اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر
انقلاب امام سید علی خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے میلاد النبی (صلی اللہ علیہ و
آلہ) کے ایام نیز ہفتۂ وحدت مسلمین کے آغاز کے سلسلے میں، ملاقات کے لئے آئے ہوئے
ایران کے سنی علماء، ائمۂ جمعہ اور مدارس علمیہ کے سربراہان کے اجتماع سے خطاب
کرتے ہوئے امت مسلمہ کے گراں قدر تشخص کے تحفظ کو ضروری قرار دیا اور وحدت مسلمین
ـ نیز بدنیت دشمنوں کی طرف سے اتحاد مسلمین کو پارہ پارہ کرنے کی سازشوں سے نمٹنے
ـ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: امت مسلہ کا مسئلہ کسی صورت میں بھی فراموش نہيں
کرنا چاہئے۔
امام خامنہ (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: امت مسلمہ کے تشخص کا مسئلہ ایک بنیادی مسئلہ ہے جو قومیت کی حدود سے بالاتر ہے اور جغرافیائی سرحدیں امت مسلمہ کی حقیقت اور تشخص کو تبدیل نہیں کر سکتی ہیں۔
آپ نے فرمایا: دشمنوں کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو اپنے اسلامی تشخص کے حوالے سے بے پروا بنا دیں جبکہ یہ اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے کہ کوئی مسلمان غزہ یا دنیا کے دوسرے علاقوں میں دوسرے مسلمان کے رنج و غم سے غفلت برت لے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علمائے اہل سنت کو اسلامی تشخص اور امت مسلمہ کے تشخص کا سہارا لینے کی دعوت دیتے ہوئے، عالم اسلام ـ بالخصوص ایران ـ میں مذہبی اختلافات کو ہوا دینے کے سلسلے میں بدنیت دشمنوں کی تاریخی سازشوں اور سرگرمیوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: وہ فکری، تبلیغی اور معاشی اوزاروں سے فائدہ اٹھا کر ہمارے ملک اور دوسرے اسلامی خطوں میں شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور وہ فریقین کے کچھ افراد کو بدگوئی پر آمادہ کرتے ہیں اور ضد، ہٹ دھرمی اور اختلافات کو ہوا دیتے ہیں۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ ان سازشوں کا علاج یہ ہے کہ وحدت و یکجہتی کا سہارا لیا جائے، کیونکہ وحدت ایک حربہ نہیں بلکہ ایک قرآنی اصول ہے۔
آپ نے شیعہ ـ سنی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لئے کچھ دانستہ یا نادانستہ اقدامات پر افسوس کا اظہاور کرتے ہوئے فرمایا: البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے یہاں کی سنی برادری نے سنجیدگی کے ساتھ ان معاندانہ محرکات کا مؤثر مقابلہ کیا ہے جس کا عملی ثبوت [آٹھ سالہ] دفاع مقدس اور دوسرے مراحل میں 15000 سنی مجاہدین کی شہادت اور راہ حق و انقلاب کی راہ میں بڑی تعداد میں سنی علماء کی شہادت ہے۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا امت اسلامیہ کی عزت و عظمت کے اہم ہدف کا حصول اتحاد مسلمین کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ آج مسلمانوں کے قطعی فرائض و واجبات میں سے ایک غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کرنا ہے اور اگر اس فریضے کو نظرانداز کرے یقینا پروردگار کی بارگاہ میں جوابدہ ہوگا۔
اس موقع پر صوبہ سیستان و بلوچستان کے سنی عالم دین اور چابہار کے امام جمعہ مولوی عبدالرحمٰن چابہاری، صوبہ ہرمزگان کے عالم دین اور قِشم کے امام جمعہ مولوی عبدالرحیم خطیبی اور صوبہ مغربی آذربائی جان کے سنی عالم دین اور مہاباد کے امام جمعہ ماموستا عبدالسلام امامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کے وحدت آفریں نقطہ نگاہ اور آپ کی طرف سے ایران کی اہل سنت برادری کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے ماحول کو تقویت پہنچانے اور ملکی ترقی کے لئے صوبوں ـ بالخصوص سنی علاقوں ـ کی مقامی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر زور دیا اور تکفیری و انتہاپسند افکار سے نمٹنے کو ایک ضرورت قرار دیا۔
۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔
110