7 مارچ 2023 - 09:35

نیتن یاہو حکومت کے خلاف یہ احتجاجی مظاہرے تل ابیب سمیت غاصب ریاست کی دوسری عملداریوں میں بھی انجام پائے اور تل ابیب کی نصف آبادی نے ان مظاہروں میں حصہ لیا۔ اسی حال میں فوج ایک ایک بڑا حصہ بھی سول نافرمانی پر اتر آیا ہے اور غاصب ریاست کی فوجی آمادگی کم از کم ہو گئی ہے۔ نیتن یاہو حکومت کے کچھ وزراء نے یہاں تک کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی، بغاوت میں مصروف ہوچکی ہے۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، اس ہفتے صہیونی ریاست کی المناک تاریخ کا سب سے بڑا حکومت مخالف مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ہڑتال اور احتجاج کی لہر فوج تک پہنچ گئی ہے۔ فضائیہ کے 37 پائلٹوں نے تربیتی کورس میں شرکت سے انکار کر دیا۔

نیتن یاہو حکومت کے خلاف یہ احتجاجی مظاہرے تل ابیب سمیت غاصب ریاست کی دوسری عملداریوں میں بھی انجام پائے اور تل ابیب کی نصف آبادی نے ان مظاہروں میں حصہ لیا۔ اسی حال میں فوج ایک ایک بڑا حصہ بھی سول نافرمانی پر اتر آیا ہے اور غاصب ریاست کی فوجی آمادگی کم از کم ہو گئی ہے۔ نیتن یاہو حکومت کے کچھ وزراء نے یہاں تک کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی، بغاوت میں مصروف ہوچکی ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رہائش پذیر ہزاروں صہییونی احتجاج کے نویں ہفتے، گذشتہ سنیچر (چار مارچ 2023ع‍) کو بنیامین نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات اور عدالت عالیہ کے اختیارات کم کرنے کے بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے۔ تل ابیب میں تعینات صہیونی چینل آئی-24 کی ویب گاہ نے لکھا ہے کہ نتین یاہو کے خلاف مظاہرے میں دو لاکھ پچاس ہزار افراد نے شرکت کی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی اور یہ نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں ایک ریکارڈ ہے۔

صرف تل ابیب شہر میں دو لاکھ افراد نے مظاہرہ کیا جبکہ تل ابیب کی پوری آباد چار لاکھ 36 ہزار ہے۔ حیفا میں 30 ہزار افراد اور اشدود، ہرتزلیا اور اُشدود سمیت باقی شہروں میں بھی ہزاروں افراد احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ سیکورٹی فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے کوشاں تھیں اور مظآہرین کے خلاف گھڑ سوار پولیس، پانی چھڑکنے والی گاڑیوں کو استعمال کیا گیا اور ہا آرتص نے لکھا کہ کم از کم چار افراد کو حراست میں لیا گیا۔

احتجاجی مظاہروں کا یہ حجم اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ رائٹرز نے  تل ابیب کے ایک ہائی اسکول کے استاد اوفیر کوبتسکی (Ophir Kubitsky) کے حوالے سے لکھا: "ایک بڑا خطرہ موجود ہے، اور وہ یہ کہ ہم آمریت کی طرف بڑھ رہے ہیں"۔

