8 اکتوبر 2024 - 21:23
ہم نے صہیونی دشمن پر پیشگی وار کیا / آتشیں محاذ متحرک ہیں، ابوعبیدہ

حماس کے عسکری شعبے 'القسام بریگیڈز' کے ترجمان ابو عبیدہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی پہلی سالگرہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم عالم اسلام کے علماء سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زبانی کلامی مذمتوں کے مرحلے سے باہر آئیں۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ مسجد الاقصیٰ المبارک کے انہدام کی خبر سننے کا انتظآر کر رہے ہیں؟ / علمائے اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امت کے دشمن کے خلاف جہادی فریضے کی تشریح کریں / ہم علمائے اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری قوم نیز اسلامی مقدسات کو درپیش خطرات کو امت کے لئے بیان کریں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا ـ کے مطابق، حماس کے عسکری شعبے 'القسام بریگیڈز' کے ترجمان ابو عبیدہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی پہلی سالگرہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ صہیونی دشمن کے خلاف ایک عظیم پیشگی (preemptive) کاروائی تھی۔

ابو عبیدہ نے کہا:

- میں ثابت قدم اور ظلم کے خلاف اٹھنے والے ایک سالہ معرکے کے بعد، غزہ سے ـ جس نے اپنے دشمن کو شکست دی ہے ـ آپ سے مخاطب ہوں۔ عصر حاضر کے انتہائی پیشہ ورانہ اور کامیاب ترین گوریلا آپریشن سے ایک سال کا عرصہ گذر رہا ہے۔

- جس وقت غزہ پر بڑے حملے کی صہیونی دشمن کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی تھی، ہم نے دشمن پر ایک زبردست پیشگی وار کیا۔

- طوفان الاقصیٰ آپریشن اس وقت انجام پایا جب مسجد الاقصیٰ پر یہودی دشمن کی جارحیتیں حد سے گذر گئی تھیں۔

- ہم نے طوفان الاقصیٰ کا معرکہ اس وقت سر کر لیا جب دشمن فلسطینی علاقوں میں یہودی نوآبادیوں کی تعمیر، بیت المقدس اورو قدس شریف کو یہودیانے اور قیدیوں پر زیادتی کے مرحلے میں پہنچ گیا تھا۔ ہماری قوم نے ـ دوستوں کی غفلتوں، عرب ممالک کے نظام ہائے حکومت کی بزدلی اور دشمن کے ساتھ ان کی سازباز، نیز دشمن اور ظالم و جارح طاقتوں کے مظالم کے باوجود، ـ افسانوی مزآحمت کرکے دکھائی۔

- فلسطین کے اطراف میں آتشیں محاذ متحرک ہیں، جہاں ہمارے دوست ہماری قوم کے ساتھ کھڑے ہوکر دشمن کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور ہماری قوم کی پشت پناہی میں مصروف ہیں، دشمن کے ساتھ براہ راست لڑ رہے ہیں، اور ان کو شدید جانی نقصانات سے دوچار کر رہے ہیں۔ یمنی اور عراقی ڈرون طیارے مقوبضہ فلسطین کی فضاؤں میں پرواز کر رہے ہیں، دشمن کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں عظیم نقصانات پہنچا رہے ہیں۔

- طوفان الاقصیٰ کے اس ایک سالہ عرصے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے دو بار "طعدہ صادق" کے عنوان سے عظیم کاروائیاں کی ہیں اور دشمن کے جسم پر خوف طاری کیا ہے۔

- صرف امریکہ کی مستقل رسیاں ہیں جنہوں نے صہیونی ریاست کو پاؤں پر کھڑا رکھا ہے اور اس میں شک نہیں ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ان رسیوں کو کاٹ دیا جائے گا۔ مقاومت کی کاروائیوں نے دشمن کی سیکورٹی اور دفاعی صلاحیتوں کو فرسودہ کر دیا ہے، اس کو عظیم اقتصادی نقصانات سے دوچار کر دیا ہے اور یہودی آباکاروں کو فلسطین سے الٹی نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔

