اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران نے تمام موجودہ رکاوٹوں کے باوجود خلائی
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایاں پیش رفت کے ساتھ ساتھ سیٹلائٹ لانچنگ ٹیکنالوجی
کی مکمل سائیکل کے حصول میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ نے، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے 45 سالہ عرصے میں شدید دباؤ اور پابندیوں کا سامنا رہنے کے باوجود، فضائی ٹیکنالوجی کے حصول کے راستے پر استواری سے گامزن رہ کر قابل قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں کیونکہ اس ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں میں ترقی کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ خلائی پروگرام ایران کی ترحیحات میں شامل ہے اور اس وقت ایران سیٹلائٹ لانچنگ کی صلاحیت رکھنے والے گنے چنے ممالک میں شامل ہے۔
ایرانی وزارت دفاع کے ایرواسپیس کے محکمے کے ترجمان احمد حسینی مونس نے العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ایران نے اپنی خلائی تزویرات حکمت عملی کی بنیاد پر اس راہ میں قدم رکھا ہے اور اس ٹینکنالوجی کی فل سائیکل حاصل کر چکا ہے۔ ہم اس وقت زمین کے نچلے مدار میں کئی سیارچے تعینات کر چکے ہیں اور متعینہ روڈ میپ کے مطابق 36000 کلومیٹر سمیت اوپر کے مداروں میں سیارچے بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران نے کئی عشروں سے ایر اسپیس میں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ترقی کی رفتار میں اضآفہ ہؤا اور ہم 2005 عالمی اسپیس کلب کے رکن بن گئے اور اپنے فضائی اڈوں کو ترقی دی ہے، مقامی ساختہ سیٹلائٹ تیار کئے ہیں، اور سیفر، سیمرغ، سریر، سروش، قاصد اور قائم-100 نامی سیٹلائٹ کیریئر میزائل تیار کرکے سیٹلائٹ خلائی مدار میں تعینات کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔
ایران نے سنہ 2009ع میں اپنا سیارچہ "امید" لانچ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا جس کے بعد رصد، نوید اور فجر نامی سیارچے خلا میں بھیج دیئے۔
مورخہ 28 جنوری سنہ 2024ع کو اسلامی جمہوریہ ایران نے مہدا سیٹلائٹ کے ساتھ ساتھ دو نانو سیٹلائٹس بھی 450 کے مدار پر پہنچایا اور یہ پہلی مرتبہ تھی کہ ایران کے ماہرین نے تین مقامی ساختہ سیارچوں کو بیک وقت مدار میں بھیج دیا ہے۔
مہدا نامی سیارچہ ایک 32 کلوگرام وزنی اور ایران کے خلائی انسٹی ٹیوٹ کے ہلکے سیارچوں میں سے ہے جو سیٹلائٹس کے ترقی یافتہ ذیلی سسٹمز کے جانچنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
اس سیارچے کا بنیادی مشن یہ ہے کہ ایک سے زیادہ سیارچے زمین کے نچلے مدار میں قرار دینے کے سلسلے میں سیمرغ سیٹلائٹ کیریئر کی کارکردگی کی درستگی کو جانچا جائے اور کچھ نئے ڈیزائنوں اور خاکوں کا جائزہ لیا جائے نیز خلا میں مقامی ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے حوالے اطمینان حاصل کیا جائے۔
ایران کے ایرواسپیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ حسن سالاریہ نے کہا: سیٹلائٹ لانچنگ کے میدان میں ایران کی حالیہ کامیابی کئی پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ ہم نے یہ سیارچہ بھیج کر آگے کی طرف بڑا قدم اٹھایا ہے اور بیک وقت تین سیارچوں کو مدار میں تعینات کر لیا ہے۔ مستقبل میں مقامی سائنسدان مزید سیارچے تیار کریں اور یہ عمل جاری رہے گا۔
ان حصولیابیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ تہران متوقعہ ترقی کے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہؤا ہے اور خلائی سائنس پر بعض ممالک کی اجارہ داری توڑ دی ہے اور اس وقت یہ صلاحیت رکھنے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110