مقبوضہ فلسطین میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز دو ماہ قبل جنوری کے اوائل میں اس وقت ہؤا جب نیتن یاہو نے اعلان کیا  کہ وہ کنیسٹ (صہیونی پارلیمان) کی کارکردگی پر عدالت عالیہ کی نگرانی کے قانون کی منسوخی کے درپے ہے۔ اگر عدالت عالیہ کی نگرانی حذف ہو جائے تو کنیسٹ - جو اس وقت ارتھوڈاکس اور شدت پسند یہودیوں کے قابو میں ہے - مرضی کے ہر قانون کو منظور کرے گی؛ کنیسٹ نیتن یاہو کو تمام عدالتی الزامات سے بری کر سکے گی جس پر بدعنوانی، رشوت ستانی اور خیانت کے چار کیسوں میں مقدمہ چل رہا ہے۔ نیتن یاہو انتہاپسندوں کی کارکردگی کو اہمیت نہیں دیتا، اس کے لئے اہم یہ ہے کہ انتہاپسند ارکان پارلیمان اس کو عدالتی کیسوں سے بری کر دیں اور اس کے عوض وہ جو بھی قانون چاہیں منظور کر لیں۔ آرتھوڈاکس اراکین "مذہبی دلائل کی رو سے" بجلی گھروں کے کام پر پابندی، دینی علوم کے طالب علموں کے لئے تا حیات تنخواہ کی ادائیگی، یہودیوں اور مسلمانوں کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو الگ الگ کرنے اور نصابی کتب کی تبدیلی کے لئے قوانین منظور کرنے کے خواہاں ہیں اور اس طرح سے وہ اپنا کٹر مذہبی (Ultra-religious) معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں، لیکن مقبوضہ فلسطین میں بہت سے دوسرے بھی ہیں جو ان اقدامات کو غاصب اسرائیلی ریاست کے تابوت میں آخری کیل قرار دے رہے ہیں۔  

نیتن یاہو کا بل ابھی منظور نہیں ہؤا کہ ایک طرف سے فلسطین سے یہودیوں کی الٹی نقل مکانی میں شدت آئی ہے اور دوسری طرف سے صہیونی بینکوں سے سرمایوں کے (Capital Flight) کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے اور بہت ساری کمپنیاں - بالخصوص ٹیکنالوجی کے شعبوں میں - مقبوضہ فلسطین سے دائمی منتقلی کے لئے منصوبے بنا رہے ہیں۔ بی سی (BC) ویب سائٹ - جس کا تعلق بینکاری سے ہے - نے رپورٹ دی ہے کہ صہیونی اسٹیٹ بینک کے سربراہ امیر یارون (Amir Yaron) نے ہنگامی اجلاس بلایا ہے کیونکہ سیاسی تناؤ کی موجودہ صورت حال تل ابیب اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

فضائیہ کے ہوابازوں کی تربیتی مشقیں رک گئیں

یہ بھی خبر ہے کہ ایک پائلٹ نے اس طیارے میں ہوابازی کے فرائض انجام دینے سے انکار کیا ہے جس میں بینیامین نیتن یاہو سوار تھا، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم خبر یہ ہے کہ صہیونی فضائیہ کی تربیتی مشقیں رک گئی ہیں۔ صہیونی ذرائع نے ایک خط شائع کیا ہے جس کے مطابق، ایف-15 طیاروں کے ایک اسکواڈرن کے 37 پائلٹوں اور نیویگیٹروں نے اگلے بدھ کے لئے منصوبہ بند تربیتی مشقوں میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ صہیونی فوج کے ایک ترجمان نے بھی رائٹرز کو بتایا ہے کہ صہیونی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہالیوی (Herzi Halevi) اپنی افواج میں موجودہ انتشار سے آگاہ ہے؛ صہیونی ریاست اپنے فوجی کارکنوں کے اعداد و شمار شائع نہیں کیا کرتی مگر 37 ہوابازوں کی ہڑتال قابل توجہ ہے۔ کیونکہ فضائیہ کے ہواباز تل ابیب کا تزویری بازو سمجھے جاتے ہیں اور جعلی ریاست تمام جنگوں میں فضائیہ کے ریزرو ہوابازوں کا سہارا لیتی رہی ہے؛ اور صہیونیوں کو ان کے ہر دم تیار رہنے کی ضرورت رہتی ہے اور اب اہم ترین تزویراتی عسکری قوت کی ہڑتال، مقبوضہ فلسطین میں ناراضکی کی شدت کی عکاسی کرتی ہے۔

گذشتہ ہفتے بھی ایکسیوس (Axios) نے بھی تل ابیب میں اپنے اندرونی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ "تل ابیب موجودہ حالات میں، کسی صورت میں بھی ایک نئی جنگ کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور صہیونی ریاست کی موجودہ صورت حال کی رو سے ایران کے ساتھ کوئی بھی جنگ ممکن نہیں ہے"۔ یہاں تک کہ متعدد رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ جبری فوجی فرائص پر مامور جوانوں اور افسروں میں بھی فوج سے بھاگ جانے کا رجحان کئی گنا بڑھ گیا ہے اور مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق گدشتہ دو ماہ کے عرصے میں 70 صہیونی سپاہی فوجی چھاؤنیوں سے بھاگ نکلے ہیں۔