- صہیونی دشمن زمین کی تمام امتوں اور حریت پسند قوموں کی طرف سے بالکل تنہا ہو چکی ہے۔ ایک سال کے عرصے سے ہم جرائم پیشہ دشمن کے ساتھ ایک غیر منصفانہ جنگ میں مصروف ہیں، ایسا دشمن جو کسی بھی جرم کے ارتکاب سے دریغ نہیں کرتا، لیکن اس کے باوجود ہماری قوم کے مجاہدین نے غزہ کی پٹی کے چپے چپے میں سورمایانہ بہادری کے ساتھ جہادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

- ہم نے دشمن کے ہزاروں فوجیوں کو ہلاک کر ڈالا ہے اور ہزاروں کو زخمی کر دیا ہے، ان کے سینکڑوں بڑے ہتھیاروں کو ناکارہ کر دیا ہے، ہمارا اصل انتخاب دشمن ایک طویل، تھکا دینے والی، فرسودہ کرنے والی، دردناک جنگ کا سلسلہ جاری رکھنا ہے اور جنگوں نے اس روش کی کامیابی کو ثابت کر دیا ہے۔ جابر دشمن تاریخ کے سبق، موجودہ حقائق اور ہماری قوم اور امت کی تعلیمات و ثقافت کے ادراک سے قاصر ہے۔

- دو عظیم کمانڈروں، یعنی اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصر اللہ کی شہادت اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ دشمن مقاومت کی حقیقت سمجھنے سے بالکل عاجز و قاصر ہے۔ اگر دہشت گردانہ کاروائیاں اور کمانڈروں کا قتل دشمن کے لئے کامیابی کا باعث ہوتا تو غاصبوں کے خلاف مقاومت کب کی ختم ہو چکی ہوتی۔ جس طرح کہ یہ سرزمین زیتون اگاتی ہے، مقاومت کے مجاہدوں کو بھی اپنے دل سے اگا دیتی ہے، اور جس طرح کے یہ سرزمین زیتون اگاتی ہے، مقاومتی مجاہدوں کو بھی اپنے دل سے آگاتی ہے اور دشمن کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرنے کی خصوصیات ان (مجاہدین) کو ورثے میں ملتی ہے۔

- [محور مقاومت: ایران، عراق، لبنان اور یمن سے] غزہ کی مقاومت (مزاحمت) کی  کاروائیاں، ہماری قوم کی نگاہ میں بہت قابل قدر ہیں۔ قاتلانہ حملوں سے دشمن اگر خوش ہے تو یہ خوشی عارضی ہے اور اگر قاتلانہ حملے فتح و کامیابی کے زمرے میں آتے تو [سنہ 1930ع‍ کے عشرے میں] عزالدین قسام کی شہادت پر ہی مقاومت کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔ آج میں حزب اللہ لبنان میں اپنے مجاہد بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمیں آپ کی طاقت اور آپ کی فورسز کی صلاحیت پر یقین ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آپ دشمن کو دردناک جانی نقصان سے دوچار کرکے رکھیں گے۔

- ہم نے جنگ کے تمام محاذوں میں، اور غزہ کی حدود اور اطراف میں سینکڑوں صہیونی فوجیوں کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا، دشمن کے جنگی سازو سامان اور ہتھیاروں کو تباہ کر دیا، اور اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو ترقی دی۔

- پورے فخر و اعزاز کے ساتھ یمن کے عظيم عوامی اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور دنیا کے تمام خطوں میں اپنے تمام دوست اور برادر اقوام کے تمام تر اقدامات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

- مغربی کنارے کے کیمپوں میں دشمن کی پالیسی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان کی تزویراتی پالیسی ہے جسے وہ ہماری پوری سرزمین میں نافذ کررہا ہے۔ یہ غاصب ریاست ـ خاص کر موجودہ دہشت گرد کابینہ ـ غرب اردن کے علاقے سے آخری فلسطینی کو بھی نکال باہر کرنا چاہتی ہے۔

