17 جون 2024 - 22:55
عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے حوالے سے چند احادیث شریفہ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: خداوند متعال نے عید الاضحیٰ کو قرار دیا اس لئے کہ تمہارے مساکین پیٹ بھر کر گوشت کھائیں؛ تو تم کھلا دو"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

 "يُغفَرُ لِصَاحِبِ الْأضْحِيَّةِ عِنْدَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِهِ؛ [1]

قربانی کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرتے ہی قربانی دینے والے شخص کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں"۔  

2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

 "إِنَّمَا جَعَلَ اَللَّهُ اَلْأَضْحَى لِشِبَعِ مَسَاكِينِكُمْ مِنَ اَللَّحْمِ فأطعِمُوهُمْ؛ [2]

 خداوند متعال نے عید الاضحیٰ کو قرار دیا اس لئے کہ تمہارے مساکین پیٹ بھر کر گوشت کھائیں؛ تو تم کھلا دو"۔

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

"مَنْ صَدَقَتْ نِيَّتُهُ، كَانَتْ أَوَّلُ قَطْرَةٍ لَهُ كَفّارَةً لِكُلِّ ذَنْبٍ؛ [3]

جس شخص کی نیت سچی ہو اس کی قربانی کے خون کا پہلا قطرہ اس کے تمام گناہوں کا کفارہ ہوگا"۔  

4۔ امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:  

"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ هِرَاقَةَ الدِّمَاءِ وَإِطْعَامُ الطَّعامِ؛ [4]

خداوند متعال قربانی کرنے اور لوگوں کو کھانا کھلانے کو پسند کرتا ہے"۔  

5۔ امام سجّاد علیہ السلام نے فرمایا:

"إِذَا ذَبَحَ الْحَاجُّ كَانَ فِدَاهُ مِنَ النَّارِ؛ [5]

"جب حاجی قربانی دیتا ہے تو یہ جہنم کی آگ کے بدلے اس کا فدیہ ہوگی"۔  

6۔ امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

"قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ لِأُمِّ سَلَمَةَ وَقَدْ قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اَللَّهِ نَحْضُرُ اَلْأَضْحَى ولَيْسَ عِنْدِي مَا أُضَحِّي بِهِ فَأَسْتَقْرِضُ وَأُضَحِّي؟ قَالَ فَاسْتَقْرِضِي فَإِنَّهُ دَيْنٌ مَقْضِيٌ؛ [6]

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ام سلمہ سے ـ جنہوں نے کہا تھا کہ عید الاضحی آن پہنچی ہے اور میرے پاس قربانی کے لئے کچھ نہیں ہے، تو کیا میں قرض لے لوں قربانی کے لئے؟، فرمایا: قرض لے لو، کیونکہ یقینا یہ ادا ہونے والا قرض ہے [اور اللہ اس کی ادائیگی کے اسباب فراہم کرتا ہے]"۔

7۔ امام محمد باقر (عليہ السلام) نے فرمایا:

"الْأُضْحِيَّةُ وَاجِبَةٌ عَلَى مَنْ وَجَدَ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ وَهِيَ سُنَّةٌ؛ [7]

قربانی ہر اس چھوٹے اور بڑے پر لازم [و مستحب] ہے جو قربانی دے سکتا ہے"۔

8۔ علاء بن فضل سے مروی ہے کہ کسی نے امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے قربانی کے بارے میں پوچھا تو امامؑ نے فرمایا:

"هُوَ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِلَّا مَنْ لَمْ يَجِدْ؛ فَقَالَ لَهُ السَّائِلُ فَمَا تَرَى فِي الْعِيَالِ؟ قَالَ إِنْ شِئْتَ فَعَلْتَ وَإِنْ لَمْ تَشَأْ [وَإِنْ شِئْتَ‏] لَمْ تَفْعَلْ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَا تَدَعْهُ؛ [8]

قربانی ہر مسلمان شخص پر لازم ہے، سوا اس شخص کے جو قربانی دینے سے عاجز ہو؛ تو سائل نے عرض کیا: تو پھر آپ اہل خانہ کی نیت پر قربانی دینے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ تو آپؑ نے فرمایا: "گھر والوں کی طرف سے قربانی دینا چاہتے تو دے دو اور اگر نہیں دینا چاہتے ہو تو نہیں دو، لیکن خود اس ترک مت کرنا"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

[1]۔ شیخ صدوق، من لايحضرہ الفقيہ، ج2، ص214۔

[2]۔ شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ص59۔

[3]۔ القاضی النعمان المغربی، دعائم الاسلام، ج1، ص148۔

[4]۔ احمد بن محمد بن خالد البَرقی، المحاسن، ج2، ص143۔

[5]۔ علامہ محمد باقر مجلسی، بحار الأنوار، ج99، ص288۔

[6]۔ شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، ج2، ص489۔

[7]۔ شیخ صدوق، وہی ماخذ۔

[8]۔ شیخ صدوق، وہی ماخذ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110