نیتن یاہو کے بیٹے نے احتجاجیوں کو دہشت گرد قرار دیا

گوکہ کچھ ہی دن پہلے صہیونی اخبار ہاآرتص نے نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا تھا، بعض افراد کا موقف احتجاجیوں کے غیظ و غضب میں مزید کر رہا ہے۔ اتوار (5 مارچ 2023ع‍) کو نیتن یاہو کے بیٹے یائیر نیتن یاہو (Yair Netanyahu) نے تل ابیب کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا ہے کہا "ان دہشت گردوں کو فوری طور پر جیلوں میں بند کرنا چاہئے"۔ اس سے پہلے نیتن یاہو کی بیوی سارہ نیتن یاہو، شوہر کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی بنا پر، چند گھنٹوں تک تل ابیب کے ایک بیوٹی پارلر میں مظاہرین کے گھیرے میں محبوس رہی اور اس نے ایک دن بعد چینل آئی-14 کو بتایا کہ اس کا گھیرا اس کے قتل پر منتج ہو سکتا تھا کیونکہ مظاہرین بہت زیادہ غصے میں تھے۔

زیادہ خطرناک صورت حال یہ ہے کہ نیتن یاہو اور دائیں بازو کے انتہاپسند احتجاجی مظاہروں اور سول نافرمانیوں کے باوجود اپنے ترمیمی بل سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اب نافرمانی کا سلسلہ فوج کے اندر تک پہنچ گیا ہے۔

صہیونی سیاستدان ایہود بارک - جو چیف آف اسٹاف، وزیر جنگ، اور وزارت عظمیٰ کے عہدوں پر فائز رہا ہے - نے ڈان خلوتص (Dan Halutz) اور موشے یعلون (Moshe Ya'alon) سمیت صہیونی جرنیلوں کے ساتھ مل کر اس ہفتے صہیونیوں کو سول نافرمانی کی دعوت دی، اس لئے کہ نیتن یاہو کابینہ عدالتی اصلاحات سے دستبردار ہو جائے لیکن تل ابیب پر حاکم انتہاپسندوں کی طرف سے دستبرداری کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ہے چنانچہ اگلے دنوں میں مقبوضہ فلسطین میں احتجاجی مظاہروں اور تنازعات کو مزید شدت اور وسعت ملے گی۔

واشنگٹن نے نیتن یاہو کے وزیر خزانہ کا بائیکاٹ کر دیا!

دریں اثناء، اندرونی چپقلشوں اور بے چینیوں کے ساتھ ساتھ، لگتا ہے کہ تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان بھی اختلافات عروج تک پہنچ گئے ہیں اور ایکسیوس ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ نیتن یاہو کابینہ کا وزیر خزانہ بیزالیل اسموترچ (Bezalel Smotrich) جو عنقریب واشنگٹن کے دورے پر جا رہا ہے اور واشنگٹن میں کوئی بھی امریکی اہلکار اس سے ملاقات نہیں کرے گا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اسموترچ کا ویزا منسوخ کرنے کی کوشش بھی کی ہے، لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔ اسموترچ نیتن یاہو کابینہ کے انتہاپسند اراکین میں سے ہے۔ حال ہی میں حوارہ نامی فلسطینی گاؤں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دو صہیونیوں کی ہلاکت کے بعد، کہا تھا کہ "حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے"، جس کی وجہ سے فلسطین میں بھی اور فلسطین سے باہر بھی اس کی شدید مذمت ہوئی تھی۔