- ہمارا دشمن صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، اور صرف اسلحہ ہی ہے جو اسلحے کا مقابلہ کرتا ہے۔ یافا (تل ابیب) میں ہماری حالیہ کاروائی پيش رو اقدامات کا حصہ ہے، اور اگلے مرحلے میں یہ اقدامات اللہ کے اذن سے زیادہ تلخ اور زیادہ شدید ہونگے۔

- ہم دریائے اردن کے مغربی کنارے میں اپنے بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ دشمن کی درندگی اور جرائم کے خلاف اپنی مزاحمت میں شدت لائیں۔ ہم نے ابتدائی ایام سے اپنے ہاں کے اسرائیلی قیدیوں کے تحفظ پر توجہ دی ہے۔ ہم صہیونی غاصبوں سے کہتے ہیں کہ اگر اگر نیتن یاہو مہم جوئیوں کا راستہ اختیار نہ کرتا تو یہ قیدی ایک سال قبل رہا ہو سکتے تھے۔

- نیتن یاہو اور اس کی دہشت گرد کابینہ رکاوٹیں کرتی ہے، رفح میں چھ صہیونی قیدیوں کے لئے جو واقعہ پیش آیا، اسی طرح کا واقعہ دوسرے قدیوں کے لئے پیش آ سکتا ہے۔ گوکہ ہدایات یہ ہیں کہ اگر قیدیوں کو خطرہ پیش آئے یا جھڑپیں شروع ہوجائیں تو انہیں محفوظ مقامات پر متنقل کرتے ہیں، لیکن صہیونی ریاست ہی کی طرف سے قیدیوں کو پیش آنے والے خطرات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ممکن ہے وہ دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آئیں یا صہیونی خود ہی انہیں فائرنگ کا نشانہ بنائیں۔ قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ صہیونی ریاست کے ہاتھ یں ہے، اور ہمارے خیال میں عین ممکن ہے کہ وہ اس مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرے۔

- ہمارا مطالبہ ہے کہ ملت فلسطین کی حمایت لئے عربی دنیا، عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر وسیع ترین مہم چلائی جائے۔

- ہم مسلم دنیا کے الیکٹرانک جنگ کے ماہرین کی طرف سے صہیونی دشمن کے خلاف عظیم ترین سائبر کاروائی کے خواہاں ہیں۔

غزہ علمائے اسلام سے کیا چاہتا ہے؟

- ہم عالم اسلام کے علماء سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زبانی کلامی مذمتوں کے مرحلے سے باہر آئیں۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ مسجد الاقصیٰ المبارک کے انہدام کی خبر سننے کا انتظآر کر رہے ہیں؟

ہم علمائے اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امت کے دشمن کے خلاف جہادی فریضے کی تشریح کریں۔

ہم علمائے اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کہ ہماری قوم اور اسلامی اور عیسائی مقدسات کو درپیش خطرات کو امت کے لئے بیان کریں۔

- مقاومت کے عام سپاہیوں کی شہادت سے قبل ہی ہمارے کمانڈروں کی شہادت، اس معرکے میں ہماری مقاومت و مزاحمت کے لئے سرمایۂ شرف و عظمت ہے۔ دشمن ہماری نسل کُشی میں مصروف ہے چنانچہ مقبوضہ اراضی میں تمام تر اہداف ہمارے لئے جائز نشانہ سمجھے جاتے ہیں۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خاص الخاص نکات:

- ہم پشت پناہ محاذوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں

- وعدہ صادق-1 اور وعدہ صادق-2 نے دشمن کو خوفزدہ کر دیا

- الیکٹرانک وارفيئر کے مسلمان ماہرین امت اور مقدسات امت کے دشمن پر عظيم سائبر جہاد اور الیٹرانک جنگ کا اہتمام کریں۔

