اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
صہیونیوں نے اپنی وحشیانہ جارحیت کے دوران اب تک 71 مقامات پر فلسطینیوں کے قتل عام کا ارتکاب کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے پیر کے روز ذرائع سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں نے حالیہ چند گھنٹوں میں 24 مقامات پر قتل عام کا ارتکاب کرکے 292 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے؛ اور تو اور، صہیونیوں نے غزہ کے واحد میڈ ہاؤس تک کو بمباری کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا تل ابیب کی ریاست پناہ گزینوں اور طبی عملے کے لئے پرامند گذرگاہوں کے سلسلے میں جھوٹ بو لرہی ہے، اور جن راستوں کو صہیونی پرامن گذرگاہوں کا نام دیتے ہیں وہ در حقیقت موت کی گذرگاہیں ہیں۔ اور ان راستوں سے گذرنے والوں کو بمباری کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اشرف القدرہ نے کہا: ہمیں غزہ میں ایک غیر متوازن اور غیر منصفانہ جنگ کا سامنا ہے اور غاصب صہیونی اس جنگ کو جاری رکھنے پر اصرار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: گو کہ بعض مغربی حکام اور ادارے بالعموم بظاہر انسان دوستی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں، وہ دعوی کرتے ہیں کہ گویا غزہ میں جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں مگر وہ سب جھوٹ بولتے ہیں۔
یونیسیف کی ایکیزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں لکھا: ہمیں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام غیر فوجی افرار کی غیر مشروف رہائی کی ضرورت ہے۔ جنگ کے 30 دن گذرے ہیں، بس بھی ہے۔ یہ مسئلہ یہیں رک جانا چاہئے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں پینے کا پانی نہ ہونے کے برابر ہے چنانچہ ایک انسانی المیے کا خطرہ ہے اور جب تک کہ پینے اور صفائی ستھرائی کے لئے پانی فراہم نہ ہوگا، بہت سارے غیر فوجی لوگ ـ بالخصوص بچے ـ پانی کی قلت اور متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
یونیسیف نے یہ بھی کہا ہے کہ تشدد اور بمباریوں کی وجہ سے بچوں کی نفسیاتی صحت پر انتہائی برے اثرات پڑ رہے ہیں، اور اگر یہ اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو نہ صروف یہاں کے عوام کی جان کو خطرہ ہے بلکہ یہ بچوں کی ادراک اور جسمانی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل بھی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، پانی اور بجلی بھی اسرائیل نے بند کر دی ہے اورایندھن کی ترسیل بھی صہیونی ریاست کی طرف سے بند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110