دوسری طرف سے سابق صہیونی وزیر اعظم یائیر لاپید نے اسموترچ کو جھوٹا قرار دیا اور ٹویٹر پر لکھا: "وزیر خزانہ بیزالیل اسموترچ ایک جھوٹا شخص ہے جو اپنی جھوٹ پر مبنی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس نے اس دفعہ ایک پروگرام میں کہا کہ "میں نے صنعتکاروں سے کہا ہے کہ وہ اپنی صنعتوں کو اسرائیل سے باہر منتقل کریں"۔ سوال یہ ہے کہ اسموترچ جھوٹ کیوں بولتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ اسموترچ نے اپنے ہاتھوں سے معیشت کو تباہ کر دیا ہے"۔

اسموترچ نے گذشتہ مہینے الزام لگایا تھا کہ "لاپید اسرائیل کو خانہ جنگی کی طرف لے جانا چاہتا ہے، وہ  نہ صرف معاشی شعبے میں، بلکہ اندرونی سطح پر بھی، لاقانونیت اور افراتفری پھیلانا چاہتا ہے"۔

غضب ریلی کے انعقاد کی اپیل

صہیونی عقوبت خانوں میں غاصبوں کی بدسلوکیوں اور نا انصافیوں کے خلاف فلسطینی اسیروں کی ہڑتال کے ساتھ ساتھ، فلسطینی اسراء تحریک نے بھی فلسطینیوں کو جعلی ریاست کے خلاف "غضب کی ریلی" میں شرکت کی کال دی ہے۔ المیادین ٹی وی چینل کے مطابق، فلسطینی اسیروں کی تحریک نے پوری فلسطینی سرزمین میں "غضب کی ریلی" منعقد کرنے کی کال ایسے وقت میں دی ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں فلسطینی اسیروں کے خلاف تشدد پسند صہیونی وزیر داخلہ ایتامار بن گویر کے اقدامات کی وجہ سے، ان مظلوموں کی نافرمانی اور احتجاج بھی 20 دن سے جاری ہے۔ فلسطینی ذرائع نے فلسطینی اسراء نے "النقب جیل" میں قید اسیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر بھوک ہڑتال سمیت متعدد اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہؤا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایتامار بن گویر کے اقدامات کے خلاف فلسطینی اسیروں کا احتجاج زور و شور سے جاری ہے کیونکہ اس تشدد پسند صہیونی وزیر نے انہیں تمام مسلمہ حقوق سے محروم کر دیا ہے۔

نیتن یاہو کابینہ کے اقدامات پر احتجاج، 180 صہیونی فوجیوں نے فوج سے کنارہ کشی اختیار کرلی

ادھر ارنا کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوجی افسران نے خبردار کیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو کی مجوزہ قانونی ترمیم کی صورت میں وہ فوج سے کنارہ کشی اختیار کریں گے۔ ان افسران کا تعلق 8200 ریزرو بریگیڈ سے ہے جنہوں نے وزیر جنگ اور چیف آف اسٹاف کو خط لکھا ہے کہ "ہم تشویشناک نشانیاں دیکھ رہے ہیں اور اپنی ریاست "اسرائیل" کو درپیش حقیقی خطرے کی عکاسی کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ 8200 بریگیڈ سائبر جاسوسی پر مامور ہے اور صہیونی ریاست کے اندر کی سائبر سرگرمیوں کی نگرانی بھی کرتا ہے۔

ادھر تسنیم نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ 180 صہیونی فوجیوں نے انتہاپسند صہیونی کابینہ کے اقدامات کی بنا پر فوج سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کابینہ کے اقدامات کے خلاف صہیونی حلقوں کے انتباہات و تنقیدات کا سلسلہ شدت اختیار کر رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل شکست و ریخت کے دہانے پر ہے اور بے چینی فوج کے اندر تک بھی پہنچ گئی ہے۔

صہیونی چینل "کان" کے مطابق، نیتن یاہو کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کی ترمینی پر احتجاج کے طور پر صہیونی فوج میں افسروں اور جوانوں کی نافرمانی کی لہر پوری صہیونی فوج میں پھیل گئی ہے۔ 180 فوجیوں نے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔ گذشتہ ہفتے بھی اسپیشل آپریشن کی یونٹ "آمان" کے 100 اہلکاروں نے خبردار کیا ہے کہ مذکورہ ترمیم کی منظوری کی صورت میں فوج کو خیرباد کہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110