 - ہمارے قریبی ممالک بزدل ہیں اور دشمن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، دشمن تشددپسند ہے، لیکن ہماری مردانہ وار افسانوی مزاحمت جاری ہے۔

- عراقی اور یمنی ڈرون دشمن کی صلاحیتوں پر وار کر رہے ہیں اور ان کے فوجی اور اقتصادی مراکز کو تباہ کر کے دشمن کے اندرونی توازن کو زائل کر رہے ہیں۔

- دشمن کی جارحیت جاری رہنے تک تھکا دینے والی طویل مزاحمت جاری رہے گی اور ہم دشمن کو فرسودگی سے دوچار کریں گے۔

- دشمن کی قاتلانہ اور دہشت گردانہ کاروائیوں سے مقاومت ختم نہیں ہوا کرتی۔

- ہماری بزرگ اور بہادر شخصیات کا قتل ان کے انجام بخیر اور فاتح و کامران ہونے کی علامت ہے۔

- ہم علاقائی مقاومتی تحریکوں کی طرف سے غزہ کی حمایت، کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

- ہم شہید سید حسن نصر اللہ کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ حزب اللہ صہیونی دشمن پر دردناک ضربیں لگائے گی۔

- خدا کی راہ اور مسجد الاقصیٰ کی حمایت میں یمن کی عظیم اور حریت پسند قوم کے غضب، اور اس کی جانب سے ہماری حمایت، کا پورے اعزآز کے ساتھ شکریہ ادا کرتے ہیں۔

- نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے باقی صہیونی قیدیوں کا انجام بھی رفح میں مرنے والے چھ صہیونی قیدیوں کا انجام ہو سکتا ہے۔

- صہیونی دشمن کو تلخ ترین شہادت پسندانہ کاروائیوں کا انتظار کرنا چاہئے۔

- اسلامی جمہوریہ ایران نے وعدہ صادق-1 اور وعدہ صادق-2 کے ذریعے دشمن کو خوف و دہشت سے دوچار کر دیا ہے۔

- ہم نے دشمن کو انٹیلی جنس اور سیکورٹی کے حوالے سے نقصان پہنچایا ہے اور مقبوضہ سرزمین سے غاصب یہودیوں کی الٹی نقل مکانی زور و شور سے جاری ہے۔

- ہم نے ہزآروں صہیونی فوجیوں کو غزہ میں ہلاک کر ڈالا ہے۔

- صہیونی امریکہ سے وابستہ ہیں، اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ پسپا ہوجائے گا۔

- ہم نے صہیونی قیدیوں کی حفاظت کی ہے، جو مرے ہیں دشمن کے ہاتھوں مرے ہیں، اگر ایک سال پہلے نیتن یاہو ہٹ دھرمی نہ دکھاتا تو ان کی رہائی ممکن تھی۔

- قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ صہیونی کابینہ کے ہاتھ میں ہے۔

- جو لوگ حالات کو دیکھ رہے ہیں وہ بآسانی سمجھ سکتے ہیں کہ مستقبل ہمارا ہے اور ہمارے دشمن کی عمر یافا، غزہ، بیت المقدس، بیت اللحم اور الخلیل کی مساجد اور گرجاگھروں کے جوتوں سے بھی کم ہے۔ غاصب ریاست اپنی تاریخ کا ایک سال بھی ہماری مزاحمت کے بغیر نہیں گذار سکا ہے اور ہماری مقاومت کا ہر لمحہ دشمن کو یاددہانی کراتا ہے کہ اس نے ایک عرب اور مسلم قوم کی سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔

- علمائے اسلام زبانی کلامی مذمتی کو چھوڑ کر صہیونی دشمن کے خلاف جہاد کا اعلان کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110


یہ بھی پڑھئے:

طوفان الاقصیٰ کی تفصیلات کے بارے میں القسام بریگیڈز کا بیان