ صہیونی دشمن ذلیل ہو گیا ہے۔

- میدان جنگ میں ہمارے مجاہدین کی کامیابیاں ہماری توقعات سے بالاتر ہیں۔

- صہیونی حکام کا اعتراف ہے کہ زمینی جنگ میں صہیونیوں کو شدید نقصانات اٹھانا پڑے ہیں

- ہم نے اپنی قوتیں بحال کر لی ہیں، حزـ اللہ طاقتور ہے، ہمیں اپنے مجاہدین، امل پارٹی اور اپنے حلیفوں اور لبنانی عوام کی مدد سے  قوی ہیں۔

- ہم شرافت کے ساتھ لڑتے ہیں اور دشمن بچوں، عورتوں اور بزرگوں کا قتل عام کرتا ہے۔

- اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔

- ایک ہفتے سے ایک نیا قاعدہ نافذ کئے ہوئے ہيں اور دشمن کو شدید نقصان پہنچانے کا فیصلہ کرچکے ہیں؛ ہمارے میزائل اب حیفا اور تل ابیب تک پہنچتے ہیں۔ دشمن کے جانی نقصانات بہت زیادہ ہیں۔

- دشمن نے پورے لبنان کو نشانہ بنایا ہے اور ہمیں حق حاصل ہے کہ پورےمقبوضہ فلسطین میں اسے نشانہ بنا دیں۔

- واحد راہ حل، جنگ کا خاتمہ ہے۔ صہیونی جنگ کو جاری رکھنا چاہیں تو ہم بھی جنگ جاری رکھیں گے۔ شمالی فلسطین میں واقع نوآبادیوں میں یہودی آبادکاروں کی واپسی جنگ بندی کے بعد بالواسطہ سمجھوتے کے تحت ممکن ہے۔ لیکن جاری رہنے کی صورت میں نہ صرف آبادکار واپس نہیں آ سکیں گے بلکہ بے گھر آبادکاروں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوگا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

110